بالوں سے محروم ہورہے ہیں؟ تو اس کی حیران کن وجہ جان لیں
عمر بڑھنے کے ساتھ اکثر مردوں کو بالوں سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے مگر ایسا کیوں ہوتا ہے؟
اور اب امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں اس سوال کا ممکنہ جواب سامنے آیا ہے۔
طبی ماہرین میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ ٹشوز اور اعضا بشمول بالوں کو معمول پر رکھنے والے اسٹیم سیلز عمر بڑھنے کے ساتھ بتدریج مرنے لگتے ہیں، جسے بڑھاپے کی جانب سفر کا ایک ناگزیر عمل بھی قرار دیا جاتا ہے۔
مگر نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق میں ایک حیران کن دریافت سامنے آئی یا کم از کم جانوروں میں عمر کے اضافے سے بالوں پر مرتب اثرات کو جانا گیا۔
اس تحقیق کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ بالوں کو برقرار رکھنے والے اسٹیم سیلز اس اسٹرکچر سے فرار ہوجاتے ہیں جہاں وہ مقیم ہوتے ہیں۔
اس تحقیق میں ایسے 2 جینز کو شناخت کیا گیا جو عمر بڑھنے کے ساتھ بالوں پر اثرات مرتب کرتے ہیں جس سے اسٹیم سیلز کو اپنی جگہ سے منتقل ہونے کی روک تھام سے بالوں کو گرنے سے روکنے کے لیے حکمت عملی مرتب کرنے میں مدد مل سکے گی۔
اسٹیم سیلز چوہوں اور انسانوں میں بالوں کی نشوونما میں اہم ترین کردار ادا کرتے ہیں۔
محققین کا بیشتر سائنسدانوں کی طرح خیال تھا کہ عمر بڑحنے کے ساتھ اسٹیم سیلز کے مرنے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں بال پہلے سفید اور پھر بتدریج گنج پن کا سامنا ہوتا ہے۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے انسانی بالوں کے غدود کو چوہوں کے کانوں میں نصب کیا اور پھر اس کی جانچ پڑتال کی گئی۔
اس جانچ پڑتال میں یہ حیران کن انکشاف ہوا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ جب چوہے کے بال سفید اور گرنے لگے تو اسٹیم سیلز اپنی مخصوص جگہوں سے فرار ہونے لگے۔
ان خلیات نے اپنی ساخت تبدیل کرکے ان غدود سے فرار کو ممکن بنایا اور باہر نکل کر اپنی معمول کی ساخت پر آئے اور کہیں اور چلے گئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے خود یہ مشاہدہ نہیں کیا ہوتا تو کبھی بھی اس پر یقین نہیں کرتے، اس عمل نے تو ہمارے ذہنوں کو گھما کر رکھ دیا تھا۔
یہ اسٹیم اپنی جگہ سے نکلنے کے بعد سیلز مدافعتی نظام میں کہیں گم ہوجاتے ہیں۔
اس دریافت کے بعد محققین یہ شناخت کیا کہ کونسے جینز اس عمل کو کنٹرول کرتے ہیں اور انہوں نے 2 کو دریافت کیا جو بالوں کے غدود کے معمر خلیات میں کم متحرک ہوجاتے ہیں۔
اسٹیم سیلز کو اپنی جگہ مقید رکھنے کے لیے ان کا کردار گھٹنے لگتا ہے۔
اب یہ محققین معمر چوہوں میں بالوں کے اسٹیم سیلز کو تحفظ دینے کے طریقوں پر کام کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ غیرمتوقع قدرتی عمل ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں جانداروں کے بارے میں بہت کچھ جاننا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر ایجنگ میں شائع ہوئے۔