• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

محمد عامر کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کی وجوہات سامنے لے آئے

شائع December 19, 2020
محمد عامر نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ جذبات میں آکر نہیں بلکہ بہت سوچ سمجھ کر لیا ہے — فائل فوٹو / رائٹرز
محمد عامر نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ جذبات میں آکر نہیں بلکہ بہت سوچ سمجھ کر لیا ہے — فائل فوٹو / رائٹرز

قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد عامر انٹرنیشنل کرکٹ سے اپنی ریٹائرمنٹ کی تمام وجوہات سامنے لے آئے۔

اپنے یوٹیوب چینل پر کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محمد عامر نے کہا کہ 'میں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے پی سی بی کو بھی بتا دیا ہے، میں نے یہ فیصلہ جذبات میں آکر نہیں بلکہ بہت سوچ سمجھ کر لیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'بطور کھلاڑی ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ اگر ہم کارکردگی دکھائیں گے تو ٹیم میں رہیں گے ورنہ باہر ہوجائیں گے اس لیے یہ ایشو نہیں ہے، ایشو میری ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ سے اٹھا، اس وقت انتظامیہ میں مکی آرتھر بھی تھے اور انہیں معلوم تھا کہ میں ورلڈ کپ کے بعد ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے رہا ہوں، اس وقت کسی کو کوئی ایشو نہیں ہوا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پی سی بی کی موجودہ انتظامیہ کے چارج سنبھالنے کے بعد میرا ٹیسٹ فارمیٹ کے لیے انتخاب کیا گیا، ٹیم آسٹریلیا گئی اور وہاں ٹیسٹ سیریز ہارنے کے بعد باؤلنگ کوچ وقار یونس اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کے میرے خلاف بیانات سامنے آئے اور وہ میرے پیچھے پڑ گئے اور کہا کہ عامر لیگس کھیلنے کے لیے ہمیں چھوڑ گیا'۔

محمد عامر نے کہا کہ 'میں یہ چیز ایک سال سے برداشت کر رہا تھا اور انتظامیہ کے کچھ لوگوں نے چارج سنبھالنے کے بعد سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ ڈالنا شروع کردیا کہ میں نے لیگس اور پیسوں کے لیے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ دی، ہر انسان کی عزت نفس ہوتی ہے، کچھ سابق کرکٹرز ٹی وی پر مجھے 2010 کا بھی طعنہ دیتے ہیں، لیکن اپنی غلطی ماننے کا حوصلہ ہر کسی میں نہیں ہوتا، میں نے اپنی غلطی سب کے سامنے مانی، معافی مانگی اور تمام صورتحال کا سامنا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: عامر احتجاجاً ریٹائرڈ، 'موجودہ مینجمنٹ کے ساتھ نہیں کھیل سکتا'

انہوں نے کہا کہ 'میں نے یہ کبھی نہیں کہا تھا کہ مجھے لیگس کھیلنی ہیں اس لیے مجھے ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میچز کے اسکواڈ کا حصہ نہ بنائیں، میں ہر وقت دستیاب تھا جبکہ لیگس کے لیے محدود این او سیز جاری ہوتی ہیں، انہوں نے لوگوں کے ذہنوں میں میرے خلاف باتیں ڈال کر میرا کردار خراب کرنا شروع کردیا جس سے میں تنگ آگیا، میں اگر کمزور ہوتا تو 2010 کے بعد دوبارہ کبھی کرکٹ کھیلتا ہی نہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میری احسان مانی یا وسیم خان سے کوئی لڑائی نہیں ہے، میرا صرف یہ کہنا تھا کہ بورڈ کی موجودہ انتظامیہ جس طرح کھلاڑیوں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے یہ نہیں ہونا چاہیے، 'جو ہم کہیں وہ کریں' والی چیز ختم ہونی چاہیے، آج کا دور عزت دے کر عزت لینے کا ہے اور انتظامیہ کو اپنے اندر کا باس ختم کرنا پڑے گا'۔

فاسٹ باؤلر نے کہا کہ 'پھر یہ تاثر دیا گیا کہ میں کارکردگی نہ دکھانے کی وجہ سے ٹیم سے باہر ہوا، جب آپ نے میرا دورہ نیوزی لینڈ کے لیے انتخاب نہیں کیا تو موقع ملنے پر لنکا پریمیئر لیگ کھیلنے گیا، حارث رؤف کا بھی آپ نے بگ بیش لیگ میں اچھی کارکردگی کی بنا پر انتخاب کیا، جب میرا انتخاب نہیں ہوا تو میں نے ٹوئٹر پر اس پر ردعمل بھی دیا کیونکہ مجھے برا لگا تھا، اگر میں واقعی پاکستان کے لیے نہ کھیلنا چاہتا تو ردعمل ہی نہیں دیتا'۔

انہوں نے کہا کہ 'موجودہ انتظامیہ کا یہ بھی مسئلہ ہے کہ مجھے ڈراپ ہونے کا سوشل میڈیا کے ذریعے ہی پتہ چلا ہے یعنی آپ کی نظر میں ایک کھلاڑی کی اتنی بھی عزت نہیں کہ آپ اسے یہ بتائیں، اگر آپ کا ذاتی مسئلہ نہیں ہے تو آکر مجھ سے بات کرتے اور مجھے ڈراپ کرنے کی وجہ بتاتے اور اعتماد میں لیتے، جہاں عزت نفس نہیں ہے تو وہاں میں نہیں رہ سکتا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے ٹیم میں واپس یہ لوگ نہیں لائے بلکہ اللہ لے کر آریا ہے، اس کے بعد میں اس وقت کے بورڈ چیئرمین نجم سیٹھی اور کپتان شاہد آفریدی کی کوششوں کی وجہ سے ٹیم میں واپس آیا، جن کے پیٹوں میں اس وقت مروڑ تھا وہ آج بھی ہے اور شاید ہی ختم ہو، میں نے اس اذیت سے نکلنے کے لیے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا، میرے لیے یہ فیصلہ مشکل تھا لیکن بہتری کے لیے لیا'۔

مزید پڑھیں: محمد عامر کا ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان

واضح رہے کہ دو روز قبل محمد عامر نے احتجاجاً انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ موجودہ مینجمنٹ کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیل سکتے۔

نمائندہ ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عامر نے ریٹائرمنٹ کی تصدیق کی اور کہا تھا کہ موجودہ ٹیم مینجمنٹ مجھے ذہنی اذیت کا نشانہ بنا رہی ہے اور میں موجود صورتحال میں ذہنی دباؤ برداشت نہیں کر سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک مصباح الحق اور وقار یونس ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ ہیں اس وقت تک میں نہیں کھیلوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پرفارمنس کے باوجود مجھ پر طنز کیا جاتا ہے اور موجودہ کوچز دبے لفظوں میں کہتے ہیں عامر نے دھوکا دیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے محمد عامر کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کی تصدیق کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024