• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

آن لائن ہراساں کرنے کی شکایات میں 70 فیصد اضافہ، رپورٹ

شائع February 18, 2021
آن لائن ہراساں کرنے کی شکایات میں  70فیصد اضافہ ہوا، جس میں نجی معلومات کا زیادہ استعمال کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
آن لائن ہراساں کرنے کی شکایات میں 70فیصد اضافہ ہوا، جس میں نجی معلومات کا زیادہ استعمال کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: 2020 کے دوران ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (ڈی آر ایف) کی سائبر ہراساں کرنے والی ہیلپ لائن پر شکایات میں 70 فیصد سے زیادہ اضافے کی اطلاع ملی ہے جس میں لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن بلیک میلنگ، بھتہ خوری اور ہیکنگ سے متعلق بہت سارے معاملات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو جاری کی گئی ڈی آر ایف سائبر ہراساں کرنے کی ہیلپ لائن کی رپورٹ 2020 میں کہا گیا کہ ہیلپ لائن پر آن لائن ہراساں کرنے کے 3 ہزار 298 مقدمات درج کیے گئے تھے، خواتین کی طرف سے تقریباً 66 فیصد شکایات درج کرائی گئیں جبکہ مردوں کے ذریعے 34 فیصد شکایات درج کی گئیں، ایک فیصد شکایات مخنث اور مذہبی اقلیتوں کی طرف سے کی گئیں۔

مزید پڑھیں: بڑھتی ہوئی شکایات کے پیش نظر ایف آئی اے سائبر کرائم سینٹرز کی تعداد میں اضافہ

اس رپورٹ کے مطابق مردانگی کے اندرونی کردار کی وجہ سے مرد اپنے کنبے یا ساتھیوں کے ساتھ نفسیاتی امور کے بارے میں بات نہیں کرتے جو جذبات سے نمٹنے کے وقت مدد یا معاونت کی درخواست کے تصور سے متصادم ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا کہ اس طرح مردوں کے اپنے حمایتی حلقوں سے باہر مدد کے لیے پہنچنے کا زیادہ امکان ہے، ہیلپ لائن کے سپورٹ اسٹاف کو خاص طور پر تربیت دی گئی ہے تاکہ وہ کال کرنے والوں کو نفسیاتی مدد کی پیش کش کر سکیں۔

پسماندہ گروہوں کے 21 شکایات کنندہ کو آن لائن خطرے کا سامنا کرنا پڑا اور ان میں سے کچھ فون کرنے والوں کو ذاتی طور پر ذاتی وجوہات کی بنا پر نشانہ بنایا گیا جبکہ دیگر کو آن لائن اور آف لائن صرف ان کی جنس یا جنسیت کے خلاف تعصب کی بنا پر ہراساں کیا گیا جبکہ ان میں سے کچھ نفرت انگیز جرائم کا نشانہ بھی بنے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسے معاملات کی اطلاع دینا مشکل محسوس ہوتا ہے کیونکہ ان اداروں میں حساسیت کا فقدان ہے۔

پنجاب سے تقریباً 52 فیصد شکایات درج کی گئیں، اس کے بعد سندھ سے 11 فیصد، خیبر پختونخوا سے 4 فیصد، بلوچستان سے 2 فیصد، کشمیر سے ایک فیصد اور اسلام آباد سے 4 فیصد شکایات درج کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک،ٹوئٹر سائبر کرائم کی شکایات میں تعاون نہیں کررہے، ایف آئی اے

ڈی آر ایف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نگہت داد نے کہا کہ 2020 نہ صرف لاک ڈاؤن کی وجہ سے بلکہ آن لائن تشدد اور ہراساں کرنے کے معاملات میں اضافے کی وجہ سے ہیلپ لائن کے لیے ایک انتہائی چیلنج کا حامل سال ثابت ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاہم ہم نے کام جاری رکھنے کے لیے نئے اور جدید طریقے ڈھونڈ لیے، خاص کر جب ہمیں یہ احساس ہوا کہ جیسے جیسے لاک ڈاؤن بڑھتا گیا، اس کے ساتھ ساتھ سائبر ہراساں کے واقعات بھی بڑھتے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جن لوگوں نے شکایات درج کیں انہوں نے بات کرتے ہوئے بہادری کا مظاہرہ کیا اور اُمید ہے کہ ان کی کوششیں پاکستان میں آن لائن ہراساں کرنے کے عمل کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گی، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس میں سے 33 فیصد مقدمات بلیک میلنگ اور بھتہ خوری سے متعلق ہیں جس میں اکثر فرد کی ذاتی حیثیت کا استعمال ہوتا ہے، دھمکیوں اور مطالبات کے لیے معلومات، تصاویر یا نفسیاتی ہیرا پھیری کا استعمال کیا جاتا ہے۔

اس تعداد کے بعد معاشی دھوکا دہی کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا اور واٹس ایپ اکاؤنٹس کی ہیکنگ سے متعلق 23 فیصد معاملات ہوئے، ڈی آر ایف پچھلے 4 سالوں سے اس ہیلپ لائن کو چلا رہا ہے جو اپنے فون کرنے والوں کو قانونی امداد، ڈیجیٹل سیفٹی امداد اور دماغی صحت سے متعلق صلاح مشورے فراہم کرتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024