• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کیا واقعی ’پاوری گرل‘ کے مقابلے میں زارا نعیم کو کم اہمیت دی جا رہی ہے؟

شائع February 16, 2021
دونوں لڑکیوں کی سوشل میڈیا پر تعریفیں کی جا رہی ہیں—فوٹو: ٹوئٹر
دونوں لڑکیوں کی سوشل میڈیا پر تعریفیں کی جا رہی ہیں—فوٹو: ٹوئٹر

مختصر ویڈیو سے شہرت حاصل کرنے والی لڑکی ’پاوری گرل‘ کی تعریف کے بعد بعض لوگ الزام عائد کر رہے ہیں کہ ان کے برعکس عالمی امتحان پاس کرکے ملک کا نام روشن کرنے والی لڑکی زارا نعیم کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

’پاوری گرل‘ پشاور و اسلام آباد کی رہائش لڑکی دنانیر مبین کو ان کی وائرل ہونے والی ویڈیو کے بعد کہا جا رہا ہے۔

انہوں نے 6 فروری کو سہیلیوں کے ساتھ شمالی علاقہ جات کی سیر کے دوران محض 5 سیکنڈ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی جو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں وائرل ہوگئی۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

مذکورہ ویڈیو میں دنانیر کو دوستوں کے انگریزی انداز میں اردو ’یہ ہم ہیں اور یہ ہماری پاوری (پارٹی) ہو رہی ہے‘ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وائرل ویڈیو ’ہماری پاوری ہو رہی‘ کے دیس پردیس میں چرچے

مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دنانیر کو ’پاوری گرل‘ کا نام دیا گیا اور انہوں نے اپنی شہرت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ’پاوری ہو رہی ہے‘ کے نام سے ٹی شرٹ فروخت کرنے کا کاروبار بھی شروع کیا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنانیر کی تعریفیں نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت سمیت دیگر ممالک میں بھی کی گئیں۔

دنانیر کی بہت زیادہ تعریفیں ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر بعض افراد نے دعویٰ کیا کہ ’پاوری گرل‘ کے برعکس عالمی سطح کا ’ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس‘ ( اے سی سی اے) کے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرکے ملک کا نام روشن کرنے والی لڑکی زارا نعیم کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی امتحان میں ریکارڈ بناکر ملک کا نام روشن کرنے والی پاکستانی لڑکی

پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے تعلق رکھنے والی زارا نعیم نے لندن میں واقع عالمی سطح کے چارٹرڈ اکاوٌنٹنٹس کے ادارے اے سی سی اے کے گزشتہ برس کے ععالمی امتحان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے تھے۔

اے سی سی اے پاکستان نے زارا نعیم کی تصویر کو ٹوئٹ کرتے ہوئے 12 فروری کو بتایا تھا کہ انہوں نے فنانشنل رپورٹنگ کےعالمی امتحان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرکے گلوبل پرائز ونر کا اعزاز حاصل کیا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

زارا نعیم کی جانب سے ریکارڈ نمبرز حاصل کرنے کی اے سی سی اے پاکستان کی ٹوئٹ کے بعد حکومت پاکستان کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے بھی انہیں مبارک باد دیتے ہوئے انہیں ملک کا فخر قرار دیا۔

بعد ازاں وفاقی وزیر اسد عمر سمیت دیگر وفاقی وزرا اور اہم سرکاری عہدیداروں نے بھی زارا نعیم کی جانب سے نمایاں نمبرز کے ساتھ امتحان پاس کرنے پر انہیں مبارک باد دیتے ہوئے انہیں ملک کا فخر قرار دیا۔

حکومتی افراد کے علاوہ بھی عام سوشل میڈیا صارفین نے بھی زارا نعیم کی جانب سےملک کا نام روشن کیے جانے پر انہیں سلام پیش کیا۔

زارا نعیم کی جانب سے ریکارڈ نمبرز کے ساتھ امتحان پاس کیے جانے کی خبریں بھی میڈیا میں شائع ہوئیں، تاہم اس باوجود بعض افراد نے سوشل میڈیا پوسٹس میں دعویٰ کیا کہ امتحان پاس کرنے والی لڑکی کو ویڈیو بنانے والی لڑکی سے کم اہمیت دی جا رہی ہے؟

در حقیت دیکھا جائے تو اے سی سی اے کا امتحان پاس کرنے والی زارا نعیم کے حوالے سے حکومتی یا اداروں کی سطح پر سوشل میڈیا پر پوسٹس کی گئیں جب کہ ان کے برعکس حکومتی عہدیداروں نے ’پاوری گرل‘ سے متعلق پوسٹس نہیں کیں۔

تاہم اس باوجود کئی سوشل میڈیا صارفین نے دونوں لڑکیوں کی شہرت کا موازنہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’پاوری گرل‘ کے مقابلے زارا نعیم کو کم اہمیت دی جا رہی ہے۔

بعض افراد نے یہ دعویٰ تک کیا کہ ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پورا ملک ’پاوری گرل‘ سے متعلق ہر چیز تک جان چکا ہے مگر دوسری طرف زارا نعیم سے متعلق کسی کو کچھ معلوم ہی نہیں۔

تاہم بعض افراد نے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ گزشتہ ہفتے سے میڈیا پر دونوں لڑکیوں کی تعریفیں کی جا رہی ہیں اور دونوں نے ملک کا نام روش کیا۔

لوگوں کی جانب سے زارا نعیم اور ’پاوری گرل‘ میں موازانہ کیے جانے کے بعد خود ’پاوری گرل‘ دنانیر نے بھی ایک ٹوئٹ کو شیئر کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان دونوں کا موازنہ کرنا درست بات نہیں۔

انہوں نے مختصر ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ اچھی بات ہے کہ ملک کی خواتین پر ان کے کام کی وجہ سے بحث کی جا رہی ہے مگر دونوں کا موازنہ کرنا درست نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024