اگر رات گئے تک جاگنا پسند کرتے ہیں تو یہ نقصان جان لیں
اگر تو آپ رات گئے تک جاگنے اور صبح اٹھنے میں مشکل محسوس کرنے والے افراد میں سے ہیں، تو آپ کے لیے بری خبر ہے۔
درحقیقت یہ عادت رات گئے تک جاگنے والوں کے لیے یہ عادت ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
اس سے قبل بھی متعدد تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ علی الصبح جاگنے والے افراد میں ڈپریشن کا خطرہ کم ہوتا ہے تاہم وہ رپورٹس مشاہداتی تھیں اور اس کی وجہ اور اثر کو ثابت نہیں کیا جاسکا تھا۔
مگر اس نئی تحقیق میں زیادہ جامع شواہد پیش کیے گئے ہیں جن کے مطابق رات کو جلد سونا اور جاگنا ڈپریشن سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
طبی جریدے جاما سائیکاٹری میں شائع تحقیق میں رات گئے یا علی الصبح سونے یا جاگنے اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جلد سونے یا رات گئے سونے موروثی عادات ہیں جو مادر رحم کے دوران لوگوں میں منتلق ہوتی ہیں۔
درحقیقت لوگوں کی نیند سے متعلق جسمانی گھڑی سے جڑی 340 سے زیادہ جینز کی اقسام کو اب تک دریاافت کیا جاچکا ہے۔
اس تحقیق کے لیے محققین نے 8 لاکھ سے زیادہ افراد کے 2 جینیاتی بیسز کو استعمال کیا تاکہ جسمانی گھڑی اور ڈپریشن کے خطرے پر کنٹرول ٹرائل کرسکیں۔
ان کے پاس صرف جینیاتی ڈیٹا ہی نہیں تھا بلکہ شدید ڈپریشن کی تشخیص کا ڈیٹا اور لوگوں کے جاگنے اور سونے کے اوقات کی تفصیلات بھی موجود تھیں، جو لوگوں نے خود بتائیں اور سلیپ لیبارٹریز ریکارڈ سے بھیھ حاصل کی گئیں۔
اس سے ماہرین کو کسی فرد کی نیند کے رجحانات کی جانچ پڑتال کرنے میں مدد ملی، مثال کے طور پر رات 10 بجے بستر پر جانے والا فرد صبح بجے اٹھتا ہے، اس کی نیند کا درمیانی حصہ 2 بجے صبح ہوتا ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ علی الصبح جاگنے والے رجھانات رکھنے والی جینیاتی اقسام سے لیس افراد میں ڈپریشن کی سنگین شدت کا خطرہ 23 فیصد تک کم ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ معاشرے میں مخصوص رجحانات پائے جاتے ہیں جیسسے اسمارٹ فونز اور دیگر نیلی روشنی والی ڈیوائسز کا رات کو استعمال، جس سے تاخیر سے بستر پر جاتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس سے ڈپریشن کی سطح پر اثرات مرتب ہوتےہ یں۔
اس سے قبل مئی 2021 میں ایک تحقیق میں درمیانی عمر کے 172 افراد کے سونے کی عادات اور امراض کا موازنہ کیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ سونے اور جاگنے کے معمولات انسانوں کے لیے اہم ترین ہوتے ہیں۔
تحقیق میں شامل ہر 10 میں سے 6 افراد علی الصبح جاگنے کے عادی تھے جبکہ 13 فیصد رات گئے سوتے تھے۔
باقی افراد ان دونوں کے درمیان میں کہیں تھے۔
تحقیق میں شامل ان تینوں گروپس کے افراد کے وزن ملتے جلتے تھے، تاہم رات گئے تک جاگنے والے افراد رات کو زیادہ کیلوریز جزوبدن بنانے کے ساتھ مضر صحت عادات جیسے تمباکو نوشی اور ورزش نہ کرنے کے عادی تھے۔
یہ سب عوامل طبی مسائل کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ علی الصبح جاگنے والے گروپ میں 30 فیصد افراد کو امراض قلب کا سامنا تھا مگر یہ شرح رات گئے تک جاگنے والوں میں لگ بھگ 55 فیصد تک تھی۔
اسی طرح ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ جلد سونے والوں میں 9 فیصد جبکہ رات گئے تک جاگنے والوں میں 37 فیصد دریافت کیا گیا۔
تیسرے گروپ میں شامل افراد کے نتائج علی الصبح جاگنے والے گروپ سے مماثلت رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر رات گئے تک جاگنے والے افراد میں امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔