’افغانستان نے گروپ کی دیگر ٹیموں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی‘
دنیائے کرکٹ پر ابھی پاکستان کے خلاف بھارت کی 10 وکٹوں سے عبرت ناک شکست کا سحر ٹوٹا نہیں تھا کہ 25 اکتوبر کو کھیلے جانے والے واحد میچ میں افغانستان نے اسکاٹ لینڈ کو 130رنز سے زیر کرکے کرکٹ تجزیہ کاروں کو نیا موضوع دے دیا۔
ٹی20 ورلڈ کپ کے سُپر 12 میں گروپ 2 کی ٹیمیں افغانستان اور اسکاٹ لینڈ شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں آمنے سامنے آئیں۔ میچ شروع ہونے سے پہلے تو ماہرین دونوں ہی ٹیموں کو برابر قرار دے رہے تھے، مگر میچ کی پہلی ہی گیند سے افغانستان کے کھلاڑیوں نے اس تاثر کو غلط ثابت کردیا۔
اگر یہ کہا جائے کہ یہ میچ اسکاٹ لینڈ کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوا تو غلط نہیں ہوگا کہ 191 رنز کے تعاقب میں پوری ٹیم صرف 60 رنز پر ہی ڈھیر ہوگئی اور یوں افغانستان کو 130 رنز کی بڑی فتح مل گئی۔
اسکاٹ لینڈ کے بلے بازوں کے پاس افغانستان کی بہترین اسپن باؤلنگ کا کوئی توڑ ہی نہیں تھا۔ مسٹری باؤلر مجیب الرحمٰن نے 4 اوورز میں 20 رنز دے کر 5 اسکاٹش بلے باز آؤٹ کیے اور مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کیا۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ ٹی20 ورلڈ کپ میں یہ ان کا پہلا میچ تھا اور انہوں نے پہلے ہی میچ میں 5 وکٹیں لے کر مخالف ٹیموں کو بتادیا کہ وہ کتنا بڑا خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
دوسری طرف جادوگر لیگ اسپنر راشد خان بھی پیچھے نہیں رہے اور صرف 9 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کرکے انہوں نے مجیب کا بھرپور ساتھ دیا۔ محض 2.2 اوورز میں راشد خان نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ ان سے زیادہ خطرناک باؤلر اس وقت اس فارمیٹ میں اور کوئی نہیں۔ ایک وکٹ فاسٹ باؤلر نوین الحق کے حصے میں آئی اور یوں اسکاٹ لینڈ کی پوری ٹیم 10.2 اوورز میں 60 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی۔
یاد رہے کہ اسی اسکاٹ لینڈ نے کوالیفائنگ راؤنڈ میں بنگلہ دیش جیسی مضبوط ٹیم کو ہرا کر نہ صرف اپ سیٹ کیا تھا بلکہ تینوں میچ جیت کر گروپ میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کی تھی۔ تاہم کل کے میچ میں افغان اسپن گیند باز اسکاٹ لینڈ کی پوری ٹیم پر قہر بن کر نازل ہوئے اور پلک جھپکتے ہی اسکاٹ لینڈ کی لُٹیا ڈبو دی۔
اگر ماضی کا رخ کریں تو پتا چلتا ہے کہ جب بھی یہ دونوں ٹیمیں آمنے سامنے آتی رہی ہیں تو افغانستان کی ٹیم کا پلڑا ہمیشہ بھاری نظر آیا ہے۔ دونوں ٹیموں کے مابین ہونے والے آخری 5 میچوں میں افغان ٹیم ہی فتح یاب رہی ہے۔
میچ کے لیے جب ٹاس کا سکہ اچھالا گیا تو افغان کپتان محمد نبی نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور سب کو حیران کردیا کیونکہ دوسری اننگ میں ڈیو فیکٹر کی وجہ سے ساری ٹیمیں پہلے باؤلنگ کرنا پسند کرتی ہیں۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ محمد نبی کا یہ فیصلہ اپنے بلے بازوں پر اعتماد کا مظہر اور اپنے گیند بازوں کی صلاحیتوں کا اعتراف بھی تھا۔
اور پھر افغان بلے بازوں نے جہاں کپتان کے اس فیصلے کی خوب لاج رکھی وہیں گیند بازوں نے بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
افغانستان کی طرف سے اننگ کی شروعات کے لیے حضرت اللہ زازئی اور محمد شہزاد آئے۔ یہ دونوں ہی اپنی جارحانہ بلے بازی کے لیے جانے جاتے ہیں۔ اسکاٹ لینڈ کی طرف سے پہلا اوور براڈ وہیل نے کروایا۔ یقیناً اس گیند باز نے اچھی لائن و لینتھ پر باؤلنگ کرتے ہوئے 2 رنز دیے، تاہم اگلے اوور سے شروع ہوا لاٹھی چارج!
پہلے محمد شہزاد نے اسکاٹش آف اسپنر مائیکل لیزک کو چوکا اور چھکا جڑا اور پھر اسی اوور کی آخری گیند پر حضرت اللہ زازئی نے بھی ہاتھ کھولے اور مڈ وکٹ پر شاندار چھکا لگایا۔ یوں محسوس ہوا کہ لیزک شاید دونوں بلے بازوں کے ہاتھوں خود کو کھلوانے آئے تھے۔
پاور پلے کے آخری اوور میں فاسٹ باؤلر سفیان شریف نے محمد شہزاد کو مڈ وکٹ پر گریوز کے ہاتھوں جب کیچ آؤٹ کروایا اس وقت شہزاد نے 15 گیندوں پر 2 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 22 رنز بنا رکھے تھے اور افغانستان کا مجموعی اسکور 55 رنز تک پہنچ گیا تھا۔
شہزاد کی جگہ ایک اور جارحانہ مزاج بلے باز رحمٰن اللہ گُرباز نے سنبھالی۔ دوسری طرف حضرت اللہ زازئی وقفے وقفے سے ہاتھ کھولتے رہے اور 10ویں اوور کی 5ویں گیند پر مارک واٹ کا شکار بن گئے۔ آؤٹ ہونے سے پہلے زازئی نے 30 گیندوں پر 3 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 44 رنز بنائے۔
اب بائیں ہاتھ کے بلے باز نجیب اللہ زدران کی میدان میں آمد ہوئی۔ یہاں گُرباز اور زدران کی 87 رنز پر محیط ایک بڑی شراکت داری کا آغاز ہوا۔ رحمٰن اللہ گُرباز 19ویں اوور کی تیسری گیند پر جب آؤٹ ہوئے اس وقت انہوں نے 37 گیندوں پر 46 رنز بنا رکھے تھے اور افغانستان کا مجموعی اسکور 169رنز تک پہنچا دیا گیا تھا۔
کپتان محمد نبی نے 4 گیندوں پر 2 چوکوں کی مدد سے 11 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہے جبکہ آخری بال پر آؤٹ ہونے والے نجیب اللہ زدران نے 34 گیندوں پر 5 چوکوں اور 3 چھکوں کی بدولت 59 قیمتی رنز جوڑے۔ یوں 4 وکٹوں کے نقصان پر افغانستان نے 20 اوور میں 190 رنز بنائے۔
جواب میں اسکاٹ لینڈ کی پوری ٹیم 10.2 اوورز میں مجیب اور راشد کی جوڑی کی نذر ہوگئی۔ جارج منسی نے سب سے زیادہ 25 رنز بنائے۔ اس کے علاوہ کپتان کائل کوئٹزر 10 اور کرس گریوز 12 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے، ان بلے بازوں کے علاوہ کوئی بھی بلے باز ڈبل فیگر تک نہیں پہنچا حتیٰ کہ 5 بلے بازوں کو تو کھاتہ کھولنا بھی نصیب نہیں ہوا۔
تو اس میچ کے نتائج کے ذریعے افغانستان نے گروپ کی دیگر ٹیموں کے لیے یقیناً خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے لہٰذا اب تمام ٹیمیں ہوشیار اور خبردار ہوجائیں کیونکہ اس ٹیم کے پاس وہ سارے ہتھیار ہیں جو کسی بھی بڑی ٹیم کو ٹھکانے لگانے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔
افغانستان کے پاس نمبر 6 تک جارحانہ مزاج بیٹسمین ہیں۔ سب سے بڑھ کر اس ورلڈ کپ کا خطرناک ترین اسپن باؤلنگ اٹیک بھی اسی ٹیم کے پاس ہے جو کسی بھی ٹیم کو آؤٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور اسکاٹ لینڈ کے خلاف یہ بات ثابت بھی ہوچکی ہے۔
افغانستان کی یہ کارکردگی دیکھ کر اس بات کی بھی امید ہوچلی ہے کہ اس کے آنے والے میچ شاید یکطرفہ نہ ہوں اور شائقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے۔ یاد رکھیے کہ اگر افغانستان کی بیٹنگ لائن مستقل مزاجی سے کھیلتی رہی تو آپ گروپ 2 میں اپ سیٹ ہوتا ضرور دیکھیں گے۔
تبصرے (1) بند ہیں