• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

عالمی رہنما پینڈورا پیپرز کے نقصانات کو محدود کرنے کیلئے کوشاں

شائع October 5, 2021
الزامات کرپشن سے لے کر منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری تک ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی
الزامات کرپشن سے لے کر منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری تک ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی

لاکھوں دستاویزات کے اجرا کے بعد عالمی رہنما دفاعی پوزیشن اپنائے ہوئے ہیں، ان دستاویزات میں بتایا گیا کہ سربراہان مملکت کس طرح کروڑوں ڈالر مالیت کے اثاثوں کو چھپانے کے لیے آف شور ٹیکس ہیونز کا استعمال کرتے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 35 موجودہ اور سابق رہنماؤں کے نام مالیاتی خدمات کی کمپنیوں سے لیک ہونے والی تقریباً ایک کروڑ 19 لاکھ ملین دستاویزات میں شامل ہیں جن میں فرینچ رویرا، مونٹی کارلو اور کیلیفورنیا میں لگژری مکانات کی رپورٹس شامل ہیں۔

نام نہاد 'پینڈورا پیپرز' بین الاقوامی کنسورشیم آف انویسٹیگیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے حاصل کیے اور واشنگٹن پوسٹ، بی بی سی اور گارجین سمیت میڈیا پارٹنرز کی جانب سے اسٹوریز کی صورت میں جاری کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: پینڈورا پیپرز میں شامل 300 بھارتیوں میں سچن ٹنڈولکر اور انیل امبانی بھی شامل

الزامات کرپشن سے لے کر منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری تک ہیں۔

بیشتر ممالک میں اثاثوں کو بیرون ملک رکھنا یا شیل کمپنیوں کا استعمال غیر قانونی نہیں ہے لیکن یہ انکشافات ان رہنماؤں کے لیے ہزیمت کا سبب ہیں جنہوں نے کفایت شعاری کے اقدامات کو آگے بڑھایا ہے یا کرپشن کے خلاف مہم چلائی ہے۔

اگرچہ روسی رہنما ولادی میر پیوٹن کا نام ان دستاویز میں شامل نہیں ہے تاہم وہ ساتھیوں کے ذریعے موناکو میں خفیہ اثاثوں سے جڑے ہوئے ہیں، بشمول سمندر کنارے ایک گھر کے جس میں رپورٹس کے مطابق ایک روسی خاتون نے ان کی اولاد کو جنم دیا تھا۔

کریملن کے ترجمان متری پیسکوف نے کہا کہ یہ بڑے پیمانے پر بے بنیاد دعوؤں کا صرف ایک مجموعہ ہے، ہم نے پیوٹن کے قریبی حلقوں میں پوشیدہ دولت کے حوالے سے کچھ نہیں دیکھا۔

مزید پڑھیں: 'پینڈورا پیپرز': حکومتوں، ریاستوں کے سربراہان آف شور اثاثوں کے مالک نکلے

دوسری جانب اردن نے بھی ان 'غلط' رپورٹس کو مسترد کردیا کہ شاہ عبداللہ دوم نے آف شور کمپنیوں اور ٹیکس ہیونز کا ایک نیٹ ورک بنایا اور کیلیفورنیا سے لندن تک 10 کروڑ ڈالر کی جائیداد جمع کی۔

شاہ عبداللہ دوم نے براہ راست اس مسئلے پر بات نہیں کی لیکن اسے 'اردن کے خلاف مہم' کہتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

شاہی محل سے جاری ایک بیان میں کے مطابق شاہ عبداللہ نے قبائلی عمائدین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'کچھ عرصے سے اردن کو شرمندہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور اب بھی وہ لوگ ہیں جو اسے سبوتاژ کرنا اور شکوک و شبہات کا بیج بونا چاہتے ہیں، ہمارے پاس چھپانے کو کچھ نہیں'۔

ملک کی شاہی عدالت نے کہا کہ جائیدادوں کے لیے بادشاہ کی ذاتی دولت سے فنڈ فراہم کیے گئے اور انہیں سرکاری اور نجی دوروں کے لیے استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پینڈورا پیپرز میں کن کن پاکستانیوں کے نام شامل ہیں؟

آئیوری کوسٹ کے وزیر اعظم پیٹرک اچی نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کے بعد کسی غلط کام کی تردید کی، ان پر الزام تھا کہ وہ ایک ٹرسٹ کے ذریعے بہاماس میں قائم کمپنی آل اسٹار کنسلٹنسی سروسز لمیٹڈ کے مالک بنے جس نے اس کی ملکیت کو دھندلا دیا۔

پیٹرک اچی کے دفتر نے 'بظاہر اس معلومات کے غلط استعمال' کی مذمت کی جو 1990 کی دہائی کے آخر کی ہے جب وہ آئیوری کوسٹ کے وزیر توانائی کے مشیر تھے۔

ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'پیٹرک اچی اپنے نام کو غیر قانونی سرگرمیوں سے جوڑنے کی اجازت نہیں دیں گے'۔

ادھر کینیا کے صدر اوہورو کینیاٹا نے کہا کہ یہ کاغذات 'مالی شفافیت کو بڑھائیں گے' لیکن ان الزامات کو ٹال دیا کہ ان کے خاندان نے لاکھوں ڈالر مالیت کی 11 آف شور کمپنیاں بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'پینڈورا پیپرز' کیا ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ 'غیر قانونی فنڈز کی نقل و حرکت، جرائم اور بدعنوانی کی آمدنی رازداری اور تاریکیوں کے ماحول میں پروان چڑھتی ہے'۔

آئی سی آئی جے کو آف شور ہیونز میں تقریباً ایک ہزار کمپنیوں کے 336 اعلیٰ سطح کے سیاست دانوں اور عہدیداروں سے رابطے ملے ہیں۔

ان میں ایک درجن سے زائد موجودہ سربراہانِ مملکت اور حکومت، ملکی رہنما، کابینہ کے وزرا، سفرا اور دیگر شامل ہیں۔

دو تہائی سے زیادہ کمپنیاں برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم کی گئیں۔

آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے اہل خانہ اور ساتھی، جن پر طویل عرصے سے وسطی ایشیائی ملک میں بدعنوانی کا الزام ہے، مبینہ طور پر برطانیہ میں کروڑوں مالیت کی جائیداد کے سودوں میں خفیہ طور پر ملوث رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024