ٹی ٹوئنٹی2021ء کھیلنے والے وہ ایشیائی کھلاڑی جو 2007ء کے ورلڈ کپ کا بھی حصہ تھے
ٹی20 ورلڈ کپ کے آغاز کے لیے اُلٹی گنتی شروع ہوچکی ہے اور اس ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والی تمام 16 ٹیموں نے اپنے اپنے اسکواڈ کا اعلان بھی کردیا ہے۔ اس ورلڈ کپ میں جہاں کئی نئے نام اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائیں گے تو کچھ تجربہ کار کھلاڑی بھی جلوہ افروز ہوں گے۔
لیکن ہم اس تحریر میں ایسے ایشیائی کھلاڑیوں کا تذکرہ کریں گے جو 2007ء میں منعقد ہونے والے پہلے ٹی20 ورلڈ کپ کا بھی حصہ رہے اور 2021ء کے میگا ایونٹ میں بھی ٹیم میں شامل ہیں۔
محمد حفیظ
رواں سال ہونے والے ٹی20 ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کے اعلان کردہ اسکواڈ میں شامل سب سے تجربہ کار کھلاڑیوں میں محمد حفیظ بھی شامل ہیں۔
پروفیسر کہلائے جانے والے محمد حفیط نے 2009ء میں منعقد ہونے والے ٹی20 ورلڈ کپ کے علاوہ تمام ہی میگا ایونٹ میں قومی ٹیم کی نمائندگی کی ہے، بلکہ 2012ء اور 2014ء میں تو قیادت کے فرائض بھی انجام دیے۔
اگر 2007ء کے ورلڈ کپ کا ذکر کیا جائے تو حفیظ اس میں اچھا کھیل پیش نہیں کرسکے تھے کیونکہ انہوں نے 6 میچ کھیلے اور مجموعی طور پر 99 رنز اسکور ہی اسکور کرسکے۔
امکان یہی ہے کہ 2021ء کا ورلڈ کپ حفیظ کے لیے آخری ہو، اس لیے ان کی یہ پوری کوشش ہوگی کہ وہ اس میگا ایونٹ کو اپنی شاندار کارکردگی کے ذریعے یادگار بناسکیں۔ اب ایسا ہوتا ہے یا نہیں، اس کے لیے تو ہمیں کچھ دن انتظار کرنا ہوگا۔
شعیب ملک
پاکستانی آل راؤنڈر شعیب ملک ٹی20 ورلڈ کپ 2021ء کے لیے پاکستانی اسکواڈ میں بالکل آخری لمحے میں شامل ہوئے۔ انہیں صہیب مقصود کی انجری سامنے آنے کے بعد ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔
حفیظ کی طرح شعیب ملک کے پاس بھی اس فارمیٹ کا زبردست تجربہ ہے۔ شعیب ملک بھی صرف 2010ء کے ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل نہیں تھے، اور باقی تمام ہی میگا ایونٹ میں انہوں نے ٹیم کی نمائندگی کی ہے۔
2007ء میں منعقد ہونے والے پہلے ٹی20 ورلڈ کپ میں شعیب ملک نے ہی پاکستانی ٹیم کی کپتانی کی اور ٹیم کو فائنل تک لے گئے تھے۔ انہوں نے اس ٹورنامنٹ میں 195 رنز اسکور کیے تھے اور 2 وکٹیں بھی حاصل کی تھیں۔
رواں سال کے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کو ان کی بہترین بیٹنگ اور باؤلنگ کے ساتھ ساتھ ان کے تجربے اور مشوروں کی بھی ضرورت ہوگی۔
محمود اللہ
بنگلہ دیشی آل راؤنڈر محمود اللہ نے 2007ء میں منعقد ہونے والے پہلے آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ میں 2 میچ کھیلے جن میں انہوں نے 17 رنز اسکور کیے اور ایک وکٹ حاصل کی۔
تاہم 2007ء سے اب تک محمود اللہ ایک طویل سفر طے کرچکے ہیں اور رواں سال کے ٹی20 ورلڈ کپ میں وہ بنگلا دیشی ٹیم کی قیادت کریں گے۔ لہٰذا یہ دیکھنا دلچسپ رہے گا کہ محمود اللہ اس ٹی20 ورلڈ کپ میں کیسی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
شکیب الحسن
اس فہرست میں ایک اور نام بنگلہ دیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن کا ہے۔ شکیب الحسن نے 2007ء میں منعقد ہونے والے پہلے ٹی20 ورلڈ کپ میں 5 میچ کھیلے جو ان کے لیے اچھے ثابت نہیں ہوسکے کیونکہ وہ صرف 67 رنز ہی اسکور کرسکے۔
لیکن چونکہ وہ آل راؤنڈر ہیں اس لیے بیٹنگ میں ہونے والی ناکامی کو انہوں نے کسی حد تک اپنی باؤلنگ کے ذریعے پورا کردیا اور وہ اس ٹورنامنٹ میں 6 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ یقیناً شائقین اس مرتبہ بھی ان سے بہترین کارکردگی کی امید رکھیں گے۔
مشفق الرحیم
بنگلہ دیشی وکٹ کیپر مشفق الرحیم بھی 2007ء کے ٹی20 ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم کا حصہ تھے۔ انہوں نے 5 میچوں میں شرکت کی تھی، لیکن وہ ورلڈ کپ ان کے لیے کسی بھیانک خواب سے کم نہیں تھا کیونکہ مشفق الرحیم صرف 14 رنز ہی بنا سکے تھے۔
تاہم مشفق الرحیم نے اس ٹورنامنٹ میں 4 کیچ پکڑے اور 3 کھلاڑیوں کو اسٹمپ آؤٹ بھی کیا۔ یقیناً مشفق الرحیم کوشش کریں گے کہ اس سال بہترین کارکردگی دکھاکر اس میگا ایونٹ کو یادگار بنالیں۔
روہت شرما
بھارتی بلے باز روہت شرما نے ٹی20 ورلڈ کپ 2007 سے اپنا ٹی20 ڈیبیو کیا تھا۔ اس ورلڈ کپ میں انہوں نے کُل 3 اننگز کھیلی جن میں 88 رنز بنائے تھے۔ اس ورلڈ کپ کی خاص بات یہ تھی کہ وہ پورے ایونٹ میں ناقابل شکست رہے اور ایک بار بھی آؤٹ نہیں ہوئے۔
روہت شرما اس سال کے ورلڈ کپ میں بھارتی ٹیم کے نائب کپتان بھی ہیں۔ وہ عالمی سطح پر ٹی20 کرکٹ کے بہترین بلے بازوں میں بھی شامل ہیں اور شائقین کو امید ہے کہ ان کی کارکردگی بھی بہترین ہی ہوگی۔