• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ٹی20 ورلڈکپ میں پاک بھارت میچ کے بعد سامنے آنے والے دلچسپ حقائق

شائع October 26, 2021
— تصویر: اے ایف پی
— تصویر: اے ایف پی

دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں بابر اعظم اور محمد رضوان کی ریکارڈ ساز بلے بازی اور شاہین آفریدی کی بہترین باؤلنگ کے سبب ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف جیت کے لیے پاکستان کا طویل انتظار بلآخر ختم ہوگیا ہے۔

اس ضمن میں آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ کی ویب سائٹ پر پاک بھارت میچ کے حوالے سے کچھ دلچسپ حقائق جاری کیے گئے ہیں۔

ورلڈ کپ میں پہلی فتح

پاکستان نے آئی سی سی مینز کرکٹ اور ٹی20 ورلڈ کپ میں شکست کی زنجیریں توڑ دیں اور بھارت کے ساتھ کھیلے جانے والے 13ویں میچ میں روایتی حریف کو شکست سے دوچار کردیا۔

ورلڈ کپ میں ان دو روایتی حریفوں کا پہلا مقابلہ 1992ء میں سڈنی کے میدان پر کھیلا گیا تھا۔ اس کے بعد 29 سال تک بھارت، پاکستان کے خلاف ورلڈ کپ کا ہر مقابلہ (ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ میں 7 میچ اور 5 میچ ٹی20 ورلڈ کپ میں) جیتتا رہا ہے۔ تاہم دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں بابر اعظم کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے 10 وکٹوں سے فتحیاب ہوکر اس تسلسل کو توڑ دیا۔

بابر اعظم اور محمد رضوان نے بغیر کسی نقصان کے 152 رنز کی شراکت قائم کرکے پاکستان کو فتح سے ہمکنار کیا۔ یہ بین الاقوامی ٹی20 میں پاکستان کو 10 وکٹوں سے ملنے والی پہلی فتح اور بھارت کو 10 وکٹوں سے ملنے والی پہلی شکست تھی۔

بابر اور رضوان کی جوڑی

بابر اور رضوان ہر شراکت کے ساتھ ایک تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ بھارت کے خلاف ان کی 152 رنز کی شراکت نے انہیں وہ واحد جوڑی بنا دیا ہے جس نے بین الاقوامی ٹی20 میں 3 مرتبہ 150 رنز سے زیادہ کی شراکت بنائی ہے۔

مزید یہ کہ یہ تینوں شراکت ان کے گزشتہ 10 میچوں کے دوران ہی بنی ہیں۔ پہلے انہوں نے ناٹنگھم میں انگلینڈ کے خلاف 150 رنز بنائے اور سینچورین میں جنوبی افریقہ کے خلاف 197 رنز اسکور کیے۔ ان دونوں کے علاوہ ٹی20 کرکٹ میں 150 رنز سے زائد کی 2 شراکت قائم کرنے والی واحد جوڑی بھارتی کھلاڑیوں شیکھر دھون اور روہت شرما کی ہے۔

اس کے علاوہ ٹی20 ورلڈ کپ کی تاریخ میں 152 رنز اب تک کا سب سے بڑا اوپننگ اسٹینڈ ہے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے کرس گیل اور ڈوین اسمتھ کے پاس تھا جنہوں نے 2007ء میں جوہانسبرگ کے میدان پر کھیلے جانے والے ٹی20 ورلڈ کپ کے اوّلین میچ میں میزبان جنوبی افریقہ کے خلاف 145 رنز بنائے تھے۔

رواں سال ہی بابر اور رضوان نے ہرارے میں زمبابوے کے خلاف ٹی20 میچ میں دوسری وکٹ پر 126 رنز کی شراکت قائم کی تھی۔ اس طرح وہ بین الاقوامی ٹی20 کرکٹ میں 100 رنز سے زائد کی شراکت قائم کرنے والی تیسری جوڑی بن گئے ہیں، اس سے قبل اس گروپ میں شیکھر دھون اور روہت شرما کے علاوہ مارٹن گپٹل اور کین ولیمسن شامل تھے۔

رضوان کا عروج

بین الاقوامی ٹی20 کرکٹ میں مرد کھلاڑیوں میں صرف 72 بلے باز ایسے ہیں جو ایک ہزار رنز بنا چکے ہیں۔ ان میں سے صرف 2 کھلاڑیوں کی اوسط 50 سے زیادہ ہے۔ ان میں پہلے تو بھارت کے ویرات کوہلی (52.72 کی اوسط) ہیں اور دوسرے پاکستان کے محمد رضوان (52.00 کی اوسط) ہیں۔

رضوان کو پاکستانی ٹیم کا مستقل حصہ بنے ہوئے ابھی ایک سال کا عرصہ ہی ہوا ہے۔ وہ ٹیم کا مستقل حصہ اس وقت بنے جب انہوں نے بابر اعظم کی غیر موجودگی میں (وہ انجری کے باعث دستیاب نہیں تھے) نیپئر میں نیوزی لینڈ کے خلاف 89 رنز بنائے تھے۔ اس کے بعد سے وہ 16 اننگز میں 102.22 کی اوسط اور 141.32 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 920 رنز بنا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایک سنچری اور 9 نصف سنچریاں بھی بنا چکے ہیں۔

29 سالہ محمد رضوان پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں بھی 500 رنز بنا چکے ہیں اور انہی کی قیادت میں اس بار ملتان سلطانز نے ٹورنامنٹ اپنے نام کیا تھا۔ وہ خیبر پختونخوا کے بھی کپتان ہیں جو گزشتہ دو مرتبہ سے پاکستان کے نیشنل ٹی20 ٹورنامنٹ کی فاتح رہی ہے۔

بابر امارات میں ناقابلِ شکست رہے ہیں

متحدہ عرب امارات کے میدانوں میں کھیلے جانے والے ٹی20 مقابلوں میں بابر اعظم کوئی میچ نہیں ہارے، اور بھارت کے خلاف ان میدانوں میں یہ لگاتار 12ویں فتح تھی۔

2010ء سے 2018ء تک پاکستان نے اپنے اکثر بین الاقوامی میچوں کی میزبانی بھی یہیں کی ہے۔ بابر کی کامیابیوں کا تسلسل 2016ء کی پاک ویسٹ انڈیز سیریز تک جاتا ہے جس میں پاکستان نے 0-3 سے کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ اس پاکستانی اسکواڈ کا بھی حصہ تھے جس نے 2017ء میں سری لنکا کے خلاف 2 ٹی20 میچ جیتے تھے اور 2018ء میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو (0-3) سے کلین سوئپ کردیا تھا۔

متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی اپنی 12 ٹی20 اننگز میں بابر نے 57.50 کی اوسط اور 118.55 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 460 رنز اسکور کیے ہیں۔

شاہین کی بہترین کارکردگی

شاہین آفریدی ان 8 پاکستانی کھلاڑیوں میں شامل ہیں جو اس ٹی20 ورلڈ کپ میں ڈیبیو کر رہے ہیں۔ شاہین آفریدی نے بھارت کے خلاف اپنے پہلے اوور میں روہت شرما اور دوسرے اوور میں کے ایل راہول کو پویلین کی راہ دکھائی۔ اس کے بعد انہوں نے بھارتی کپتان ویرات کوہلی کی اہم ترین وکٹ بھی حاصل کی۔ ان 3 وکٹوں کے حصول پر انہیں مین آف دی میچ بھی قرار دیا گیا۔

سال 2020ء کی ابتدا سے شاہین ٹی20 کرکٹ میں 93 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں جو کسی بھی فاسٹ باؤلر کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔ افغانستان کے راشد خان (113 وکٹوں کے ساتھ) وہ واحد باؤلر ہیں جو اس عرصے میں شاہین سے زیادہ وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔

ٹی20 ورلڈکپ اب تک نوجوان کھلاڑیوں کے لیے بہت اچھا رہا ہے۔ سری لنکا کے مہیش تھکشانہ کے بعد شاہین دوسرے 21 سالہ فاسٹ باؤلر ہیں جنہیں میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔

پاکستان کے خلاف کوہلی کا پہلی مرتبہ آؤٹ ہونا

اگرچہ میچ کا نتیجہ کوہلی کے حق میں نہیں رہا لیکن اس کے باوجود بھی ویرات کوہلی نے 49 گیندوں پر 57 رنز بناکر پاکستان کے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ تاہم ٹی20 ورلڈ کپ کی 4 اننگز میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ ویرات کوہلی پاکستانی باؤلرز کا شکار بنے ہوں۔

2016ء میں کلکتہ میں کھیلے گئے میچ میں انہوں نے ناقابلِ شکست 55 رنز بنائے، پھر 2014ء میں ڈھاکہ میں کھیلے گئے میچ میں انہوں نے 36 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہے اور 2012ء میں کولمبو میں کھیلے گئے میچ میں پھر ناقابلِ شکست 78 رنز اسکور کیے۔ یعنی ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف ان کا اوسط 226.0 بنتا ہے۔

2011ء میں موہالی میں کھیلے گئے سیمی فائنل کے بعد سے ویرات کوہلی پاکستان کے خلاف 12 مرتبہ آؤٹ ہوئے اور ہمیشہ کسی فاسٹ باؤلر کا ہی شکار بنے۔ گزشتہ 10 سالوں میں پاکستان کے خلاف کھیلے گئے اپنے 18 میچوں میں کوئی اسپنر بھی انہیں آؤٹ نہیں کرسکا۔

سب سے زیادہ تجربہ کار کھلاڑی

پاکستان نے اپنا پہلا بین الاقوامی ٹی20 میچ 2006ء میں انگلینڈ کے خلاف برسٹل میں کھیلا تھا۔ محمد حفیظ اور شعیب ملک دو ایسے کھلاڑی ہیں جو اس میچ میں بھی شامل تھے۔ اگرچہ محمد حفیظ تو پاکستان کی ٹی20 ٹیم کا مستقل حصہ رہے ہیں لیکن شعیب ملک ایک سال کے وقفے کے بعد ٹیم میں شامل ہوئے ہیں۔

یوں یہ دونوں کھلاڑی دنیا کے ان 4 کھلاڑیوں میں شامل ہیں جن کا بین الاقوامی ٹی20 کیریئر 15 سال سے زائد عرصے پر محیط ہے۔ کرس گیل اور ڈوین براوو (15 سال اور 249 دن) بین الاقوامی ٹی20 میں طویل ترین کیریئر رکھتے ہیں جبکہ حفیظ اور ملک (15 سال اور 57 دن کے ساتھ) ان دونوں سے کچھ ہی پیچھے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024