• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ڈاکٹر ماہا قتل کیس: 4 ملزمان پر فرد جرم عائد، ملزمان کا صحت جرم سے انکار

شائع August 10, 2021
ڈاکٹر ماہا قتل کیس کی آئندہ سماعت پر عدالت نے گواہوں کو طلب کرلیا— فوٹو: اے ایف پی
ڈاکٹر ماہا قتل کیس کی آئندہ سماعت پر عدالت نے گواہوں کو طلب کرلیا— فوٹو: اے ایف پی

کراچی کی سیشن عدالت نے ڈاکٹر ماہا شاہ قتل کیس میں ریپ، قتل اور ثبوت چھپانے پر چار ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر پولیس نے کہا تھا کہ کلفٹن کے ایک نجی ہسپتال میں کام کرنے والی 24 سالہ ڈاکٹر ماہا نے ڈیفنس میں واقع اپنے گھر میں گولی مارکر خودکشی کر لی تھی، بعد ازاں پولیس نے ڈاکٹر ماہا کے دوست جنید خان، سید وقاص حسین رضوی، تابش یاسین قریشی اور سعد نذیر صدیقی کو مقدمے نامزد اور گرفتار کرلیا تھا۔

ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے معاملہ ایڈیشنل اور ضلعی سیشن جج جنوبی اشرف حسین خواجہ کی عدالت میں رکھا گیا جہاں انہوں نے سماعت کی۔

ضمانت پر رہائی پانے والے چاروں ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر ماہا کیس کے 2 ملزمان کا ڈی این اے کے نمونے دینے سے گریز

جج نے ملزمان کو الزامات پڑھ کر سنائے جس پر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا۔

جج نے ملزمان کے خلاف استغاثہ کے گواہوں کو بیان ریکارڈ کرنے کے لیے طلب کر لیا۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت 4 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

تفتیشی حکام نے 38 گواہوں کی فہرست تیار کی ہے جس میں ڈاکٹر ماہا کے اہل خانہ، عدالت کے حکم پر دوسرے پوسٹ مارٹم کے لیے قبر کشائی کرنے والے جوڈیشل مجسٹریٹ، میڈیکل بورڈ کے اراکین اور دیگر شامل ہیں۔

مزید پرھیں: ڈاکٹر ماہا ہلاکت کیس: تفتیشی افسر کو حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم

گزشتہ سماعت پر عدالت نے ملزمان جنید خان اور سید وقاص حسین رضوی کی جانب سے مقدمے میں تعزیرات پاکستان (پی پی سی) کی دفعہ 376 (ریپ کی سزا) ختم کرنے کی درخواست کی تھی، جس کو عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

پراسیکیوٹر نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ دونوں ملزمان جان بوجھ کر ان ملزمان کے ساتھ ڈی این اے کی میچنگ کے لیے نمونے دینے سے گریز کررہے ہیں، جو جامشورو میں ایک لیبارٹری میں محفوظ کیے گئے تھے۔

ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 322 (قتل عام)، 376، 201 ( شواہد چھپانا) یا مجرم کی غلط معلومات فراہم کرنے کے تحت گزری پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024