اسپرین کا استعمال اسقاط حمل کا خطرہ کم کرسکتا ہے، تحقیق
ایسی خواتین جن کو اسقاط حمل کا سامنا ہوتا ہے، وہ اگلی بار حمل کے دوران کم مقدار میں اسپرین کا روزانہ استعمال کرکے اس کا خطرہ کم کرسکتی ہیں۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
تحقیق میں کہا گیا کہ اسپرین سے اسقاط حمل کے خطرے کو ٹالا جاسکتا ہے، تاہم مقدار کتنی ہو، اس حوالے سے محققین کو واضح تعین نہیں کرسکے۔
امریکا کی ایموری یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل محقق ایشلے نیامی نے بتایا کہ اسپرین ورم کش دوا ہے اور اسقاط حمل ممکنہ طور پر کسی چھپے ہوئے ورم کا نتیجہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران 18 سے 40 سال کی عمر کی 12 سو سے زیادہ خواتین کو شامل کیا گیا جو ماضی میں ایک یا 2 بار اسقاط حمل کا شکار ہوچکی تھیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن خواتین نے حمل کے دوران ہر ہفتے کے دوران 5 سے 7 دن روزانہ 81 ملی گرام اسپرین استعمال کیں، ان میں اسقاط حمل کا خطرہ کم ہوا اور صحت مند بچوں کی پیدائش ہوئی۔
یہی نتیجہ ہر ہفتے میں کم از کم 4 بار استعمال کرنے والی خواتین میں بھی دیکھنے میں آیا۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے اینالز آف انٹرنل میڈیسین میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں اسی طرح کے نتائج سامنے آئے تھے۔
اس تحقیق میں محققین نے دریافت کیا کہ روزانہ اسپرین استعمال کرنے تسلسل اسقاط حمل کے خطرے میں کمی کی کنجی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسپرین حمل کو گرنے سے بچانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے مگر اس کے لیے تسلسل کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ کم مقدار میں اسپرین کا استعمال حمل سے قبل کرنے سے بھی فرق پیدا کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپرین کے فوائد اس وقت زیادہ مضبوط ہوجاتے ہیں جب اس کا استعمال حمل ٹھہرنے سے پہلے شروع کردیا جائے اور اس وقت کمزور ہوجاتے ہیں جب حمل کے 6 ہفتے استعمال شروع کیا جائے۔
تاہم اسپرین کا استعمال معالج کے مشورے کے بغیر کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔