حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، بلیک میل نہیں ہوگی، فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے لیکن بلیک میل نہیں ہوگی۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات نے ایک جاری بیان میں کہا کہ لاہور میں پولیس اور رینجزر اہلکاروں کو اغوا کیا گیا اور ان کی رہائی کے لیے آپریشن ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: حکومت کے پاس اپنی رٹ قائم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا، شیخ رشید
ان کا کہنا تھا کہ ریاست کالعدم تنظیم کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان ایک سچے عاشق رسول ﷺ ہیں اور انہوں نے ہر فارم پر اسلاموفوبیا کا مسئلہ اجاگر کیا ہے۔
خیال رہے کہ ان سے قبل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی) ہر صورت میں اپنے ایجنڈے سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں اس لیے حکومت کے پاس اپنی رٹ قائم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ کالعدم تنظیم نے ملک بھر میں 192 مقامات کو بلاک کیا تھا جس میں سے ایک مقام لاہور کے یتیم خانہ چوک، جہاں ان کی مسجد رحمتہ للعالمین ہے، وہاں حالات کچھ کشیدہ ہیں۔
شیخ رشید نے کہا تھا کہ کل وزیراعظم عمران خان نے پھر ایک بہت زبردست بیان دیا ہے کیوں کہ ہم کسی صورت ناموس رسالت پر بات نہیں آنے دینے چاہتے اور گستاخی رسول ﷺ کسی طور ہمیں قبول نہیں۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیکن اس ملک کے حالات کے لیے، دنیا میں زندہ رہنے کے لیے بادل ناخواستہ ایسے قدم اٹھانے پڑے کہ جن کے لیے ہم ذہنی طور پر تیار نہیں تھے، پابندی لگانی پڑی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں پرتشدد مظاہرے، ڈی ایس پی سمیت 5 پولیس افسران اغوا
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے مختلف ٹوئٹس میں کہا تھا کہ 'آج (18 اپریل کی) صبح پیٹرول بموں اور تیزاب کی بوتلوں سے لیس پُرتشدد جتھے، نواں کوٹ پولیس تھانے پر حملہ آور ہوئے، جہاں رینجرز اور پولیس اہلکار محبوس ہوگئے اور تقریباً 6 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے'۔
انہوں نے کہا کہ 'متشدد جتھے ڈی ایس پی نواں کوٹ سمیت 12 پولیس والوں کو اسلحے کے زور پر اغوا کرکے اپنے مرکز میں لے گئے، جہاں حملے کے لیے 50 ہزار لیٹر کا آئل ٹینکر بھی رکھا گیا ہے'۔
فردوس عاشق اعوان نے لکھا کہ پولیس کی طرف سے کوئی آپریشن پلان یا شروع نہیں کیا گیا اور جوابی کارروائی صرف اپنے دفاع اور مغوی پولیس اہلکاروں کو بچانے کی لیے کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ان جتھوں کے ہاتھوں 6 پولیس اہلکار شہید اور 700 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
لاہور میں پولیس کارروائی
خیال رہے کہ آج صبح پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنوں نے لاہور کے یتیم خانہ چوک پر پُرتشدد مظاہرے کے دوران ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) کو 'بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا' اور ساتھ ہی 4 دیگر عہدیداروں کو بھی یرغمال بنا لیا۔
لاہور کے سی سی پی او کے ترجمان رانا عارف نے بتایا تھا کہ کالعم تنظیم کے مشتعل کارکنوں نے پولیس پر پیٹرول بم سے حملے بھی کیے۔
مزید پڑھیں: تحریک لبیک کے امیر سعد رضوی کو لاہور میں گرفتار کر لیا گیا
لاہور کے یتیم خانہ چوک کے اطراف میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاجی کارکنوں سے علاقے کو خالی کرانے کے لیے کیے گئے آپریشن میں 3 افراد جاں بحق جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت دیگر متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
یاد رہے کہ مذکورہ علاقے میں ٹی ایل پی کا احتجاج رواں ہفتے سے جاری ہے۔
ٹی ایل پی کالعدم قرار
ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر رواں سال فروری میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔
حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔
جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز سعد رضوی، مرحوم خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں، نے ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں 12 اپریل کو گرفتار کرلیا تھا۔
ٹی ایل پی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے تھے جنہوں نے بعض مقامات پر پر تشدد صورتحال اختیار کرلی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک پاکستان کالعدم قرار، نوٹیفکیشن جاری
جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے اور سڑکوں کی بندش کے باعث لاکھوں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
بعدازاں حکومت پاکستان کی جانب سے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے اعلان کیا گیا تھا، اس دوران ملک کے مختلف احتجاجی مقامات کو کلیئر کروالیا گیا تھا تاہم لاہور کے یتیم خانہ چوک پر مظاہرین موجود تھے جہاں اتوار کی صبح سے حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے۔
یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے 15 اپریل کو تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا تھا بعدازاں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے جماعت کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔