’شہنشاہ جذبات‘ دلیپ کمار انتقال کرگئے
’شہنشاہ جذبات‘ کہلائے جانے والے لیجنڈری بولی وڈ اداکار یوسف خان المعروف دلیپ کمار طویل علالت کے بعد 98 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
دلیپ کمار کو طویل عرصے سے سانس میں مشکلات، پھیپھڑوں اور گردوں کی بیماری کی وجہ سے گزشتہ چند سال میں متعدد مرتبہ ہسپتال داخل کرایا گیا تھا اور وہ زندگی کے آخری ایام میں بھی زیر علاج رہے۔
دلیپ کمار کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے ان کے ترجمان فیصل صدیقی کی جانب سے کی گئی مختصر ٹوئٹ میں 'شہنشاہ جذبات' کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے ان کی مغفرت کے لیے دعا کی درخواست کی گئی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دلیپ کمار کا ممبئی کے ہندوجا ہسپتال میں انتقال ہوا۔
ان کی تدفین بدھ کی شام ریاستی اعزاز کے ساتھ کی جائے گی۔
دلیپ کمار کو ایک ہفتہ قبل 30 جون کو سانس لینے میں تکلیف کے باعث ایک ہی مہینے میں دوسری مرتبہ ہسپتال داخل کرایا گیا تھا، اس سے قبل وہ جون کے شروع میں بھی ہسپتال میں داخل ہوچکے تھے اور ایک ہفتے تک زیر علاج رہنے کے بعد انہیں گھر جانے کی اجازت دی گئی تھی۔
دو ہفتے قبل ہی دلیپ کمار کے پھیپھڑوں سے کامیابی سے پانی نکالا گیا تھا لیکن اس کے باوجود انہیں سانس لینے میں تکلیف کی شکایت رہی اور طویل العمری کی وجہ سے ان کے اہل خانہ نے انہیں ہسپتال میں ہی داخل کرانے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: دلیپ کمار ایک ماہ میں دوسری مرتبہ ہسپتال منتقل
ایک ہفتے سے ہسپتال میں موجود دلیپ کمار کے حوالے سے ان کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل اور بھارتی میڈیا میں خبریں تھیں کہ ان کی صحت بہتری کی جانب گامزن ہے لیکن 7 جولائی کی صبح کو وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔
لیجنڈری اداکار کے انتقال پر جہاں مداحوں نے گہرے دکھ کا اظہار کیا، وہیں بھارتی اور پاکستانی سیاست دانوں، شوبز و سماجی شخصیات نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
بھارتی صدر رام ناتھ کووِند اور وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی دلیپ کمار کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ امیتابھ بچن، اکشے کمار، اجے دیوگن، سلمان خان، شاہ رخ خان، عامر خان، مادھوری ڈکشٹ اور کرینہ کپور سمیت تمام بولی وڈ اداکاروں نے بھی دکھ کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ بیماری و زائد العمری کی وجہ سے دلیپ کمار ایک دہائی سے ہر طرح کی تقریبات سے دور تھے۔
وہ تقسیم ہند سے قبل پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں 11 دسمبر 1922 کو پیدا ہوئے، ان کا اصل نام یوسف خان تھا اور انہوں نے 1944 میں 22 سال کی عمر میں فلم 'جوار بھاٹا' سے فلمی دنیا میں قدم رکھا تھا۔
وہ 'انداز'، 'داغ'، 'رام اور شام'، 'نیا دور'، 'مدھومتی' ’دیوداس‘ اور 'آدمی' جیسی کئی سپر ہٹ فلموں کا حصہ رہے تھے۔
انہوں نے بہت سی فلموں میں مختلف قسم کے کردار ادا کیے لیکن 'مغل اعظم' میں ان کی رومانوی اداکاری اور 'رام اور شام' میں ان کے کردار کو آج بھی بہت پسند کیا جاتا تھا۔
لیجنڈری ادکار نے 6 درجن سے زائد فلموں میں کام کیا اور ان کی متعدد فلموں کو بولی وڈ کی لازوال فلمیں بھی مانا جاتا ہے، وہ ان چند شوبز شخصیات میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے اپنے کام سے بولی وڈ کے سنہرے دور کی داغ بیل ڈالی۔
ان کی آخری فلم ‘قلعہ’ 1998 میں ریلیز ہوئی تھی، دلیپ کمار کو 1991 میں پدمابھوشن، 1994 میں دادا صاحب پھالکے اور 2015 میں پدماوی بھوشن ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔
دلیپ کمار کو حکومت پاکستان بھی 1998 میں نشان امتیاز ایوارڈ سے نواز چکی ہے، انہیں اس وقت کے صدر محمد رفیق تارڑ نے ایوارڈ سے نوازا تھا۔
شہنشاہ جذبات 11 اکتوبر 1966 کو خوبرو اداکارہ سائرہ بانو سے رشتہ ازدواج میں بندھے، اس وقت دلیپ کمار 44 سال جب کہ سائرہ بانو صرف 22 سال کی تھیں۔
اس دوران کئی لوگوں نے ان کی عمر کا فرق دیکھ کر کہا تھا کہ یہ شادی طویل عرصے تک جاری نہیں رہ پائے گی، تاہم دونوں نے تمام تجزیوں کو غلط ثابت کیا اور مرتے دم تک ان کا ایک دوسرے کے ساتھ رشتہ رہا۔