یوٹیوب پر ہر قسم کے ویکسین مخالف مواد پر پابندی عائد
یوٹیوب نے اپنے پلیٹ فارم میں ہر طرح کی ویکسین مخالف مواد کو بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کمپنی کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں یہ اعلان کیا گیا۔
کمپنی کے مطابق کووڈ 19 سے ہٹ کر بھی عالمی ادارہ صحت یا ممالک میں منظوری حاصل کرنے والی ہر قسم کی ویکسینز کے اثرات کے خلاف گمراہ کن مواد پر پابندی عائد کی جائے گی۔
کمپنی کے مطابق صارفین کو کسی بھی ویکسین کے حوالے سے گمراہ کن دعویٰ کرنے سے گریز کرنا چاہیے جیسے کسی ویکسین کے بارے میں یہ کہنا کہ اس کے استعمال سے دائمی مضر اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے یا ویکسین سے بیماری کا پھیلاؤ کم نہیں ہوتا یا تحفظ نہیں ملتا وغیرہ پر ایکشن لیا جائے گا۔
مگر کمپنی نے بتایا کہ صارفین کی جانب سے ویکسین پالیسیوں، نئے ویکسین ٹرائلز اور ماضی میں ویکسینز کی کامیابی یا ناکامی کے حوالے سے مواد کو پوسٹ کرنے کی اجازت ہوگی۔
صارفین ویکسینز پر سائنسی بحث اور اپنے ذاتی تجربے کو بیان کرسکیں گے، مگر ویکسین کے حوالے سے گمراہ کن باتوں کی اجازت نہیں ہوگی۔
کمپنی نے یہ بھی بتایا کہ ایسے چینیلز کو پلیٹ فارم سے ہٹایا جائے گا جو ویکسینز کی مخالفت کرنے والے بڑے ناموں سے منسلک ہوں گے۔
یوٹیوب کے گلوبل ترسٹ اینڈ سیفٹی نائب صدر میٹ ہالپرین نے بتایا کہ جامع پالیسیوں کو تشکیل دینے میں وقت لگتا ہے، ہم ایسی پالیسی لانچ کرنا چاہتے ہیں جو جامع، تسلسل کے ساتھ نفاذ کے لیے آسان اور چیلنجز کا سامنا کرسکے۔
یوٹیوب کے ساتھ ساتھ فیس بک اور ٹوئٹر نے بھی کووڈ 19 کی بیماری اور ویکسینز کے حوالے سے گمراہ کن مواد پر پابندی عائد ہے۔
یوٹیوب نے اگست 2021 میں بتایا تھا کہ اس نے اپنے پلیٹ فارم پر کووڈ 19 سے متعلق بہت زیادہ خطرناک گمراہ کن مواد پر مبنی 10 لاکھ ویڈیوز کو ڈیلیٹ کردیا ہے۔
یوٹیوب کے چیف پراڈکٹ آفیسر نیل موہن نے یہ اعدادوشمار ایک بلاگ پر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ فروری 2020 سے اب تک 10 لاکھ ویڈیوز کو ڈیلیٹ کیا گیا ہے۔