• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

مردم شماری 2017 پر صوبوں کے تحفظات دور کیے جائیں، وزیر اعلیٰ سندھ

شائع December 29, 2020
مراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا — فائل/فوٹو: ڈان نیوز
مراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا — فائل/فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) سے2017 کی مردم شماری کی منظوری کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیراعظم کو خط میں لکھا ہے کہ صوبوں کے تحفظات دور کیے جائیں۔

وزیراعظم عمران خان کو لکھے گئے خط میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئین کے فورتھ شیڈول کے مطابق 2017 کی مردم شماری کی منظوری سی سی آئی میں زیر التوا ہے، جس کے لیے وزارت شماریات نے سمری 9 نومبر 2017 کو بھیجی تھی۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کا مطالبہ جائز لیکن مردم شماری 2022 میں شروع ہوگی، گورنر سندھ

انہوں نے کہا کہ سی سی آئی نے 13 نومبر2017 کو منظوری سے قبل ایک فیصد بلاکس کی تھرڈ پارٹی سے تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن 24 نومبر2017 کو سی سی آئی نے ایک فیصد بلاکس کے بجائے 5 فیصد بلاکس کا تھرڈ پارٹی سے تصدیق کا فیصلہ کیا۔

مراد علی شاہ نے لکھا کہ سی سی آئی نے پارلیمانی پارٹیوں کے درمیان معاہدے کے بعد 2018 کے عام انتخابات 2017 کی مردم شماری کے تحت کرانے کی اجازت دی اور 27 مارچ 2018 کو بھی سی سی آئی نے 24 نومبر2017 کا فیصلہ برقرار رکھا۔

سی سی آئی کے اجلاس کا انعقاد نہ ہونے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی سی آئی کا اجلاس کم از کم 90 روز بعد بھی نہ ہونا آئین کی خلاف ورزی ہے، 11 نومبر 2020 کو سی سی آئی کے اراکین کو بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ نے کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور یہ کمیٹی وفاقی وزیر علی زیدی کی سربراہی میں مردم شماری کے نتائج کی منظوری کے لیے سفارشات مرتب کرے گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ کا یہ یکطرفہ فیصلہ پارلیمانی پارٹیوں کے درمیان معاہدے کی نفی ہے، سندھ کو 2017 کی مردم شماری پر شدید تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی سی آئی کو بتا چکے ہیں کہ مردم شماری میں سندھ کی آبادی درست نہیں دکھائی گئی اور مردم شماری درست نہ ہونے کے واضح ثبوت بھی موجود ہیں، جو سی سی آئی میں بھی پیش کیے جاسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سی سی آئی نے کمیٹی کو ہدایت کی کہ تجاویز مرتب کرنے سے قبل سندھ کے تحفظات دور کیے جائیں، لیکن کمیٹی نے ہمارے تحفطات سنے بغیر اپنی سفارشات وفاقی حکومت کو پیش کر دیں۔

مراد علی شاہ نے وزیر اعظم کو کہا کہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ آپ کی سربراہی میں وفاقی کابینہ نے مردم شماری کی منظوری بھی دے دی اور افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وفاقی کابینہ سی سی آئی کے فیصلے پر عمل درآمد میں ناکام رہی ہے۔

وفاقی حکومت کے فیصلے پر انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سی سی آئی جیسے آئینی ادارے کے فیصلے کو اہمیت دیتی دکھائی نہیں دیتی، اس لیے سندھ کابینہ نے 24 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں وفاقی حکومت اور کمیٹی کے غیر قانونی اقدام کا سخت نوٹس لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مردم شماری 2017 کی رپورٹ حتمی منظوری کے لیے پیش کرنے کی منظوری، شبلی فراز

انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے ہدایت کی ہے کہ میں آپ کے سامنے حقائق پیش کروں اور میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ کمیٹی نے وفاقی کابینہ کو معاملے پر درست معاونت فراہم نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو وفاقی حکومت کی سی سی آئی کے فیصلے کے مطابق معاونت کرنا تھی نہ کہ فیصلے کی خلاف ورزی، وزیراعظم سے درخواست ہے کہ معاملے میں مداخلت کریں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کمیٹی کو ہدایت کی جائے کہ سی سی آئی کے فیصلے پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے اور سی سی آئی کے فیصلے کے مطابق صوبوں کے تحفظات دور کیے جائیں۔

مراد علی شاہ نے مطالبہ کیا کہ صوبوں کے تحفظات دور ہونے تک وفاقی حکومت کے فیصلے کو کالعدم سمجھا جائے۔

یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے 23 دسمبر کو مردم شماری 2017 کی منظوری کے لیے سی سی آئی بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔

شبلی فراز نے کہا تھا کہ چھٹی مردم شماری اور خانہ شماری 2017 کی رپورٹ حتمی منظوری کے لیے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں پیش کرنے کی منظوری دی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024