پی ٹی ایم رکن اسمبلی علی وزیر کی نااہلی کیلئے ریفرنس
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے قانون ساز علی وزیر کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن پاکستان کو ریفرنس بھیج دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ مذکورہ ریفرنس جمعرات کی رات کو موصول ہوا۔
انہوں نے کہا کہ لیگل برانچ کی جانب سے دیکھے جانے کے بعد مذکورہ فائل کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو بھیج دیا گیا۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اب اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے کیا جائے گا مزید یہ کہ آئین کے آرٹیکل 63 جو مجلس شوریٰ کے رکن کی نااہلی کے معاملات کو دیکھتا ہے، اس میں ایسے اقدامات درج ہیں جس کے نتیجے میں قانون ساز کی نااہلی ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی نااہلی کیلئے عدالت سے رجوع
مذکورہ آرٹیکل کہتا ہے کہ اگر کوئی سوال اٹھے کہ آیا پارلیمنٹ کا کوئی رکن ، رکن رہنے کے لیے نا اہل ہو گیا ہے تو اسپیکر (قومی اسمبلی) یا جیسی بھی صورت ہو چیئرمین (سینیٹ) ، ماسوائے اس کے وہ فیصلہ کرے کہ یہ سوال پیدا نہ ہوا ہے، اس سوال کو 30 دن کے اندر الیکشن کمیشن کو بھیجا جائے گا اور اگر وہ نہ بھیجے تو یہ الیکشن کمیشن کو بھیجا گیا تصور کیا جائے گا۔
آرٹیکل مزید کہتا ہے کہ سوال موصول ہونے کےبعد ای سی پی 90 روز میں اس پر فیصلہ کرے گا اور اگر اس کی رائے میں رکن نااہل ہوگیا ہے تو رکنیت تحلیل ہوجائے گی اور نشست خالی ہوجائے گی۔
اگرچہ علی وزیر کے خلاف ریفرنس میں نااہلی کے لیے بیان کی گئی وجوہات کو شیئر نہیں کیا گیا لیکن کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان پر ریاستی اداروں کے خلاف مجرمانہ سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا پولیس نے علی وزیر سمیت پشتون تحفظ موومنٹ کے متعدد رہنماؤں کو کراچی میں جلسے کے بعد درج ہونے والے کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔
ان پر مختلف جرم کرنے کا الزام تھا جس میں ریاستی اداروں کے خلاف مجرمانہ سازش اور توہین آمیز ریمارکس کے الزمات بھی شامل تھے۔
مارچ 2020 میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی نااہلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواست جمع کرائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور پولیس نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو گرفتار کرلیا
درخواست گزار نے پٹیشن میں الزام لگایا تھا کہ پی ٹی ایم ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے اس لیے اس کے خلاف ڈکلئیریشن جاری کی جائے۔
مذکورہ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ وفاقی حکومت کو پی ٹی ایم کی حیثیت کا تعین کرنے اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تنظیم قرار دینے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالت حکومت کو ہدایت کرے کہ وہ پی ٹی ایم کے مبینہ غیر قانونی آپریشنز اور سرگرمیوں کو اس کی ممبرشپ، فنڈز اور روابط کو بے نقاب کرنے کے لیے تحقیق کرے۔