عراق: کار بم دھماکے میں تقریبا 33 افراد ہلاک
بغداد : عراق کے دارالحکومت بغداد میں کار بم دھماکوں کی لہر میں تقریبا 33 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔
اپریل میں سنی مظاہرین پر حکومت کی طرف سے بد ترین سیکیورٹی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں حملوں کی شدت میں اضافہ ہو گیا تھا۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران تشدد میں تقریبا تین ہزار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس سے خطرہ بڑھ گیا ہے کہ عراق مزید فرقہ وارانہ فسادات کی جانب بڑھے گا جس طرح ماضی میں 2006 اور 2007 کے دوران فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ بغداد کے شمال میں واقع شیعہ محلے میں بس اسٹیشن پر ایک کار بم کے دھماکے کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک اور اٹھارہ زخمی ہو گئے ہیں۔
جبکہ ایک اور کار بم دھماکہ گرین زون میں ہوا جہاں حکومتی دفاتر واقع ہیں۔ جس میں چھ افراد ہلاک اور تیرا زخمی ہوئے ہیں۔
مشرقی بغداد میں ایک کار بم دھماکے میں سات افراد ہلاک جبکہ پندرہ زخمی ہو گئے ہوئے ہیں۔ یہ کار بالادیات کے علاقے میں ایک ٹریفک پولیس آفس کے باہر کھڑی کی گئی تھی۔
باب المدھم کے علاقے میں ایک کار بم کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور بارہ زخمی ہوئے ہیں۔
مغربی بغداد میں گیس سلینڈر فروخت کرنے والی گاڑی سے منسلک بم دھماکے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جبکہ آٹھ زخمی ہو گئے ہیں۔
شہر کے شمال مشرق میں واقع حسینیہ کے مضافات میں ایک کار بم دھماکے میں چار افراد ہلاک جبکہ پندرہ زخمی ہوئے ہیں، پولیس نے بتایا کہ سابق سرکاری ملازم محمد صابری حسینیہ کے بازار کے راستے میں تھے جب انہوں نے ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں قریب پہنچا تو دیکھا کے ایک کار جل رہی تھی اورزمین پر دو جھلسی ہوئی لاشیں تھیں اور کئی افراد روڈ پر پڑے ہوئے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ شہر کے مرکز میں صدر سٹی میں شیعہ محلے میں ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں سات افراد زخمی ہو گئے اور دکانوں کو شدید نقصان پہنچا۔
قریبی ہسپتال کے طبی افسران نے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کی ہے۔
جمعرات کے روز دھماکوں کی زمہ داری کسی گروپ نےقبول نہیں کی ہے لیکن عراق میں موجود القاعدہ کی جانب سے وقفے وقفے سے سویلین اور دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔
حالیہ دھماکوں پر وزیر اعظم نوری الملکی نے تشدد پسند گروپوں کو گرفتار کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے سامنے ہار نہیں مانے گی۔
عراقی سیکیورٹی فورسز نے جولائی میں دو جیل توڑنے کے واقعات کے بعد بغداد میں سیکیورٹی سخت کر دی تھی لیکن ان اقدامات کے باوجود وہ ان دھماکوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔