کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث تیل کی قیمتوں میں 3 فیصد کمی
برطانیہ میں کورونا وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ کے پیش نظر نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن اور کاروبار بند ہونے کی وجہ سے پیر کو تیل کی قیمتیں عالمی منڈی میں 3 فیصد کم ہوئی ہیں اور پابندیوں کی وجہ سے تیل کی مانگ میں کمی سے پریشانیوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق برینٹ 1.54 ڈالر یا 3 فیصد کمی کے ساتھ 50.72 ڈالر فی بیرل پر آ گیا ہے جہاں گزشتہ جمعہ 1.5 فیصد اضافے کے بعد مارچ کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکی خام تیل کی قیمت 2 دہائیوں کی کم ترین سطح پر آگئی
امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ 1.42 ڈالر یا 2.9 فیصد کمی کے بعد 47.68 ڈالر فی بیرل پر آگیا جہاں گزشتہ جمعہ 1.5 فیصد اضافے کے ساتھ یہ فروری کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔
پیر کو تیل کی قیمتوں میں کمی گزشتہ 7 ہفتے تک مسلسل قیمتیں بڑھنے کے بعد سامنے آئی کیونکہ سرمایہ کاروں نے کووڈ-19 ویکسینوں کے نتائج پر توجہ مرکوز کر لی تھی۔
سنورڈ ٹریڈنگ کے چیف تجزیہ کار چیوکی چن نے کہا کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی لہر سے لڑنے کے لیے ایک اور سخت لاک ڈاؤن کے نفاذ اور دوسرے یورپی ممالک میں سفری پابندیوں کے پیش نظر فنڈز کو اپنی غلطیاں سدھارتے ہوئے نئی پوزیشن لینے کا موقع میسر آیا جبکہ دوبارہ بریگزٹ ہر گفتگو کے خطرے نے بھی مارکیٹ کو نقصان پہنچایا۔
چیوکی چن نے کہا کہ برینٹ 50 ڈالر فی بیرل سے نیچے آسکتا ہے اور ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ اس ہفتے 45 ڈالر سے نیچے جاسکتا ہے کیونکہ سرمایہ کار کرسمس کی تعطیلات سے قبل پوزیشنوں کو ایڈجسٹ کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی خام تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی ہوگئی
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن پیر کے روز ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں بین الاقوامی سفر اور برطانیہ سے باہر جانے اور مال کی ترسیل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا کیونکہ کووڈ-19 کے ایک دن میں ریکارڈ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
اصل سردر یہ ہے کہ بورس جانسن کو بریگزٹ پر بھی معاہدہ کو حتمی شکل دینی ہے۔
کورونا کی اس نئی لہر میں ماہرین وائرس کی منتقلی کی شرح اصل سے کہیں زیادہ بتا رہے ہیں جس نے وسیع پیمانے پر پھیلاؤ کے خدشات کو جنم دیا اور اس کے باعث متعدد یورپی ممالک کو مجبور کیا گیا کہ وہ برطانیہ سے آنے والے مسافروں کے لیے اپنے دروازے بند کردیں۔
امریکی کموڈٹی فیوچر ٹریڈنگ کمیشن کے چیف تجزیہ کار کاجوہیکو سائٹو کے مطابق پچھلے مہینوں میں تیل کی منڈی میں تیزی کا رجحان رہا ہے اور اس میں منفی عوامل کو نظرانداز کرتے ہوئے یہ ظاہر کی گئی تھی کہ اگر ویکسین بن جاتی ہے تو اس سے دنیا بھر میں معاشی نمو بحال ہو جائے گی لیکن وائرس کی اس نئی شکل کی وجہ سے 2021 کے لیے سرمایہ کاروں کی توقعات اچانک دم توڑ گئی ہیںختم ہو گئیں۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کے ساتھ ہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی
منفی اثرات کی وجہ سے امریکی کانگریسی رہنماؤں نے 900 ارب ڈالر کے کورونا وائرس امدادی پیکیج کے لیے ہفتے کے آخر میں ہونے والے معاہدے کے امکانات کو بھی دھندلا دیا ہے۔
دریں اثنا روسی نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے ہفتے کے روز کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی طلب آج بھی 60 سے 70 لاکھ بیرل روزانہ کے درمیان ہے جو بحران سے قبل کی سطح سے بھی کم ہے۔