• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

غربت بچوں کی دماغی نشوونما کے لیے تباہ کن

شائع August 14, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

غربت بچوں کی دماغی نشوونما کے لیے تباہ کن اور مخصوص حصوں کا حجم مختصر کرنے والا بڑا عنصر ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ماضی میں بیشتر تحقیقی رپورٹس میں غربت سے بچوں کے جسم یا دماغٰ صحت پر مرتب اثرات کا جائزہ لیا گیا مگر اس تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ کم آمدنی والے طبقے سے تعلق لوگوں کے بچپن سے لڑکپن تک کس طرح اثرانداز ہوتا ہے اور اگر ہوتا ہے تو کیسے۔

واشنگٹن یونیورسٹی کی اس تحقیق کے لیے محققین نے 17 سال تک مختلف خاندانوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جن میں سے 216 ایسے تھے جن کے بچے تحقیق کے آغاز میں اسکول جانا شروع نہیں ہوئے تھے۔

ان بچوں کا جائزہ لڑکپن تک لیا گیا تھا اور تحقیق کے دوران ان کے دماغی ٹیسٹ کیے گئے تاکہ سماجی حیثیت سے مرتب اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔

محققین نے بتایا کہ سب سے پہلی اور اہم ترین بات تو یہ ہے کہ بچپن میں غربت سے مرتب اثرات کے بدترین نتائج کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے چاہے ان بچوں کے خاندانوں کی سماجی حیثیت لڑکپن سے قبل بدل ہی کیوں نہ جائے۔

درحقیقت غربت بچوں کی دماغی نشوونما کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔

محققین کے مطابق ہمارے خیال میں غربت اور اس سے منسلک مسائل جیسے مالی تناؤ، غذائی اور دیگر سب بچوں کی دماغی نشوونما پر اثرانداز ہوتے ہیں، اگر غربت کی روک تھام کی جاسکے تو ہم ان منفی نتائج کو کافی حد روکنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق جن بچوں کا تعلق اسکول جانے سے قبل غریب خاندانوں سے تھا، ان کے دماغ کے مخصوص حصوں کا حجم دیگر کے مقابلے میں مختصر تھا جبکہ ان حصوں کی نشوونما بھی وقت کے ساتھ سست روی سے ہوئی۔

محققین کا کہنا تھا کہ ابھی بھی واضح تصویر سامنے نہیںآسکی ہے کیونکہ متعدد بچے غربت کے باوجود دنیا میں بہت کچھ کرنے میں کامیاب رہتے ہیں، جس کی ممکنہ وجہ ان کو ملنے والی معاونت اور اضافی وسائل کی فراہمی ہوتی ہے، تاہم اس خیال کی تصدیق کے لیے ابھی مزید تحقیق کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ غربت میں پرورش سے حالات مشکل ہوجاتے ہیں مگر اس کی روک تھام ممکن ہے، یہ اچھی خبر ہے کہ ہم اس حوالے سے کچھ کرسکتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل بائیولوجیکل سائیکاٹری : Cognitive Neuroscience and Neuroimaging میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024