خواتین کا ڈپریشن ماں اور بچے کے تعلقات پر اثرانداز ہوتا ہے، تحقیق
حمل سے قبل یا اس کے دوران ڈپریشن کا سامنا کرنے والی خواتین کا اپنے بچوں سے تعلق متاثر ہوسکتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کنگز کالج لندن کی اس تحقیق میں دیکھا گی تھا کہ حمل سے قبل یا اس کے دوران ڈپریشن کا سامنا ہونے پر ماں اور بچے کا تعلق پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس مققصد کے لیے محققین نے خواتین کے 3 گروپس میں بچے کی پیدائش کے 8 ہفتے اور 12 ہفتے بعد تعلقق کے معیار کاا تجزیہ کیا۔
ان گروپس میں سے ایک صحت مند خواتین کا تھا، دوسرا حمل کے دوران ڈپریشن کا شکار ہونے والی خواتین جبکہ تیسرا گروپ ان خواتین کا تھا جن کو ماضی میں ڈپریشن کا سامنا ہوا تھا مگر حمل کے دوران صحت مند تھی۔
مجموعی طور پر یہ 131 خواتین تھیں جن میں سے 51 صحت مند تھیں یعنی انہیں کبھی ڈپریشن کا سامنا نہیں تھا، 52 کو دوران حمل جبکہ بای 28 میں ڈپریشن کی تاریخ تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ حمل کے دوران یا اس سے قبل ڈپریشن کا سامنا کرنے والی خواتین کا پیدائش کے 8 اور 12 ہفتے بعد بچے سے تعلق کا معیار گھٹ گیا تھا۔
تحقیق کے مطابق 8 ویں ہفتے میں دوسرے گروپ کی 62 فیصد جبکہ تیسرے گروپ کی 56 فیصد خواتین نے بچے سے تعلق کے معیار میں کم ترین اسکور حاصل کیا، جبکہ یہ شرح پہلے گروپ میں 37 فیصد تھی۔
تاہم تمام ماؤں کا بچے سے تعلق 8 سے 12 ہفتے کے دوران بہتر ہوا۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ماہرین کو نہ صرف دوران حمل ڈپریشن کا سامنا کرنے والی خواتین کو سپورٹ کرنا چاہیے بلکہ ڈپریشن کی تاریخ رکھنے والی خواتین کی بھی معاونت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مزید تحقیق سے یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی ڈپریشن کی تاریخ کیوں بچے سے تعلق قائم کرنے میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے بی جے سائیک اوپن میں شائع ہوئے۔