پیپلز پارٹی رہنماؤں نے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو استعفے بھجوادیے
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے پی ڈی ایم کے عہدوں سے مستعفی ہونے کے اعلان کے ایک روز بعد پی پی پی رہنماؤں نے اپنے استعفے اپوزیشن اتحاد کے صدر مولانا فضل الرحمٰن کو بھجوادیے۔
علاوہ ازیں پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنماؤں کو پی ڈی ایم کے واٹس گروپ سے بھی نکال دیا گیا، احسن اقبال نے تمام رہنماؤں کو گروپ سے نکالا۔
یوں پیپلز پارٹی نے باضابطہ طور پر اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے علیحدگی اختیار کرلی۔
ڈان کے پاس دستیاب نقول کے مطابق سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، سینیٹ میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی رہنما شیری رحمٰن اور قمر زمان کائرہ نے اپنے استعفے بھجوائے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کا پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان
مذکورہ رہنماؤں نے پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی اور سینئر نائب صدر کے عہدوں سے استعفے دیے ہیں۔
تینوں رہنماؤں کے استعفے پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے پی ڈی ایم سربراہ کی رہائش گاہ پر بھجوائے۔
خیال رہے کہ راجا پرویز اشرف پی ڈی ایم کے سینئر نائب صدر اور شیری رحمٰن نائب صدر تھی جبکہ قمر زمان کائرہ پی ڈی ایم میں ڈپٹی سیکریٹری جنرل تھے۔
یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے 2 روز تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد گزشتہ روز پریس کانفرنس کر کے پی ڈی ایم کے عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں: بلاول نے 'پی ڈی ایم' کا شوکاز نوٹس پھاڑ دیا
پیپلز پارٹی کے اپوزیشن اتحاد کے ساتھ اختلافات لانگ مارچ سے قبل اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے معاملے پر سامنے آئے تھے جس کے بعد سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ان میں شدت آگئی تھی، جس میں اس کا ساتھ عوامی نیشنل پارٹی نے دیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) پی ڈی ایم میں ہوئے سمجھوتے کے تحت سینیٹر اعظم تارڑ کو اپوزیشن لیڈر بنانے کی خواہاں تھی جبکہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں نامزد پولیس اہلکاروں کا وکیل ہونے پر پیپلز پارٹی کو اس پر تحفظات تھے۔
پیپلز پارٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ یوسف رضا گیلانی کے چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے کی صورت میں یوسف رضا گیلانی کو دینے کا سمجھوتہ ہوا تھا اس لیے ان کی ناکامی کے بعد پی پی پی سینیٹ میں اکثریتی اپوزیشن جماعت کی حیثیت سے اپوزیشن لیڈر نامزد کرنے کا حق رکھتی ہے۔
بعدازاں پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف) کی مخالفت کے باوجود اے این پی اور دیگر اراکین کی مدد سے سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ حاصل کرلیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم میں اختلاف وسیع، پیپلز پارٹی کا مسلم لیگ (ن) پر 'خفیہ اجلاس' کا الزام
مذکورہ پیش رفت پر پی ڈی ایم کی جانب سے پی پی پی اور اے این پی کو اظہارِ وجوہ کے نوٹس بھیجے گئے تھے۔
مذکورہ نوٹس پر اے این پی نے باضابطہ طور پر اپوزیشن اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا اور پارٹی کی سی ای سی کے اجلاس میں چیئرمین پی پی پی نے بھی شو کاز نوٹس پھاڑ دیا تھا۔
بعدازاں سی ای سی اجلاس کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم کے عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا تھا اور کہا تھا کہ سیاست عزت اور برابری کے ساتھ کی جاتی ہے، پی ڈی ایم شوکاز نوٹس پر پیپلز پارٹی اور اے این پی سے غیر مشروط معافی مانگے۔