صنعتی صارفین کیلئے بجلی کے پیک آور ٹیرف اسکیم کا خاتمہ اور سبسڈی منظور
اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اجلاس میں وفاقی کابینہ اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے پیک آورز (جن اوقات میں لوڈ زیادہ ہوتا ہے) کے خاتمے سے پیدا ہونے والی خلا پر ایک غیر طے شدہ سبسڈی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن کی درخواست پر بلائے گئے واحد نکاتی اجلاس نے چیئرمین ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سمیت ای سی سی ممبران کو حیرت میں ڈال دیا۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کو طویل لوڈ شیڈنگ پر نیپرا اور صارفین کے غیض و غضب کا سامنا
اراکین نے بتایا کہ پاور ڈویژن کی جانب سے کراچی سمیت ملک بھر میں صنعتی صارفین کے لیے استعمال کے اوقات (ٹی او یو) ٹیرف کے خاتمے سے متعلق سمری کو ای سی سی، کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) اور وفاقی کابینہ نے نومبر کے پہلے ہفتے میں منظور کرلیا ہے جسے بعد ازاں نیپرا نے نوٹیفکیشن کے لیے منظور کرلیا تھا۔
ان کا خیال تھا کہ تمام رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد ای سی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
پاور ڈویژن نے ای سی سی کو بتایا کہ نیپرا نے نشاندہی کی ہے کہ جہاں صنعتی سپورٹ پیکیج کو منظور کرنے کے ساتھ ساتھ 21 ارب روپے کی سبسڈی مختص کردی گئی ہے وہیں 'ٹو او یو' اسکیم کے خاتمے سے بھی کچھ سبسڈی پیدا ہوگی یا گردشی قرضے میں اضافہ ہوگا جس کا حساب نہیں لگایا گیا ہے۔
ٹی او یو اسکیم کے تحت صارفین سے تقریبا 18 گھنٹوں کے لیے 15 روپے فی یونٹ آف پیک نرخ وصول کیا جاتا ہے جبکہ شام کے 5 پیک آورز میں تقریبا 21 روپے فی یونٹ لیا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلوں کا منصوبہ
پیک آورز کے خاتمے کا مطلب یہ ہے کہ صنعتیں 15 روپے فی یونٹ کے نرخ ہی ادا کریں گی۔
بعد ازاں ای سی سی نے صنعتی صارفین کے لیے بجلی استعمال کرنے کی اوقات کی بنیاد پر ٹیرف اسکیم کے خاتمے اور اس ضمن میں ایک واپڈا ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے لیے متعلقہ ایس آر اوز میں ترمیم کرنے کی منظوری دے دی۔
اس کے تحت صنعتی صارفین پیک آورز میں آف پیک ریٹ سے ٹیرف ادا کریں گے۔
سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پیک آورز اور آف پیک آورز ٹیرف کے خاتمے کا اطلاق یکم نومبر 2020 سے 30 اپریل 2021 تک کی مدت کے لیے ہوگا۔