بٹ کوائن کی قیمت میں ریکارڈ کمی
2021 بٹ کوائن کے لیے بہت خاص سال ثابت ہوا جس میں اس نے 30، 40 اور 50 ہزار کے بعد اب 60 ہزار ڈالرز کی حد کو بھی عبور کرلیا۔
مگر اب لگتا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی کے غبارے کی ہوا نکلنا شروع ہوگئی ہے اور اس کی قیمتوں میں راتوں رات نمایاں کمی آئی ہے۔
بٹ کوائن کی قیمت میں 19 مئی کو 29 فیصد کی نمایاں کمی آئی اور اس کی ویلیو میں سے 500 ارب ڈالرز سے زیادہ کمی آئی۔
اس وقت بٹ کوائن ایک یونٹ لگ بھگ 37 ہزار ڈالرز (56 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) میں فروخت ہورہا ہے۔
اس طرح 8 فروری کے بعد ٹیسلا کی جانب سے بٹ کوائن کو ذخیرہ کرنے اور اسے گاڑیوں کے لیے قبول کرنے کے اعلان سے جو مثبت اثرات سامنے آئے تھے وہ ختم ہوگئے ہیں۔
بٹ کوائن کے ساتھ ساتھ دوسری بڑی ڈیجیٹل کرنسی Ethereum کی قدر میں 40 فیصد سے زیادہ جبکہ ڈوگی کوائن کی قیمت میں 45 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔
ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک ڈیجیٹل کرنسیوں کی قیمتوں میں آنے والی اس کمی کا باعث بنے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ان کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ ٹیسلا کی جانب سے بٹ کوائن کو گاڑی کی قیمت کے طور پر قبول نہیں کیا جائے گا، جس کے بعد اس کی قیمت تیزی سے نیچے آئی۔
تاہم بعد میں ایلون مسک نے کہا کہ ان کی کمپنی کرپٹو کرنسی کے ذخائر کو فروخت کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی، جس سے اس کی قیمت میں گراوٹ تھم گئی۔
مگر 18 مئی کو پیپلز بینک آف چائنا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ڈیجیٹل کرنسیوں کو ادائیگیوں کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
اس کا نتیجہ ڈیجیٹل کرنسیوں کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کی شکل میں نکلا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق کرنسیوں کی قدر میں مزید کمی دیکھنے میں آسکتی ہے کم از کم مختصر مدت کے لیے۔
بٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھاؤ نیا نہیں، 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا۔
2017 میں اس کرنسی کی قدر میں 900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی، مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جاسکتی ہے۔
پھر ایسا ہوا بھی اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔