نیب سربراہ کا تقرر: قانونی پیچیدگیوں کو دور کرنے کیلئے آرڈیننس متعارف کرایا جائے گا، فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اعلان کیا ہے کہ حکومت، قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرپرسن کے تقرر کے لیے ایک آرڈیننس کل (بدھ) کو متعارف کرائے گی تاکہ اس قانون میں موجود مبینہ پیچیدگیوں کو ختم کیا جاسکے جس نے اس معاملے پر قائد حزب اختلاف سے مشاورت کو لازمی قرار دیا ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین نیب کے حوالے سے آرڈیننس کے نفاذ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ 'یہ آرڈیننس مکمل ہوگیا ہے لیکن یہ موضوع کابینہ کے اجلاس میں زیر بحث نہیں آیا، ممکنہ طور پر کل ہم یہ آرڈیننس پیش کریں گے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'شہباز شریف سے چیئرمین نیب کی تعیناتی پر مشاورت نہیں کریں گے، اپوزیشن کو اپنا لیڈر تبدیل کرنا چاہیے تاکہ چیئرمین نیب پر مشاورت کرسکیں، شہباز شریف سے پوچھ کر چیئرمین نیب لگانا ایسے ہوگا جیسے کسی چور سے پوچھا جائے کہ تمہارا تفتیشی افسر کون ہو'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم واضح ہیں کہ ہم نیب کے چیئرپرسن کے تقرر پر شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے'۔
مزید پڑھیں: کابینہ نے متنازع سوشل میڈیا قوانین میں ترمیم کی منظوری دے دی
وفاقی وزیر نے کہا کہ آرڈیننس اس بات کی وضاحت کرے گا کہ اگر اپوزیشن لیڈر پر بدعنوانی کے مقدمات کا الزام ہے تو اینٹی کرپشن واچ ڈاگ کا سربراہ کیسے مقرر کیا جائے گا۔
'آئندہ مردم شماری میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی'
ان کا کہنا تھا کہ 'لوگوں کو جب گِنا جاتا ہے تو ایک ہی وقت میں کرفیو لگاکر گِنا جاتا ہے کہ کون کہاں ہے، لوگوں کو سوالنامہ بھیجا جاتا ہے کہ جہاں آپ ہیں وہاں 6 مہینے سے زیادہ عرصے سے رہ رہے ہیں اور کیا مزید 6 مہینے رہیں گے'۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 'کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک طریقہ کار کے مطابق آگے چلیں گے، مردم شماری میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی جس میں ٹیبلیٹس کا بھی استعمال کیا جائے گا، نادرا اور دیگر اداروں کی مدد لی جائے گی'۔
انہوں نے بتایا کہ 'مردم شماری کے مکمل ہونے کے بعد نئی حلقوں کے لیے الیکشن کمیشن کو مطلع کیا جائے گا'۔
'ای وی ایم کے معاملے میں اب قانون سازی کی جانب بڑھیں گے'
انہوں نے بتایا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین پر بات چیت ہوئی اور کابینہ کو وزیر قانون نے بریفنگ دی کہ کوشش کی گئی ہے کہ اپوزیشن سے بات چیت کی جائے تاہم اپوزیشن سے مؤثر جواب نہیں آرہا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کی جانب بڑھیں گے اور دریں اثنا اپوزیشن سے بات چیت بھی جاری رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد انتخابات کو شفاف بنانا ہے، تمام لوگوں کا ماننا ہے کہ اس نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تو ہمیں اس میں آگے بڑھنا چاہیے، اپوزیشن سے کہوں گا کہ جلسوں میں رونے دھونے کے علاوہ سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے اس میں آگے بڑھا جائے۔
'پینڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام شامل ہیں'
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ پینڈورا پیپرز کے معاملے پر کابینہ کو بریفنگ دی گئی، 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام اس میں شامل ہیں، اس میں سے 3 سے 4 کیٹیگریز قائم کی گئی ہے جن میں سے ایک ظاہر کی گئی آف شور کمپنی، دوسری غیر ظاہر شدہ آف شور کمپنی اور تیسری آف شور کمپنی بناکر منی لانڈرنگ کرنا شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم انسپیکشن سیل ابتدائی طور پر ان سب کو اس کے مطابق الگ کرکے تفتیش کرے گا اور پھر ان سے متعلق اسی طرح سے ادارے کارروائی کریں گے۔
عید میلاد النبی پر قیدیوں کی سزائیں کم کرنے کا فیصلہ
فواد چوہدری نے بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 3 ربیع الاول سے 13 ربیع الاول تک سرکاری سطح پر یہ عشرہ رحمت اللعالمین کے طور پر منایا جائے گا اور اس حوالے سے تقاریب کا انعقاد کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر حکومت نے قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کا بھی فیصلہ کیا ہے'۔
'ڈاکٹرز کی ڈگری کے لیے اسٹینڈرڈ ہائی ہونا چاہیے'
انہوں نے بتایا کہ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کابینہ کو بریفنگ دی، ڈاکٹرز ایسا پیشہ ہے کہ جس میں رسک نہیں لے سکتے، ڈاکٹر کی ڈگری کے لیے اسٹینڈرڈ اعلیٰ ہونے چاہیے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ڈاکٹرز کو دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا تاہم چند نے ہماری ڈگری کو ماننے سے انکار کردیا تھا، اب نئے ایم ڈی کیٹ کا فارمولا دنیا کے معیار کے مطابق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ '2 لاکھ افراد امتحانات میں پیش ہوئے جبکہ کل نشستیں صرف 20 ہزار ہیں، ملک میں مسابقت بہت بڑھ گئی ہے اور اس سے ہماری ڈاکٹری کا معیار بڑھ جائے گا'۔
یہ بھی پڑھیں: کابینہ اجلاس: سرکاری ملازمین کی تنخواہ، پینشن میں 10 فیصد اضافے کی منظوری
انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج لائسنس کے لیے ٹیسٹ پر کیا جارہا ہے، یہ امتحان پوری دنیا میں ہوتا ہے تاہم اس پر احتجاج کرنا کہ ہمارا معیار نہ جانچا جائے اور ہمیں ڈاکٹر بنایا جائے یہ درست نہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'ہم کسی صورت نہیں چاہتے کہ ہمارے ڈاکٹرز کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہ کیا جائے'۔
'سردیوں میں گیس کی بجائے بجلی کے استعمال پر ریلیف کا فیصلہ'
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزارت توانائی نے نیپرا کو تجویز بھیجی ہے کہ سردیوں میں گیس کے ہیٹر بند کرکے بجلی پر منتقل ہونے والے صارفین کو فی یونٹ میں 7 روپے تک کا ریلیف دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی مہربانی سے پاکستان میں بجلی زیادہ ہے اور گیس کی قلت ہے لہذا چاہتے ہیں کہ بجلی کی فروخت زیادہ ہو اور گیس کے استعمال میں کمی آئے۔
انہوں نے کہا کہ پاور اور کنسٹریکشن کے ٹھیکوں میں لاگت کو بڑھائے جانے اور ٹھیکیداروں کو فائدہ دینے کے حوالے سے جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں میں خود بھی شامل ہوں۔