ٹوئٹر میں آخرکار اکاؤنٹس میں بلیوٹک کا اضافہ ممکن
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے صارفین بہت جلد اپنے اکاؤنٹس پر بلیوٹک کے حصول کو ممکن بناسکیں گے۔
ٹوئٹر نے 2017 سے اکاؤنٹس ویریفیکیشن کے عمل کو روک رکھا ہے۔
اس وقت ٹوئٹر کے صرف 3 لاکھ 60 ہزار اکاؤنٹس کے آگے بلیو ٹک موجود ہے جو اس سوشل میڈیا سائٹ کے 19 کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ صارفین کا محض 0.2 فیصد ہیں۔
حال ہی میں ٹوئٹر کی جانب سے آئندہ چند ہفتوں کے دوران ویریفکیشن درخواستوں کو ری اوپن کرنے کا اعلان کیا گیا۔
بلیو ٹک کے حصول کے لیے صارف کا اکاؤنٹ نمایاں، مستند اور متحرک ہونا ضروری ہے۔
ٹوئٹر کے پراڈکٹ ہیڈ بی برائن نے اس حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ جن اکاؤنٹس میں بلیو ٹک کا اضافہ ہوگا وہ نہ صرف مستند بلکہ ان کے حوالے سے عوامی دلچسپی بھی ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلیو ٹک سے ٹوئٹر صارفین کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ جن سے رابطے میں ہیں وہ اکاؤنٹس مستند ہیں اور ان کے مواد پر اعتبار کیا جاسکتا ہے۔
اب صارف اکاؤنٹ ویریفائی کیسے کراسکیں گے؟
ٹوئٹر کی جانب سے درخواست کا ایک نیا پراسیس تیار کیا گیا ہے جو ویب اور ایپ میں دستیاب ہوگا۔
صارفین اس میں درخواست دے سکیں گے اور ویریفکیشن اسٹیٹس کے لیے ایک کیٹیگری کا انتخاب کریں گے۔
انہیں بلیو ٹک کے حصول کے لیے کچھ لنکس کو شیئر کرنا ہوگا جبکہ مطلوبہ میٹریل فراہم کرنا ہوگا۔
ٹوئٹر میں ویریفکیشن کی درخواستوں کا یہ عمل خودکار اور انسانی ریویو کے ذریعے مکمل ہوگا، جبکہ صارافین کو ڈیموگرافک انفارمیشن کا آپشن بھی دیا جائے گا جو درخواست کا عمل مکمل ہونے کے بعد دسستیاب ہوگا، تاکہ صارف بلیوٹک کے حصول میں زیادہ کامیاب ہوسکے۔
نئی پالیسی کے تحت ٹوئٹر کی جانب سے غیر متحرک اور نامکمل اکاؤنٹس سے بلیو ٹ ہٹا دیئے جائیں گے۔
ٹوئٹر کی اکاؤنٹ کے مستند ہونے کا فیصلہ کیسے کرے گی؟
کمپنی کے مطابق اکاؤنٹ کے فالورز اور انگیج منٹ کے امتزاج کو استعمال کرکے کی اکاؤنٹ کے مستند ہونے کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ ہم تھرڈ پارٹی پبلک ریسورسز تک رسائی حال کرکے فراڈ درخواستوں کی شناخت کریں گے۔
کمپنی کے پاس درخواست کو مسترد کرنے کا اختیار ہوگا۔
متحرک اکاؤنٹ سے کیا مراد ہے؟
متحرک اور مکمل اکاؤنٹ کے لیے صارف کو پروفائل نیم، پروفائل فوٹو کو لازمی لگانا ہوگا، اس سے قبل ہیڈر فوٹو کو ہی کافی سمجھا جاتا تھا۔
گزشتہ 6 ماہ کے دوران ٹوئٹر استعمال کرنے والے صارفین کو متحرک سمجھا جائے گا اور وہی ویریفکیشن کے عمل کا حصہ بن سکیں گے۔
اکاؤنٹ کا تصدیق شدہ ای میل ایڈریس یا فون نمبر سے بھی منسلک ہونا ضروری ہوگا۔
اور ہاں وہ اکاؤنٹ گزشتہ 6 ماہ کے دوران ٹوئٹر قوانین کی خلاف ورزی پر 12 گھنٹے یا 7 دن کی پابندی کی زد میں نہیں آیا ہو۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کے لیے اکاؤنٹ ویریفائی کرانا مشکل ہوگا، ماسوائے اگر ان کے فالورز کی تعداد بہت زیادہ ہو یا وہ اپنے شعبے کے جانے مانے ماہر ہوں، مگر اس کے لیے بھی کچھ شرائط ہوں گی۔
کیٹیگریز
ٹوئٹر کے مطابق جن افراد یا برانڈ کے اکاؤنٹس کو بلیوٹک مل سکیں گے وہ درج ذیل کیٹیگریز میں ہوں گے۔
سرکاری ملازمین، بشمول ریاست کے سربراہان، متنخب حکام، وزرا وغیرہ۔
معروف کمپنیاں، برانڈز اور ادارے۔
میڈیا ادارے اور صحافی۔
انٹرٹینمنٹ۔
اسپورٹس۔
سماجی کارکن، آرگنائزر اور دیگر بااثر شخصیات۔
ان کیٹیگریز میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا، تاہم اس وقت عام افراد سماجی کارکن، آرگنائزر اور بااثر شخصیات والی کیٹیگری میں کوشش کرسکتے ہیں۔