بٹ کوائن کی قیمت میں کمی کا سلسلہ تھم نہ سکا
بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کی قیمتوں میں 6 جون کو ایک مرتبہ پھر اس وقت کمی آئی جب چین میں ان کے حوالے سے کریک ڈاؤن کے خدشات میں اضافہ ہوا۔
بٹ کوائن اور دیگر نمایاں 30 ڈیجیٹل کرنسیوں کی قیمتوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کمی دیکھنے میں آئی۔
یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب چینی سوشل میڈیا سائٹ ویبو میں کرپٹو کرنسی سے متعلق کچھ اکاؤنٹس کو معطل کردیا گیا جن کے بارے میں مانا جارہا تھا کہ وہ ویبو قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔
چینی حکام نے حال ہی میں بٹ کوائن مائننگ پر کارروائی کا انتباہ دیا تھا جس کے بعد قیمتوں میں کمی آئی تھی۔
ماہرین کے مطابق چین میں کرپٹو کرنسی کے قوانین کے حوالے سے غیریقینی صورتحال موجود ہے، ابھی مائننگ، نئے ٹوکن کے اجرا اور ریٹیل انفلونسرز پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔
بٹ کوائن کو چین میں اقدامات کے ساتھ ساتھ تیکنیکی سطح پر بھی جدوجہد کا سامنا ہے جس کی قیمت 20 دن کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
چین کے ساتھ ساتھ گولڈ مین Sachs کا سروے میں بھی جاری ہوا ہے جس میں بتایا گیا کہ ادارہ جاتی سطح پر اس ڈیجیٹل کرنسی کو اپنانے کا عمل طویل المدتی ہوسکتا ہے، جس سے بھی قیمت کو دھچکا لگا۔
بٹ کوائن کی قیمت میں رواں سال بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور مختلف بین الاقوامی کمپنیوں کی جانب سے اسے اپنانے کی اطلاعات پر وہ لگ بھگ 65 ہزار ڈالرز تک پہنچ گیا تھا۔
مگر حالیہ ہفتوں میں اس کی قیقمت میں 25 ہزار ڈالرز سے زیادہ کی کمی آئی ہے اور وہ اس وقت 36 ہزار ڈالرز سے کچھ زیادہ پر فروخت ہورہا ہے۔
تاہم کمی کے باوجود یہ قیمت رواں سال کے دوران گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق کرنسیوں کی قدر میں مزید کمی دیکھنے میں آسکتی ہے کم از کم مختصر مدت کے لیے۔
بٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھاؤ نیا نہیں، 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا۔
2017 میں اس کرنسی کی قدر میں 900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی، مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جاسکتی ہے۔
پھر ایسا ہوا بھی اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔