• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

راولپنڈی: پولیس نے خاتون، ان کے بچے کا مبینہ قاتل گرفتار کرلیا

شائع July 28, 2021
—فائل/فوٹو: ڈان
—فائل/فوٹو: ڈان

راولپنڈی میں بے دردی سے ایک شیر خوار بچے اور اس کی والدہ کو مبینہ طور پر قتل کرنے والے شہری کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

اندوہناک قتل کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مقتولہ نسیم بی بی کھلی فضا میں جھاڑیوں کے ساتھ بیٹھی ہوئی ہیں اور ان کی گردن پر گہرے زخم نمایاں ہیں اور ان کے بچے کی لاش ان کے برابر میں پڑی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: عدالت نے ظاہر جعفر کے والد، والدہ سمیت 4 ملزمان کو جیل بھیج دیا

سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو گردش کرتی رہی اور ٹوئٹر پر جسٹس فار نسیم بی بی کا ٹرینڈ بھی چلتا رہا۔

راولپنڈی پولیس نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ‘راولپنڈی پولیس نے خاتون اور ان کے بچے کے قتل کے مقدمہ میں مطلوب سفاک ملزم واجدعلی کوحراست میں لےلیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘سی پی او محمد احسن یونس کی نگرانی میں پولیس ٹیمیں 72گھنٹوں سےملزم کی گرفتاری کے لیے دن رات کام کررہی تھیں، اندوہناک واقعے کے ذمہ دار ملزم کو قرار واقعی سزا دلوائی جائےگی’۔

مقتولہ کی بہن کی مدعیت میں واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) تعزیرات پاکستان کی دفعات 302، 324 اور 376 کے تحت درج کی گئی۔

شمیم بی بی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اور ان کی بہن ان کے ڈیڑھ سالہ بچے کے ساتھ روات میں اپنے چچا کے گھر میں رہتی تھیں، وہ انتہائی غریب ہیں اور گلیوں میں بھیک مانگ کر گزارا کرتے ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق 24 جولائی کو دونوں بہنیں اور بچہ جب چک بیلی بازار پہنچیں تو ملزم نے ان سے دوپہر کے وقت رابطہ کیا۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے انہیں اور ان کے بیٹے کو موٹر سائیکل میں بیٹھنے کو کہا اور مہوٹہ موہرا کی طرف چلا گیا جبکہ شمیم بی بی کو انتظار کرنے کو کہا۔

شمیم نے 2 گھنٹوں کے بعد دیکھا کہ ملزم اپنے موٹر سائیکل پر نسیم اور ان کے بیٹے کے بغیر جارہا تھا، جس کے بعد انہوں نے جنگل میں نسیم بی بی کی تلاش شروع کی اور وہ انہیں مل گئیں۔

مزید پڑھیں: نور مقدم قتل: شواہد چھپانے، جرم میں اعانت کے الزامات پر ملزم کے والدین گرفتار

ایف آئی آر کے مطابق نسیم بی بی نے اپنی بہن اور چچا کو بتایا کہ ملزم نے انہیں اور بچے کو جائے وقوع پر پہنچا کر ریپ کا نشانہ بنایا اور پھر اپنے جیب سے چاقو نکال کر ان پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ان کی گردن میں گہرے زخم آئے۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ملزم نے پھر ان کے بچے پر حملہ کیا اور ان کی گردن کو نشانہ بنایا جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا، نسیم نے زخمی حالت میں شور کیا تو ملزم موٹرسائیکل پر موقع سے فرار ہوگیا۔

بیان کے مطابق نسیم بی بی کا بچہ ہسپتال منتقل کرتے ہوئے راستے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا جبکہ نسیم بی بی حملے کے ایک روز بعد ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال راولپنڈی میں علاج کے دوران جاں بر نہ ہوسکیں۔

سی پی او راولپنڈی احسن یونس نے کہا کہ ملزم کی سفاکیت نے انسانیت کو شرمندہ کر دیا، افسوس ناک اور اندوہناک واقعے میں ملوث ملزم کڑی سزا کا مستحق ہے۔

انہوں نے کہا کہ درندہ صفت ملزم سے تفتیش کر کے واقعے کے حقائق اور محرکات کو سامنے لایا جائے گا۔

سی پی او کا کہنا تھا کہ افسوس ناک اور اندوہ ناک واقعے میں ملوث ملزم کو ٹھوس فرانزک شواہد کے ساتھ چالان کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024