محسن عباس کا فلم اور گانے میں نامناسب الفاظ استعمال کرنے کا اعتراف
اداکار و گلوکار محسن عباس حیدر نے اعتراف کیا ہے کہ سماجی مسائل سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے موضوع پر بنائی گئی ان کی جلد ریلیز ہونے والی فلم اور اس کے گانے میں نامناسب الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔
محسن عباس حیدر جہاں اپنی اداکاری کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں، وہیں ان کے گانوں کو بھی پسند کیا جاتا ہے۔
چند دن قبل انہوں نے اپنی آنے والی مختصر فلم ’خبردار: اندر جانا منع ہے‘ میں شامل گانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی، جسے نئی نسل نے کافی سراہا۔
تاہم اداکار خود مانتے ہیں کہ آنے والی مختصر فلم اور اس کا جاری کیا گیا گانا کم عمر افراد کے لیے نہیں ہے، کیوں کہ فلم اور گانے میں نامناسب الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔
اردو نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں محسن عباس حیدر نے اعتراف کیا کہ انہوں نے فلم کے موضوع کی مناسبت سے گانے اور فلم میں نامناسب الفاظ استعمال کیے ہیں تاہم ایسے الفاظ کا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں۔
اداکار کے مطابق نامناسب الفاظ کے استعمال کی وجہ سے ہی فلم کے جاری کیے گئے پوسٹرز اور ریلیز کیے گئے گانے میں انتباہ دیا گیا ہے کہ مذکورہ مواد 18سال سے زائد عمر کے لوگ ہی دیکھ سکتے ہیں۔
محسن عباس حیدر کے مطابق ان کا گانا اور فلم بالغ افراد کے لیے ہے، کیوں کہ وہ سماجی مسائل پر بنی ہے اور موضوع کی مناسبت سے کچھ نامناسب جملے بھی شامل کیے گئے ہیں۔
# یہ بھی پڑھیں: محسن عباس حیدر اور فاطمہ سہیل کے درمیان خلع ہوگئی
محسن عباس کی جانب سے جاری کیے گئے گانے میں گالیاں شامل ہیں، جس کی وجہ سے انہوں نے گانے میں انتباہ جاری کر رکھا ہے کہ ان کا گانا صرف بالغ افراد ہی دیکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے ’خبردار: اندر جانا منع ہے‘ کے حوالے سے بتایا کہ مذکورہ فلم کا خیال یونیورسٹی کے طالب علموں نے دیا اور مختصر فلم عام سماجی مسائل پر بنی ہوئی ہے۔
محسن عباس کا کہنا تھا کہ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ اپنے کام اور ذمہ داریاں درست انداز میں نہیں نبھاتے۔
مزید پڑھیں: محسن عباس حیدر نے گرفتاری کی خبروں کی تردید کردی
انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ سماجی مسائل سے متعلق شعور اجاگر کرنے جیسے موضوع پر بنائی گئی فلم کا دورانیہ کافی مختصر ہے تاہم اب ہر طرح کے مواد کو کم سے کم دورانیے پر بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے دلیل دی کہ ماضی میں گانے بھی 7 منٹ تک کے ہوتے تھے مگر اب وہ ڈھائی منٹ تک بننے لگے ہیں، اسی طرح ساڑھے تین گھنٹے کی فلم ڈھائی گھنٹے تک محدود ہو چکی ہے۔
محسن عباس حیدر کا کہنا تھا کہ اب لوگوں کے پاس وقت نہیں ہے، اس لیے ڈراما اور فلم ساز کوشش کرکے مختصر وقت میں مسائل اور ان کے ممکنہ حل کو پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ’خبردار: اندر جانا منع ہے‘ کو کب تک ریلیز کیا جائے گا تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ اسے آئندہ ہفتے تک یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر جاری کیا جائے گا۔
تبصرے (1) بند ہیں