• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مریم نواز کے ’دوسرے روپ‘ سے متعلق ٹوئٹ پر عامر لیاقت کی معذرت

شائع February 25, 2021
عامر لیاقت نے ٹوئٹ ہٹاتے ہوئے سب سے معافی مانگی—فائل فوٹو: فیس بک
عامر لیاقت نے ٹوئٹ ہٹاتے ہوئے سب سے معافی مانگی—فائل فوٹو: فیس بک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی اور ٹی وی شو میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے لوگوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد مریم نواز سے متعلق کی گئی اپنی ٹوئٹ ہٹاتے ہوئے لوگوں سے معافی مانگ لی۔

عامر لیاقت حسین نے 23 فروری کو اپنی ایک ٹوئٹ میں مریم نواز کا حوالہ دیتے ہوئے ہندو مذاہب کے پیروکاروں کی دیوی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ’دوسرا روپ‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کیا تھا۔

عامر لیاقت حسین نے مذکورہ ٹوئٹ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے 21 فروری کو پریس کانفرنس میں کہے گئے جملوں کے بعد کی تھی۔

مریم نواز نے پریس کانفرنس میں ضمنی انتخابات پر بات کرتے ہوئے حکمران جماعت کے ارکان کے لیے کہا تھا کہ 'وہ 2018 کی طرح انہیں پتلی گلی سے نہیں نکلنے دیں گی، اور وہ اب ان کا دوسرا روپ دیکھیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز سے متعلق متنازع ٹوئٹ پر عامر لیاقت کو تنقید کا سامنا

مریم نواز کی جانب سے ’دوسرا روپ‘ کا لفظ استعمال کرنے کے بعد ہی عامر لیاقت نے 23 فروری کو ٹوئٹ کی تھی، جس میں انہوں نے ہندو دیوی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے مریم نواز کے بیان کو لکھا تھا۔

عامر لیاقت حسین کی جانب سے مریم نواز کے بیان پر ہندو دیوی کی تصویر شیئر کیے جانے پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان پر نہ صرف خاتون کی تضحیک بلکہ ہندو مذہب کے پیروکاروں کی توہین کا الزام بھی لگایا گیا۔

جہاں عامر لیاقت حسین کو صحافی، سیاستدانوں اور سماجی شخصیات نے تنقید کا نشانہ بنایا، وہیں پاکستان ہندو کونسل کے صدر کمار ڈاکٹر رمیش واکوانی نے بھی عامر لیاقت کی ٹوئٹ کی شدید مذمت کی۔

ہندو کونسل کے صدر نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ 'ایک شخص جو مذہبی اسکالر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، وہ ان کے شرمناک عمل کی مذمت کرتے ہیں جو دیگر مذاہب کا احترام کرنا بھی نہیں جانتے'۔

ڈاکٹر رمیش واکوانی نے عامر لیاقت حسین سے مذکورہ ٹوئٹ فوری طور پر ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور ساتھ ہی کہا تھا کہ بصورت دیگر ان کے پاس توہین مذہب ایکٹ کے تحت سخت کارروائی کے مطالبے سمیت ملک بھر میں مظاہرہ کرنے کا حق موجود ہے۔

ہندو برادری کی جانب سے سخت تنقید اور لوگوں کی جانب سے برہمی کا اظہار کیے جانے کے بعد عامر لیاقت نے مذکورہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کرتے ہوئے لوگوں سے معافی بھی مانگی۔

عامر لیاقت نے معافی کی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’وہ ہندو کمیونٹی کے جذبات مجروح ہونے پر معافی کے خواست گار ہیں‘۔

ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ’ان کا مقصد ہر گز ایسا کرنا نہیں تھا، ٹوئٹ کو ہٹا دیا ہے، وہ تمام مذاہب کی عزت کرتے ہیںِ یہی ان کے دین کی تعلیمات ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے دوبارہ بھی معافی مانگی'۔

یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ عامر لیاقت کو کسی بیان پر تنقید کا سامنا ہوا ہو، گزشتہ برس انہوں نے کراچی میں شدید بارشوں کے بعد ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

علاوہ ازیں گزشتہ برس جنوری میں عامر لیاقت حسین کو اداکارہ مہوش حیات کی بولڈ تصویر پر تنقید کرنے کے باعث بھی لوگوں کی تنقید کا سامنا ہوا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024