• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ٹک ٹاک کے مقابلے میں یوٹیوب کا اہم ہتھیار

شائع January 7, 2021
— رائٹرز فائل فوٹو
— رائٹرز فائل فوٹو

گزشتہ سال ستمبر میں یوٹیوب نے ٹک ٹاک سے مماثلت رکھنے والی شارٹ ویڈیوز کو اپنی ایپ کا حصہ بنایا تھا، جو ڈسکور پینل میں دیکھی جاسکتی تھیں۔

ٹک ٹاک کی نقل پر مبنی اس فیچر کو یوٹیوب شارٹس کا نام دیا گیا تھا اور اب یہ سب صارفین کو دستیاب ہے۔

یہ سیکشن فی الحال یوٹیوب ایپ میں کسی ویڈیو کو اوپن کرنے پر نیچے سجیسٹڈ ویڈیوز اسکرول کرنے پر دیکھا جاسکتا ہے۔

مگر مختلف رپورٹس کے مطابق بہت جلد اس سیکشن کے لیے یوٹیوب ایپ کے اوپری حصے میں کروم کاسٹ بٹن کو ہٹا کر جگہ بنائی جائے گی۔

یوٹیوب شارٹس میں 15 سیکنڈ یا اس سے کم دورانیے کی ویڈیوز نئے کریٹیر ٹولز سے تیار کرکے اپ لوڈ کی جاسکتی ہیں۔

یعنی یہ ٹک ٹاک سے بہت زیادہ ملتا جلتا فیچر ہے جس میں اسپیڈ کنٹرولز، ایک ٹائمر اور کاؤنٹ ڈاؤن فیچر بھی شامل ہے۔

ان مختصر ویڈیوز میں موسیقی کا اضافہ بھی کردیا جائے گا اور اس کے لیے یوٹیوب میں گانوں کی بہت بڑی لائبریری موجود ہے جو کمپنی کے مطابق وقت کے ساتھ مزید بڑی ہوتی جائے گی۔

اس کے علااوہ ملٹی سیگمنٹ کیمرا بھی صارفین کو متعدد ویڈیو کلپس ایک مختصر ویڈیو میں اکٹھا کرنے مین مدد فراہم کرے گا۔

اس طرح کے ٹولز ٹک ٹاک ویڈیو ریکارڈنگ میں عام استعمال ہوتے ہیں۔

یوٹیوب شارٹس کو سب سے پہلے بھارت میں متعارف کرایا گیا تھا مگر اب یہ لگ بھگ دنیا بھر میں دستیاب ہے، تاہم اب بھی شارٹ ویڈٰیوز بنانے کی سہولت تمام صارفین کو دستیاب نہیں۔

خیال رہے کہ ٹک ٹاک کی مقبولیت کے بعد تمام سوشل میڈیا ایپس میں اس کی مختصر ویڈیوز کے فیچر کا اضافہ کیا جارہا ہے۔

سب سے پہلے انسٹاگرام نے ریلز کے نام سے نیا سیکشن متعارف کرایا، جبکہ اسنیپ چیٹ کی جانب سے بھی ایسا کیا جاچکا ہے۔

دسمبر 2020 میں گوگل کی جانب سے سرچ انجن میں ایک نئے فیچر کی آزمائش شروع کی گی تھی ، جس میں صارفین انسٹاگرام اور ٹک ٹاک کی ویڈیوز ایپس کی بجائے براہ راست گوگل پر ہی دیکھ سکیں گے۔

یعنی ان ویڈیوز پر کلک کرنے پر ایپ کی بجائے اس کا ویب ورژن اوپن ہوگا، کیونکہ گوگل کے خیال میں ایپ میں جانے سے ہوسکتا ہے کہ لوگ اسی میں گم ہوجائیں۔

اس نئے طریقہ کار سے گوگل ارفین کو اپنے سرچ بیجز پر ہی رکھ سکے گا اور وہاں ہی انہیں وائرل ویڈیوز تک رسائی بھی فراہم کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024