• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

وزیراعظم کا صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار بنانے کا اعلان

شائع March 4, 2021
وزیراعظم نے صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار بنانے کا اعلان کیا—فوٹو: وزیراعظم ہاؤس
وزیراعظم نے صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار بنانے کا اعلان کیا—فوٹو: وزیراعظم ہاؤس

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا کہ حکومت اور اتحادیوں کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے صادق سنجرانی ہی اُمیدوار ہوں گے اور وزیراعظم آج قوم سے خطاب بھی کریں گے۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق 'وزیراعظم عمران خان نے صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے'۔

نجی چینل 'جیو نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان نے اعلیٰ قیادت کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی پچھلے تین سال کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے حکومت اور ہمارے اتحادیوں کی جانب سے وہ چیئرمین سینیٹ کے اُمیدوار ہوں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'قوم کو کل پتا چل گیا کہ کون کس طرف کھڑا تھا، اپوزیشن ایسی قوتوں کی نمائندگی کر رہی ہے جن کا ہمیشہ ووٹ خریدنے پر انحصار رہا ہے'۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں اپ سیٹ: وزیراعظم کا ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ 'ہفتے کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا ہے اور وزیراعظم آج شام قوم سے خطاب کریں گے'۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان آج شام 7:30 منٹ پر قوم سے خطاب کریں گے'۔

وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 'بنیادی طور پر ارکان یہاں موجود ہوں گے اور ایسا موقع ہے جس میں پتا چل جائے گا، پاکستان کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ وزیراعظم اپنی اخلاقی قوت کی بنیاد پر اپنے لیے اعتماد کا ووٹ اراکین کی جانب سے دوبارہ لیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نئی روایت، مثبت جمہوری کلچر کے مطابق اور مہذب ممالک میں جڑ پکڑنے والی روایات کو لے کر چلنا چاہتے ہیں، وزیراعظم کو اپنے اراکین کا اعتماد ہوتا ہے اور جمہوریت صرف اخلاقی اقدار پر چلتی ہے جہاں پیسہ اور دھونس کی روایات ہوں تو نہ وہ معاشرے ترقی کرتے ہیں اور نہ ہی وہ ملک ترقی کرتے ہیں'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی سینیٹ کی نشست میں حکومتی امیدوار اور وزیر خزانہ حفیظ شیخ کو اپوزیشن کے امیدوار یوسف رضا گیلانی سے شکست ہوئی تھی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ کے امیدوار ہوں گے۔

دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر وزرا نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ قومی اسمبلی میں سینیٹ انتخابات کے بعد پیدا ہونے والے حالات میں پارٹی اور وزیر اعظم عمران خان نے ایوان سے ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایوان بالا کے انتخابات کے بعد اب تمام نظریں چیئرمین سینیٹ کے انتخاب پر مرکوز

ان کا کہنا تھا کہ 'عمران خان کہتے ہیں کہ وہ اس وقت وزیر اعظم ہیں جب ایوان کا اعتماد حاصل ہو، اس لیے انہوں نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کھل کر سامنے آجائے کہ کون عمران خان کے نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں'۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جو عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں وہ واضح طور پر ان کے ساتھ ہوں گے، جن کا کوئی سیاسی نظریہ نہیں ہے وہ مفاد کی سیاست کرتے ہیں، وہ انہی لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے، تحریک انصاف کے کارکن کو یہ اعتماد ہونا چاہیے کہ اس لڑائی میں ہم ان کا مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'آج کا دن پاکستان کی جمہوریت کے لیے افسوسناک ہے، جمہوریت کے علمبرداروں نے آج جمہوری قدروں کو قتل کیا ان کی نفی کی، علی حیدر گیلانی کا چہرہ، آواز اور ان کی حرکتیں عوام کے سامنے ہیں اور آج عمران خان کے بیانیے پر مہر ثبت ہوگئی'۔

وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ آج سینٹ کے انتخابات میں جو نتیجہ ہم نے دیکھا اس نے ہمارے بیانیے کو تقویت دی، ہمارا بیانیہ تھا کہ سینیٹ کے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر منڈی لگے گی اور ضمیروں کے سودے ہوں گے، اسلام آباد میں ہمارے دو امیدوار تھے، ایک خاتون امیدوار تھیں جن میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں تھی چنانچہ وہ جیت گئیں جبکہ اسلام آباد کی دوسری نشست پر ان کی دلچسپی شروع سے تھی چنانچہ جمہوریت کے نام پر خرید و فروخت کی گئی۔

مزید پڑھیں: یوسف رضا گیلانی اسلام آباد سے سینیٹ کی نشست جیت گئے، عبدالحفیظ شیخ کو شکست

واضح رہے کہ سینیٹ (ایوان بالا) کی 37 نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج میں اسلام آباد سے یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ کی جنرل نشست جیت لی۔

غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 18، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 8، مسلم لیگ (ن) نے 5، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے 6، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے 2، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے 3، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے 2، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل نے 2 اور آزاد امیدوار نے ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024