• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

ایرانی وزیر خارجہ نے جنرل سلیمانی سے متعلق لیک آڈیو پر معذرت کرلی

شائع May 2, 2021
جواد ظریف نے کہا کہ وہ صدارتی امیدوار نہیں ہیں—فائل/فوٹو: اے پی
جواد ظریف نے کہا کہ وہ صدارتی امیدوار نہیں ہیں—فائل/فوٹو: اے پی

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ملک میں صدارتی انتخاب سے صرف دو ماہ قبل عوام میں غصے کا باعث بننے والے اپنے ایک بیان پر معذرت کرلی۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق جواد ظریف کے لیک ہونے والے بیان میں ایرانی پاسداران انقلاب کے طاقت مرحوم کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے حوالے سے کچھ الفاظ شامل تھے، جنہیں 2020 کے اوائل میں امریکی کارروائی میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک

مذکورہ حملے کے بعد ایران اور امریکا کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے اور ایران میں جنرل قاسم سلیمانی کے جنازے میں لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی۔

جواد ظریف نے لیک آڈیو میں جنرل قاسم سلیمانی کے روس کے ساتھ الگ تعلقات اور وزیر خارجہ کے اعتراض کے باوجود شام میں کارروائیوں کے لیے ایران ایئر کے قومی طیارے کا استعمال روکنے سے انکار کردیا تھا۔

امریکا نے ایران ایئر پر پابندی بھی عائد کردی تھی۔

ایرانی وزیرخارجہ نے فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹا گرام میں اپنے بیان میں کہا کہ امید ہے کہ جنرل سلیمانی کے اہل خانہ مجھے معاف کردیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے امید ہے کہ ایران کے عظیم لوگ اور جنرل سلیمانی کے چاہنے والے اور خاص کر ان کے اہل خانہ مجھے معاف کردیں گے'۔

جواد ظریف کی لیک آڈیو کو ایران بھر میں متنازع بیان کے طور پر دیکھا گیا جہاں سیاسی عہدیدار پاسداران انقلاب کے حوالے سے بیان پر محتاط ہوتے ہیں جس کی سربراہی سپریم لیڈر کرتے ہیں۔

جواد ظریف کے لیک بیان میں جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ ساتھ ان کے اختیارات میں کمی کے حوالے سے بھی بات کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: ایران کا سعودی عرب کے 'لہجے میں تبدیلی' کا خیر مقدم

ایرانی وزیر خارجہ کو سات گھٹنے طویل ٹیپ میں مختلف مواقع پر یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ یہ نشر کرنے کے لیے نہیں ہے۔

انہوں نے اپنے انسٹاگرام پوسٹ میں کہا کہ 'اگر مجھے پتا ہوتا کہ یہ بیان عوام میں جائے گا میں اس کو ایسے بیان نہیں کرتا'۔

جواب ظریف کا کہنا تھا کہ وہ آنے والے انتخاب میں صدارتی امیدوار ہیں جبکہ چند عناصر کا خیال ہے کہ ووٹنگ میں وہ رجعت پسندوں کے خلاف مضبوط امیدوات ہوسکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024