• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کا قتل: ’متاثرین کو انصاف کی فراہمی کیلئے ہرممکن کوشش کریں گے‘

شائع January 20, 2021
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کی —تصویر: ڈان نیوز
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کی —تصویر: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں قتل کیے گئے 11 پاکستانی ہندوؤں کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی کے لیے پاکستان کی حکومت اور دفتر خارجہ ہر ممکن کوشش کرے گا۔

شاہ محمود قریشی نے بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل پر اسلام آباد میں ہندوبرادری کے احتجاج کے دوران پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ ڈاکٹر رمیش کمار سے ملاقات کی اور اس دوران میڈیا سے گفتگو بھی کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کے اور ان متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، جو اموات ہوئیں ان کا تعلق ہندو برادری سے تھا اور وہ پاکستانی تھے تاہم بدقسمتی سے ہمیں جو تعاون درکار تھا وہ بھارت سے نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ جو معلومات ہم ان سے مانگنا چاہتے تھے اور مانگتے ہیں وہ ہمیں اس تفصیل سے نہیں بتاتے کیونکہ لگتا یہ ہے کہ کوئی رازداری اور پردہ پوشی ہے اور وہ حقائق کو صحیح ظاہر نہیں کرنا چاہتے، کیونکہ جب حقائق ظاہر ہوتے ہیں تو وہ بے نقاب ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: راجستھان میں پاکستانی خاندان کا قتل، بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے ہندو برادری کا احتجاج

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ظلم ہوا ہے اور ہم اس ظلم کا حساب چاہتے ہیں اور پاکستان کی حکومت، دفترخارجہ ہر ممکن کوشش کرے گا کہ آپ کو انصاف ملے، جس دروازے پر بھی آپ دستک دینا چاہتے ہیں آپ ہمیں ساتھ پائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بھارت میں ایسا رویہ اپنایا گیا ہے کہ وہاں کوئی اقلیت محفوظ نہیں ہیں تاہم ہم یہ واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ہم اپنی ان اقلیتوں خاص طور پر ہندو برادری کو ایک بڑی ذمہ دار اقلیت سمجھتے ہیں، میں نے آپ کے علاقے سے انتخاب لڑا ہے اور میں آپ سے واقف ہوں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارا فرض ہے کہ ہم آپ کی آواز اٹھائیں اور ہم اسے اٹھائیں گے، آپ بھارتی ہائی کمیشن یا جس عدالت میں رجوع کرنا چاہیں گے ہم آپ کے شانہ بشانہ ہوں گے، یہ تکلیف صرف آپ کی نہیں پاکستان کی ہے کیونکہ وہ لوگ پاکستانی تھے۔

تَرک میں ہندو سمادھی سے متعلق انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کا فوری نوٹس لیا اور حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کو دوبارہ اور بہتر طریقے سے تعمیر کیا جائے گا جس طرح ہم نے کرتارپور کا گوردوارہ دوبارہ استوار کیا ہے اسی طرح ہندو سمادھی بھی دوبارہ تعمیر ہوگا۔

انہوں نے پیغام دیا کہ آپ خود کو بالکل غیرمحفوظ محسوس نہ کریں، ملک کے آئین اور دین کے مطابق آپ کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور ہر فورم پر آپ کی آواز اٹھائیں گے۔

اس موقع پر عالمی عدالت انصاف میں جانے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہر پہلو کا جائزہ لیا جائے گا، اصل مقصد ان کی دادرسی ہونا ہے اور حکومت پاکستان ان کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستانی ہائی کمیشن اس معاملے کو دیکھ رہا ہے لیکن بھارت اس میں کوئی صحیح جواب نہیں دے رہا اور ایسے لوگوں کو آگے کیا جارہا کہ سارے کیس کا حلیہ بگڑ جائے۔

دوران گفتگو وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ارناب گوسوامی کی جو گفتگو سامنے آئی ہے اس سے ظاہر ہوا کہ ایک حکومت نے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے اپنے 40 سپاہی مروادیے اور ان کی موت پر افسوس کے بجائے خوشی کے اظہار کر رہے کہ اس سے ہماری الیکشن کی جیت یقینی ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے پیش کردہ ڈوزیئر اس بات کی وضاحت کر رہا ہے کہ وہ کس طرح دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں جبکہ ای یو ڈس انفو لیب میں بھی سارے انکشافات سامنے آئے ہیں کہ جعلی این جی اوز، جعلی پارلیمانی گروپ کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے بین الاقوامی مہم چلائی ہے تاہم ان کا اصلی چہرہ وقت کے ساتھ بے نقاب ہورہا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم ہر بین الاقوامی فورم، بین الاقوامی میڈیا، تھنک ٹینک کو اپنا نقطہ نظر جو حقائق پر مبنی ہوگا وہ پیش کریں گے تو نہ چاہتے ہوئے بھی ایک دن انہیں حقائق کو تسلیم کرنا ہوگا۔

قبل ازیں ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی یہ روایت رہی ہے کہ یہاں جو بھی غیرمسلم اقلیت رہتی ہے ان کے حقوق کے حوالے سے حکومت اور ادارے تعاون کر تے ہیں اور آپ نے حال ہی میں دیکھا کہ سپریم کورٹ نے سمادھی والے معاملے کا نوٹس بھی لیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس معاملے پر سپریم کورٹ میں بھی درخواست دی ہے، ان ہندوؤں کا دلت قوم سے تعلق ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بھارتی ہائی کمیشن میں ایک درخواست دیں۔

پس منظر

واضح رہے کہ 10 اگست 2020 کو برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' نے رپورٹ شائع کی تھی کہ بھارت کی ریاست راجستھان میں پاکستان سے ہجرت کر جانے والے ایک ہی خاندان کے 11 افراد ہلاک ہوگئے اور صرف ایک فرد ہی بچ سکا، متاثرہ خاندان 8 سال سے وہاں مقیم تھا۔

رپورٹ کے مطابق '8 سال قبل پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت میں آباد ہونے والے خاندان کے 11 افراد کی لاشیں راجستھان کے ضلع جودھپور میں ایک کھیت سے ملی ہیں اور خاندان کا صرف ایک فرد ہی زندہ بچ سکا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: راجستھان میں پاکستانی مہاجر خاندان کے 11 افراد ہلاک

پاکستان ہندو کونسل نے پاکستانی ہندو مہاجرین کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت کو اس کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے ہنگامی بیان میں کہا تھا کہ پاکستانی حکومت سے اس واقعے کو عالمی سطح پر اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'معصوم پاکستانی ہندو خاندان نے 8 سال قبل 2012 میں اچھے مستقبل کی امید میں سندھ سے بھارت نقل مکانی کی تھی لیکن بھارت میں انہیں بے رحم حالات پر چھوڑ دیا گیا'۔

مزید یہ کہ پاکستان ہندو کونسل کے مطابق متاثرہ خاندان کا تعلق سندھ کے ضلع سانگھڑ میں شہداد پور سے ملحق گاؤں لنڈو کی بھیل برادری سے تھا۔

علاوہ ازیں 25 ستمبر کو ملکی تاریخ میں ممکنہ طور پر پہلی مرتبہ ہندو برادری کے سیکڑوں افراد نے بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں سفارتی انکلیو کے اندر داخل ہو کر بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024