بھارتی وزیر داخلہ کا پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیکس کا بیان اشتعال انگیز ہے، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ نے بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ کے پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیکس کے بیان کو ‘غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز’ قرار دے دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے ایک جاری بیان میں کہا کہ ‘جھوٹے بیانات بی جے پی-آر ایس ایس کی خطے میں صرف کشیدگی کو ہوا دینے کی مزید کوشش ہے جو ان کے لیے پاکستان سے دشمنی کی بنیاد پر نظریاتی اور سیاسی دونوں حوالوں سے فائدے کی بات ہے’۔
مزید پڑھیں: بھارت کے گرفتار پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت کل رہا کردیں گے، وزیراعظم
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ‘بھارتی وزیر داخلہ کے پاکستان میں نام نہاد سرجیکل اسٹرائیکس کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز قرار دیتا ہے اور پاکستان اس کی شدید مذمت کرتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس طرح کے بیانات بھارت کی ریاستی دہشت گردی، مقبوضہ جموں و کشمیر میں اور بھارت کے اندر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے کا حربہ ہے’۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مسلسل عالمی برادری کی توجہ بھارت کے جھوٹے فلیگ آپریشنز کی طرف دلائی ہے جبکہ پاکستان امن پسند ملک ہے لیکن کسی قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کسی بھی مہم جوئی سے پہلے 'آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ' کو یاد رکھے، ایئر چیف
انہوں نے کہا کہ 2019 میں بالاکوٹ میں پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا گیا اور بھارت کے دو طیارے گرائے گئے اور ایک پائلٹ کو گرفتار کیا گیا تھا اور یہ پاکستان کا بھرپور جواب، صلاحیت اور مسلح افواج کی بھارتی جارحیت کے خلاف تیاریوں کا مظہر تھا۔
پاکستان کے خلاف مزید سرجیکل اسٹرائیکس ہوسکتے ہیں، بھارتی وزیر داخلہ
قبل ازیں بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے ‘اگر مداخلت کی تو’ بھارت مزید سرجیکل اسٹرائیکس کرے گا جبکہ مذاکرات کا وقت گزر گیا ہے اور اب جواب دینے کا وقت ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا تھا کہ ایک وقت جب بھارت کی سرحد حملوں کی زد میں ہوتی تھی تو مذاکرات کیے جاتے تھے لیکن اب نئی دہلی دہشت گردوں کے حملوں کا منہ توڑ جواب دے گا۔
امیت شاہ 2016 میں بھارت کی جانب سے مبینہ سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں کا حوالہ دے رہے تھے جبکہ پاکستان نے ان دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔
بھارتی وزیر داخلہ نے کہا کہ ‘وزیراعظم نریندر مودی اور سابق وزیر دفاع منوہر پاریکر کی قیادت میں یہ ایک اہم قدم تھا، ہم نے پیغام بھیجا تھا کہ کوئی بھارت کی سرحد پر گڑ بڑ نہیں کرسکتا ہے، مذاکرات کے لیے ایک وقت تھا لیکن اب بدلے کا وقت ہے’۔
مزید پڑھیں: پاکستان سے رہائی پانے والا بھارتی پائلٹ دوبارہ سری نگر ایئربیس پر تعینات
انڈیا ٹوڈے کے مطابق امیت شاہ نے گووا کے دھربندورا میں ایک یونیورسٹی کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘سرجیکل اسٹرائیکس نے ثابت کردیا تھا کہ ہم حملوں کو برداشت نہیں کریں گے، اگر آپ نے مداخلت کی تو مزید ہوں گی’۔
یاد رہے کہ 2016 میں آزاد جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی دوسری جانب سے بھارتی فوج کی فائرنگ سے پاک فوج کے دو اہلکار شہید ہوئے تھے۔
بھارتی عہدیداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی کے ساتھ سرجیکل اسٹرائیکس کی تھیں جبکہ پاک فوج نے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بعد ازاں 26 فروری 2019 کو بھارت نے پاکستان کے خلاف اسی طرح کی ایک کارروائی کی کوشش کی تھی لیکن اس کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا اور پاک فضائیہ نے بھارت کے دو طیارے گرادیے تھے۔
پاک فضائیہ نے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارت کے دو طیارے گرائے تھے اور ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کرلیا تھا، جن کا طیارہ پاکستان کی سرحد کے اندر گرا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے امن کے لیے خیرسگالی کے پیغام کے طور پر بھارتی پائلٹ کو رہا کرکے بھارت کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔