یونان میں ترک قونصل خانے کا عہدیدار جاسوسی کے الزام میں گرفتار
یونان کی پولیس نے ترکی کے قونصل خانے کے عہدیدار کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر لیا جس سے نیٹو کے رکن ممالک کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خدشہ ہے۔
خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق ترکی کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر قونصل خانے کے عہدیدار کی گرفتاری کی مذمت کی اور اس کو قونصل خانے کے عہدیدار کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی بحیرہ روم اور بحیرہ اسود میں اپنے حقوق کا دفاع کرے گا، طیب اردوان
رپورٹ کے مطابق یونان کے ساحلی شہر رھوڈس میں ترک قونصل خانے کے مقامی شہری کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا اور اس کے ساتھ یونان کے ایک اور شہری کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'گرفتار افراد میں ایک ایک رھوڈس میں ترک قونصل خانے میں کام کر رہا ہے جبکہ دوسرا شہری رھوڈس-کیسٹیلوریزو لائن کے ایک مسافر جہاز میں باورچی کا کام کرتا تھا'۔
کیسٹیلوریزو یونان کا ایک چھوٹا ساحلی شہر ہے جو ترک سرحد کے قریب ہے۔
ترکی کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ قونصل خانے کا عہدیدار رھوڈس میں نمائندگی کے لیے بطور سیکریٹری کام کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ 'یونان کی شہریت رکھنے والے عہدیدار کی گرفتاری یورپین کنونشن آف ہیومن رائٹس اور قونصلر رابطوں کے حوالے سے ویانا کنونشن کے تحت آزادی، سیکیورٹی، نجی اور خاندانی حقوق کی خلاف ورزی ہے'۔
یونانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق زیر حراست افراد پر بحیرہ ایجیئن میں یونانی مسلح فورسز کی تصاویر کھینچنے کا الزام ہے۔
میڈیا نے بتایا کہ دونوں افراد یونان کے شمالی علاقوں میں مسلمان اقلیتی برادری کے اراکین ہیں اور دونوں کی کئی مہینوں سے نگرانی کی جارہی تھی۔
مزید پڑھیں: مشرقی بحیرہ روم میں تنازع: یورپی یونین کی ترکی کو پابندیوں کی دھمکی
خیال رہے کہ ترکی اور یونان کے درمیان طویل عرصے سے قبرص سمیت دیگر سرحدی معاملات پر تنازعات چلے آرہے ہیں اور رواں برس اگست میں اس وقت کشیدگی میں اضافہ ہوا جب ترکی نے تیل اور گیس تلاش کرنے والے جہاز کو متنازع علاقوں میں بھیجا، جبکہ یونان کا دعویٰ ہے کہ وہ علاقے ان کے ہیں۔
ترکی نے یونان کی جانب سے توانائی کی کھوج سے روکنے کے معاملے پر بھی احتجاج کرتے ہوئے اس سلسلے میں یورپی یونین کی مدد طلب کی۔
ترک ساحلوں کے قریب چھوٹے جزیروں کو خصوصی معاشی زون قررا دینے کی یونان کی کوششوں کی ترکی مستقل مخالفت کرتا رہا ہے کیونکہ بحیرہ روم میں سب سے طویل ساحل کے حامل ملک ترکی کا ماننا ہے کہ یہ ان کے مفادات کی نفی کرتے ہیں۔
ترکی کا مؤقف ہے کہ قبرص کے قریب توانائی کے وسائل کو ترک پیٹرولیم کو لائسنس دینے والے ترک جمہوریہ شمالی قبرص (ٹی آر این سی) اور جنوبی قبرص کی یونانی قبرصی انتظامیہ کے درمیان منصفانہ طور پر مشترکہ طور پر تقسیم ہونا چاہیے۔