وزیراعظم کورونا وائرس سے مکمل صحت یاب ہوگئے، سینیٹر فیصل جاوید
وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس سے مکمل صحت یاب ہونے کے بعد ڈاکٹروں کی ہدایت کے مطابق جزوی طور پر اپنے امور کی انجام دہی شروع کردی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ 'الحمدللہ وزیراعظم عمران خان بالکل صحت یاب ہو گئے ہیں'۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا
انہوں نے لکھا کہ 'ڈاکٹروں کی ہدایت، قومی اور بین الاقوامی گائیڈ لائنز کے مطابق انہوں نے جزوی طور پر امور کی انجام دہی شروع کردی ہے'۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر نے عوام کو کورونا سے احتیاط کی تاکید کی۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں وزیر اعظم عمران خان نے کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لگوائی تھی لیکن وہ دوسری خوراک لینے سے قبل وائرس سے متاثر ہوگئے تھے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے 20 مارچ کو ٹوئٹر پر تصدیق کی تھی کہ 'عمران خان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے'۔
انہوں نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے خود کو گھر میں قرنطینہ کرلیا۔
بعدازاں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے میڈیا ٹیم کے ایک اجلاس کی تصویر حکومتی اراکین اور وزرا نے ٹوئٹر پر جاری کی تھی جس پر تنقید بھی کی گئی تھی جبکہ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا تھا کہ وزیراعظم توانا اور تندرست ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: احتیاط کیجیے، کورونا کی تیسری لہر پہلے سے زیادہ شدید ہے، وزیراعظم
ڈاکٹر فیصل جاوید نے 28 مارچ کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان صحت یاب ہو رہے ہیں اور ان کے ٹیسٹ بھی ٹھیک آرہے ہیں اور گائیڈ لائنز کے مطابق انہیں چند دنوں میں معمول کے مطابق کام شروع کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے دو روز قبل کورونا کی تیسری لہر سے متعلق اپنے پیغام میں کہا تھا کہ میں نے کورونا کے خلاف ایک سال تک پوری احتیاط کی، کسی ریستوران میں کھانا نہیں کھایا، کسی شادی پر نہیں گیا، سماجی فاصلہ بھی رکھا اور ماسک بھی پہنا ہوا تھا اور میں بچا رہا۔
انہوں نے کہا تھا کہ کووڈ کی پہلی دو لہروں میں ان پاکستانیوں میں شامل تھا جو اس بیماری سے بچا ہوا تھا لیکن سینیٹ الیکشن میں مجھ سے وہ احتیاط نہیں ہوئی جو مجھے کرنی چاہیے اور مجھے بھی یہ وائرس ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں آپ لوگوں کو جتنی تاکید کروں وہ کم ہے، موجودہ لہر پہلی دو سے زیادہ شدت والی ہے، اس لیے سب سے تاکید کرتا ہوں کہ احتیاط کی جائے اور ماسک پہنیں، یہ اس لیے ضروری ہے کہ اس سے بیماری کے خطرات کم ہوتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ملک کو بند تو نہیں کرسکتے ہیں لیکن اس کے لیے کم ازکم ایس او پیز پر پوری طرح عمل کریں اور دوسروں کو بھی کہیں کیونکہ کورونا کی تیسری لہر زیادہ شدت والی ہے اور کوئی پتا نہیں ہے کدھر جاتی ہے اور ہمارے ہسپتال بھرے ہوئے ہیں اور یہ انگلینڈ سے آئی ہے، انگلینڈ سے لوگ لاہور، اسلام آباد اورپشاور میں آئے ہیں یہاں کیسز تیزی سے بڑھ ہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں لوگ وینٹی لیٹرز یا آکسیجن پر ہیں، پہلی لہر کے دوران نظم وضبط کی وجہ سے ہماری قوم دنیا میں مثالی تھی، خدا نخواستہ اسی شرح پر پھیل گیا تو ہمارے ہسپتال بھر جائیں گے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کے بعد صدر مملکت بھی کورونا وائرس سے متاثر
خیال رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیردفاع پرویز خٹک بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں اور آج سابق وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آگیا۔
ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر میں شدت آچکی ہے اور مسلسل پانچویں روز ملک میں یومیہ کیسز کی تعداد 4 ہزار سے زائد رہی جبکہ آج (30 مارچ) کو 100 اموات بھی رپورٹ ہوئیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی کے سبب 28 مارچ کو ان شہروں میں ہر قسم کے اجتماعات پر مکمل پابندی عائد کردی تھی جہاں کیسز کے مثبت آنے کی شرح 8 فیصد سے تجاوز کر گئی ہو۔