سوزین خان نے نائٹ کلب سے گرفتاری کی خبروں کو مسترد کردیا
بھارت کے شہر ممبئی میں واقع ایک کلب سے کورونا وائرس کے قواعد کی خلاف ورزی پر کرکٹر سریش رائنا، گلوکار گرو رندھاوا اور فیشن ڈیزائنر سوزین خان کو گرفتار کرنے اور بعدازاں ضمانت پر رہا کرنے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔
ایک افسر نے بتایا تھا کہ اداکار ریتک روشن کی سابق اہلیہ، انٹیریئر اور فیشن ڈیزائنر سوزین خان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
تاہم اب سوزین خان نے ایک بیان میں گرفتاری کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے میڈیا کی قیاس آرائیاں قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ایس او پیز کی خلاف ورزی: نائٹ کلب سے سریش رائنا، سوزین خان اور گرو رندھاوا گرفتار
ریتک روشن کی سابق اہلیہ نے ممبئی کے نائٹ کلب میں سماجی فاصلے کے قواعد کی خلاف ورزی کے باعث گرفتاری کی رپورٹس کے بعد اپنا باضابطہ بیان جاری کیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سوزین خان نے سوشل میڈیا پر ایک طویل پوسٹ شیئر کرتے ہوئے اپنا مؤقف جاری کیا ہے۔
انہوں نے اپنی پوسٹ کو ' میری عاجز وضاحت ' کا نام دیا، انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ وہ گرفتار نہیں ہوئی تھیں اور ممبئی پولیس کی تعریف بھی کی۔
سوزین خان نے لکھا کہ ' کل رات میں ایک قریبی دوست کے سالگرہ کے ڈنر پر گئی تھی اور ہم میں سے چند افراد جے ڈبلیو میریٹ پر واقع ڈریگن فلائے کلب گئے تھے'۔
انہوں نے کہا کہ رات کو ڈھائی بجے حکام، کلب میں داخل ہوئے، کلب کی انتظامیہ اور حکام آپس میں معاملات حل کررہے تھے اور وہاں موجود تمام مہمانوں کو 3 گھنٹے تک انتظار کرنے کا کہا گیا تھا۔
سوزین خان نے کہا کہ بالآخر صبح 6 بجے ہمیں وہاں سے جانے کی اجازت دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کی جانب سے گرفتاری سے متعلق کی جانے والی قیاس آرائیاں غلط اور غیرذمہ دارانہ ہیں۔
سوزین خان نے مزید کہا کہ میں یہ سمجھنے میں ناکام ہوگئی کہ ہمیں انتظار کرنے کا کیوں کہا گیا یا حکام اور کلب انتظامیہ کے مابین کیا مسئلہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کورونا بے قابو، ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہوگئی
گزشتہ روز سہار پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر ایس مین نے کہا تھا کہ 'رات کے ڈھائی بجے ممبئی ایئرپورٹ کے قریب واقع ڈریگن فلائی کلب پر چھاپا مارا گیا تھا'۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے دیکھا کہ کلب میں موجود مہمان اور انتظامیہ لاک ڈاؤن کے قواعد پر عمل نہیں کر رہے تھے، جیسا کہ انہوں نے ماسکس نہیں پہنے تھے یا سماجی فاصلہ موجود نہیں تھا۔
سینئر پولیس انسپکٹر نے کہا کہ ہم نے 34 افراد کو حراست میں لیا جن میں عملے کے 7 افراد بھی شامل تھے۔