• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

ڈریپ نے روسی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی

شائع February 7, 2021
حکومت اور نجی شعبہ 3 ویکسین حاصل کرسکتا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
حکومت اور نجی شعبہ 3 ویکسین حاصل کرسکتا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے روسی کووڈ 19 ویکسین اسپوٹنک 5 کے لیے ہنگامی استعمال کی اجازت (ای وی اے) دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈریپ کی جانب سے ہنگامی استعمال کی اجازت کے بعد اب حکومت اور نجی شعبہ دونوں 3 ادویات برطانوی ویکسین آکسفورڈ، چینی ویکسین سائنوفارم اور روسی اسپوٹنک فائیو حاصل کرسکتے ہیں۔

ڈان کے پاس دستیاب دستاویز کے مطابق اسپوٹنک فائیو روسی فیڈریشن کی وزارت صحت کے ’نیشنل ریسرچ سینٹر برائے اپیڈیمیولوجی اور مائیکروبائیولوجی‘ کی جانب سے تیار کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ویکسین رجسٹریشن کیلئے مزید 2 کمپنیوں کا ڈریپ سے رابطہ

پاکستان میں علی گوہر فارماسیوٹیکلز کو لائسنس جاری کیا گیا ہے، ویکسین کی شیلف لائف جس کے 2 کمپوننٹس ہیں انہیں 6 ماہ کے لیے منظور کیا گیا ہے جبکہ اسے منفی 18 ڈگری یا اس سے نیچے کے درجہ حرارت پر رکھا جاتا ہے۔

ای یو اے کے مطابق یہ ویکسین 18 سال سے زائد عمر کے افراد کو دی جاسکتی ہے اور اس کی حفاظت، افادیت اور معیار کے اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا سہ ماہی بنیاد پر جائزہ لیا جائے گا۔

ویکسین کے 2 کمپوننٹس ہیں، دوسرا ڈوز پہلے کے 3 ہفتوں بعد لگایا جائے گا، انجیکشن سے قبل دونوں کمپوننٹس کو فریزر سے نکال کر مکمل پھگلنے تک کمرے کے درجہ حرارت پر رکھا جائے گا تاہم یہ 30 منٹ سے زیادہ نہیں ہوگا، مزید یہ کھلی ہوئی شیشی کو ذخیرہ کرنے اور دوبارہ فریز کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

کمپنی ٹیکہ لگانے کے بعد نیشنل فارما کوویجیلنس سینٹر ڈریپ کو اعداد و شمار جمع کرانے کا پابند ہوگا۔

دوسری جانب وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے ہفتے کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ویکسینیش مہم کامیابی سے جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویکسین ان ہیلتھ کیئرورکرز کو دی جارہی جو گزشتہ ایک سال سے کووڈ 19 مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ایک اور کووڈ-19 ویکسین کی منظوری

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے اصل ہیروز ہیں کیونکہ ان میں سے ایک تعداد نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ہے‘۔

ادھر وزارت قومی صحت سروسز کے ایک عہدیدار، جنہیں میڈیا میں موقف دینے کی اجازت نہیں، ان کا کہنا تھا کہ ای یو ایز 3 کمپنیوں کو دیا گیا ہے اور نجی شعبہ کو بھی ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاہم آنے والے کچھ ہفتوں یا مہینوں میں ویکسین مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوسکتی کیونکہ اس وقت دنیا بھر کی حکومتیں ویکسین حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور انہیں ترجیح ملے گی، مزید یہ کہ ایک بین الاقوامی اتحاد کوویکس جس نے پاکستانن سمیت دیگر ممالک کو آبادی کے 20 فیصد ویکسین دینے کا وعدہ کیا ہے وہ بھی ویکسین کا انتظام کر رہا ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024