بغداد کو 'امریکی جنگی فوجیوں' کی ضرورت نہیں رہی، عراق وزیراعظم
عراق کے وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو دہشت گرد تنظیم داعش سے مقابلہ کرنے کے لیے جنگ میں لڑنے والے امریکی فوجیوں کی اب کوئی ضرورت نہیں رہی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مصطفیٰ الکاظمی کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ان کی جانب سے امریکا کا دورہ متوقع ہے جہاں ان کی امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات ہو گی۔
مزید پڑھیں: عراق: امریکا اور اتحادی فوجیوں کے بیس پر راکٹ حملے
عراقی وزیر اعظم نے امریکی جنگی فوجیوں کے انخلا سے متعلق حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا لیکن کہا کہ عراقی سرزمین پر کسی بھی غیر ملکی جنگی فوج کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عراق کی سیکیورٹی فورسز اور فوج، امریکا کے زیر قیادت اتحادی فوج کے بغیر ہی ملک کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
مصطفیٰ الکاظمی نے کہا کہ انخلا سے متعلق کوئی بھی شیڈول عراقی افواج کی ضروریات پر مبنی ہوگا جنہوں نے داعش کے خلاف آپریشن میں اپنی قابلیت کا بھرپور اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: شام، عراق میں امریکی افواج پر راکٹ اور ڈرون حملے
انہوں نے کہا کہ داعش کے خلاف جنگ اور ہماری افواج کی تیاری کے لیے ایک خاص ٹائم ٹیبل کی ضرورت ہے اور یہ ان مذاکرات پر منحصر ہے جو ہم واشنگٹن میں کریں گے۔
امریکا اور عراق نے اپریل میں اتفاق کیا تھا کہ ’تربیت اور مشاورت مشن‘ کا مطلب ہوگا کہ امریکی جنگی فوجیوں کا کردار ختم ہوجائے۔
وہائٹ ہاؤس میں پیر کے اجلاس میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں انخلا کے ٹائم فریم کو حتمی شکل دینے کی توقع کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: عراق: داعش کے خلاف آپریشن میں 2 امریکی فوجی ہلاک
اس وقت عراق میں ڈھائی ہزار امریکی فوجی موجود ہیں گزشتہ برس کے اواخر میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 3 ہزار فوجیوں کی کمی کا حکم دیا تھا۔
2014 میں داعش کی جانب سے شمالی عراق اور شام کے بڑے حصے پر قبضے کے بعد امریکا کی قیادت میں غیر ملکی افواج کے اتحاد نے عراقی فورسز کو تربیت اور فضائی تعاون فراہم کیا۔
داعش نے عراق کے متعدد علاقوں میں اپنا کنٹرول ظاہر کیا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں