اولمپکس فائنل میں اچھی کارکردگی دکھا کر قوم کا سر فخر سے بلند کروں گا، ارشد ندیم
ٹوکیو اولمپکس میں جیولین تھرو کے مقابلے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ارشد ندیم نے کہا کہ فائنل میں اچھا پرفارم کر کے اپنی قوم کا سر فخر سے بلند کروں گا اور اگر میدان آباد کیے جائیں تو ملک میں مزید ارشد ندیم پیدا ہوں گے۔
ارشد ندیم نے جیولین تھرو کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا اور پاکستان کی تاریخ میں یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے اور اب ان کا فائنل مقابلہ 7 اگست کو ہو گا۔
مزید پڑھیں: ارشد ندیم جیولن تھرو کے فائنل میں پہنچنے والے پہلے پاکستانی بن گئے
ڈان نیوز کے پروگرام 'ری پلے' میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ارشد ندیم نے بھرپور سپورٹ کرنے پر پاکستانی قوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں خوش نصیب ہوں کہ پوری پاکستانی قوم نے میرے لیے دعا کی ہے اور میں اپنے کوچ کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے کوچ فیاض حسین بخاری کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے دن رات محنت کر کے مجھے اس مقام تک پہنچایا ہے، انہوں نے مجھے محنت کرائی اور آج اس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے پر بہت خوش ہوں اور ایتھلیٹکس میں پاکستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے، میں پرامید اور میں خوش نصیب ہوں کہ پوری قوم دعائیں میرے ساتھ ہیں، فائنل میں اچھا پرفارم کر کے اپنی قوم کا سر فخر سے بلند کروں گا۔
صوبہ پنجاب کے شہر خانیوال سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ایتھلیٹ نے کہا کہ ہم نے فائنل کے لیے 70 فیصد تیاری اور ٹریننگ کردی ہے، تیاری ہماری اچھی ہے اور قوم سے اپیل ہے کہ وہ میرے لیے دعا کریں تاکہ میڈل جیت کر آ سکوں۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد ندیم کے اولمپک فائنل میں پہنچنے پر شوبز شخصیات کا اظہارِ مسرت
انہوں نے کہا کہ میری ہر سال بہتر ہوتی کارکردگی میں ہماری فیڈریشن اور اس کے صدر کا بڑا ہاتھ ہے، جنرل اکرم ساہی نے 2015 سے لے کر آج تک مجھے بھرپور سپورٹ کیا اور سہولیات فراہم کیں۔
کرکٹ چھوڑ کر ایتھلیٹکس میں آنے والے ارشد ندیم نے کہا کہ میں نے پنجاب کی سطح پر اچھی کرکٹ کھیلی، مجھے لگتا تھا کہ شاید میں کرکٹ میں آگے نہ جا سکوں اور اتھلیٹکس کا چناؤ اس لیے کیا کہ میرے دو بڑے بھائی بھی ایتھلیٹکس میں حصہ لے چکے ہیں اور انہی کو دیکھ کر شوق ہوا۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ جتنے بھی کھلاڑیوں کو واپس بھیجا گیا ہے، ان کو بلا کر گراؤنڈ آباد کیے جائیں کیونکہ اگر میدان آباد رہیں گے تو ہی کھیل ترقی کرے گا اور مجھ جیسے کئی ارشد ندیم پیدا ہو کر پاکستان کا نام رشن کر سکتے ہیں۔
ارشد ندیم نے کہا کہ کھلاڑی کے لیے سب سے بڑی چیز حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور خواہش کا اظہار کیا کہ اگر وزیر اعظم وقت نکال کر مجھے کال کریں گے تو بہت خوشی ہو گی۔
مزید پڑھیں: ٹوکیو اولمپکس: بھارت کی مینز ہاکی ٹیم نے 41 برس بعد تمغہ جیت لیا
اس موقع پر ارشد ندیم کے کوچ فیاض حسین نے کہا کہ ہمیں آج بہت خوشی ہے، ہم یہاں اپنے ملک کا جھنڈا سربلند کرنے آئے ہیں اور وہاں بیٹھے ہوئے پوری دنیا کے ورلڈ چیمپیئنز کو پتہ چل گیا کہ پاکستان کتنا باصلاحیت ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا ایجنڈا یہ تھا کہ ہم نے اولمپک کے لیے کوالیفائی کرنا ہے اور اب کوالیفائی کرنے کے بعد ہم 100 فیصد پرامید ہیں کہ اللہ ہمیں فتح دے گا۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ اسپورٹس کو اداروں سے نکالا نہ جائے اور کھلاڑیوں کو نوکریاں اور اسکالرشپ دی جائیں تو ملک میں اسپورٹس بہت بہتر ہو جائے گا۔
پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کے صدر اکرم ساہی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میری صدارت میں پاکستان کی ایتھلیٹکس کی تاریخ کی بہترین کارکردگی سامنے آئی اور کھیل کے بدترین معیار کے باوجود ہم یہ کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے لیے میڈل کے حصول کی خواہش کے تحت ہی میں نے اتنی بڑی ذمے داری لی تھی اور میں اس کا صدر بنا، میں خود ایتھلیٹکس میں لانگ جمپ کا چیمپیئن رہ چکا ہوں اور اسی وجہ سے میں دل سے اس کو سپورٹ کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ویسٹ انڈیز کے خلاف چوتھا ٹی20 بھی بارش کی نذر، سیریز پاکستان کے نام
پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کے صدر نے بھی وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ وقت نکال کر ارشد ندیم کو کال کر لیں تو ان کی حوصلہ افزائی ہو جائے گی۔
انہوں نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ کم از کم ایتھلیٹکس کے لیے ایک میدان بنا دیا جائے کیونکہ ارشد ندیم کی ٹریننگ کے لیے کوئی بھی میدان نہیں اور ہمیں ان کو ٹریننگ کرانے کے لیے میدان کے مالکان کی منت کرنی پڑتی ہے۔