سرائیکی و پنجابی فوک گلوکار اللہ دتہ لونے والا انتقال کر گئے
’شاماں پے گیاں، میں چھم چھم نچدی پھراں، چنگا دلبر پیار کتوئی، دو دو تھاں تے پیار وی چنگے ہوندے نئیں، ڈھولے تے ساڈی یاریاں، پیار نال پیار دا جواب ہونا چاہی دا اور کوئی دسو ہا سجن دا ہال‘ جیسے گیت گانے والے گلوکار اللہ دتہ لونے والا انتقال کر گئے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اللہ دتہ لونے والا دل کا دورہ پڑنے سے آبائی شہر چنیوٹ میں 64 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
طویل العمری کے باعث اگرچہ اللہ دتہ لونے والا نے مصروفیات محدود کردی تھیں، تاہم انہیں موسیقی کی محفلوں سمیت دیگر پروگرامات میں دیکھا جاتا تھا۔
اللہ دتہ چنیوٹ کے چھوٹے گاؤں لونے والا میں 1957 میں پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنے نام کے پیچھے گاؤں کا نام لگایا۔
اللہ دتہ لونے والا نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اوکاڑہ کے میوزک ٹیچر استاد میاں عیسیٰ خان اور ان کے بیٹے میاں طالب حسین سے لی، جس کے بعد انہوں نے کم عمری میں ہی گلوکاری کا آغاز کیا۔
اللہ دتہ لونے والا نے اسکول میں تعلیم کے دوران ہی گلوکارہ کی آغاز کیا تھا اور ان کا پہلا میوزک ایلبم پنجاب کے شہر جھنگ سے گرام فون پر ریکارڈ کرکے ریلیز کیا گیا جب کہ دوسرا ایلبم بھی گرام فون کے ذریعے ریکارڈ کرکے فیصل آباد سے ریلیز کیا گیا تھا۔
اللہ دتہ لونے والا کو شاندار گلوکاری کی وجہ سے حکومت پاکستان نے پرائڈ آف پرفارمنس کے ایوارڈ سے بھی نوازا تھا جب کہ انہوں نے دیگر کئی ایوارڈز بھی جیت رکھے تھے۔
انہیں نہ صرف سرائیکی بلکہ پنجابی سمیت پنجاب میں بولی جانے والی دیگر زبانوں میں بھی گلوکاری کرنے کی وجہ سے شہرت حاصل رہی۔
اللہ دتہ لونے والا کے مقبول فوک گانوں کو نہ صرف نصیبو لال جیسی گلوکاراؤں نے ان کی ترتیب دی گئی دھن پر گایا بلکہ ان کے گانے ’شاماں پے گیاں‘ کو کوک اسٹوڈیو بھی نئے انداز میں گایا گیا۔
اللہ دتہ لوئے والا نے کو ان کی فوک گلوکاری کی وجہ سے کافی شہرت حاصل رہی اور ان کے چھوٹے بیٹے بھی ان کی طرح گلوکار بنے۔
اللہ دتہ لونے والا نے سوگواروں میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں، ان کے بڑے بیٹے ریڈیو پاکستان میں پروگرام پروڈیوسر ہیں جب کہ چھوٹے بیٹے ندیم عباس گلوکار ہیں۔
اللہ دتہ لونے والا نے پنجابی زبان میں کئی کلاسیکل قصوں کو بھی اپنی آواز سے لازوال بنایا، انہوں نے سسی پنہوں سمیت دیگر قصوں کو بھی آواز بخشی۔
اللہ دتہ لونے والا کے انتقال پر گلوکاروں، موسیقاروں، اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کی موت کو فوک موسیقی کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔