لاپتا افراد کیس: سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹسز جاری
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد سے متعلق ایک کیس عدالت کی ہدایات پر عمل نہ کرنے پر وفاقی سیکریٹری داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو شوکاز نوٹسز جاری کردیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کہا کہ سیکریٹری اور ڈی جی ایف آئی اے کو دو بار جیل سے رپورٹس اکٹھا کرنے اور پیش کرنے اور لاپتا شخص کی سفری تاریخ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن انہوں نے دونوں احکامات کی خلاف ورزی کی جس کے بعد انہیں 27 مئی کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔
فروری 2017 میں انچولی کے علاقے میں مبینہ طور پر گھر سے لاپتا ہونے والے شخص کی تلاش کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کے دوران کیس کے تفتیشی افسر نے پیشرفت رپورٹ پیش کی۔
انہوں نے بتایا کہ لاپتا افراد سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس 22 اپریل کو ہوا تھا جس میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے چند سفارشات پیش کی گئیں۔
بینچ نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ وہ یقینی بنائے کہ ایسی تمام سفارشات اگلی سماعت سے قبل عمل میں لائی جائیں اور تفصیلی پیشرفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔
مزید پڑھیں: جبری لاپتا افراد میں سے 3 ہزار 800 کا سراغ لگا لیا، انکوائری کمیشن
بینچ کے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ 25 فروری کو ڈی جی ایف آئی اے کو لاپتا شخص کی سفری تاریخ اگلی سماعت سے قبل پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور اسی طرح وزارت داخلہ کے سیکریٹری کو بھی ہدایت کی گئی تھی کہ وہ جیلوں سے رپورٹیں اکٹھا کریں اور عدالت کے سامنے پیش کریں۔
تاہم بینچ نے کہا کہ نہ ہی ڈی جی ایف آئی اے اور نہ ہی سیکریٹری داخلہ کی جانب سے حکم کی تعمیل کی گئی ہے اور 31 مارچ کو ایک مرتبہ پھر ایسی ہدایت جاری کی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے بعد باوجود بھی اس کی تعمیل نہیں ہو سکی ہے جس سے انہوں نے بینچ کے دو احکامات کی خلاف ورزی کی اور ان عدالتی احکامات کا کوئی احترام نہیں کیا'۔
بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ 'ان حالات میں ہمارے پاس ڈی جی ایف آئی اے اور سیکریٹری وزارت داخلہ دونوں کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، یہ بتائیں کہ کیوں ان کے خلاف عدالتی احکامات کی توہین کرنے پر کارروائی نہیں کی جانی چاہیے'۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت کا ایک مرتبہ پھر ’لاپتا‘ افراد کے معاملے پر ٹاسک فورس کو ہر ماہ ملنے کا حکم
بینچ نے انہیں شوکاز نوٹسز کے جوابات کے ساتھ اگلی سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت بھی کی اور اس کے علاوہ ڈی جی ایف آئی اے سے لاپتا شخص اور سیکریٹری داخلہ کی سفری تاریخ پیش کرنے کا حکم دیا تاکہ وہ تمام جیلوں اور ان میں قید افراد کی تفصیلات فراہم کریں۔
درخواست گزار نے 2017 میں سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور دعوٰیٰ کیا تھا کہ 10 فروری 2017 کو سادہ لباس میں چند افراد ان کے گھر آئے اور بغیر کوئی وجہ بتائے ان کے بیٹے علی رضا زیدی کو زبردستی لے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے علاقہ پولیس اسٹیشن اور دیگر متعلقہ حکام سے رابطہ کیا لیکن ان کے بیٹے کا پتہ نہیں چل سکا تھا۔