• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ابھی نندن سے متعلق ایاز صادق کے بیان پر مسلم لیگ (ن) میں دراڑ

شائع November 1, 2020
پارٹی میں اختلافات حالیہ بیانیے کے بعد سامنے آئے—فائل فوٹو: مسلم لیگ (ن) فیس بک
پارٹی میں اختلافات حالیہ بیانیے کے بعد سامنے آئے—فائل فوٹو: مسلم لیگ (ن) فیس بک

لاہور: قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر سردار ایاز صادق کی جانب سے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واپس بھیجنے کے فیصلے سے متعلق دیے گئے متنازع بیان کے بعد مسلم لیگ (ن) میں اختلاف رائے سامنا آنا شروع ہوگیا ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت سابق وزیراعظم نواز شریف کی رہائش گاہ جاتی امرا میں ایاز صادق کے حالیہ بیان کے تناظر میں پارٹی پر پڑنے والے ’دباؤ‘ پر تبادلہ خیال کے لیے اکھٹی ہوئی، جہاں یہ سابق اسپیکر اور نواز شریف کے ’ووٹ کو عزت دو‘ کے بیانیے کی حمایت کا اعلان کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے عمران خان کی ’سلیکٹڈ‘ حکومت کے خلاف جدوجہد کو اسے گھر بھیجنے تک جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) میں اختلافات، عبدالقادر بلوچ اور ثنااللہ زہری کا پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ

اگرچہ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، ایم پی اے جہانگیر خانزادہ اور جلیل شرقپوری پہلے ہی ’اسٹیبلشمنٹ مخالف‘ بیانیے پر پارٹی قیادت سے اختلاف کر چکے ہیں جبکہ اوکاڑہ سے ایم این اے منصب ڈوگر نے بھی ایاز صادق کے بیان پر مسلم لیگ (ن) چھوڑنے کا باقاعدہ اعلان کردیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ منصب ڈوگر نے 2018 کے انتخابات سے قبل ہی پارٹی سے خود کو دور کرلیا تھا اور آزاد اُمیدوار کی حیثیت سے انتخاب میں حصہ لیا تھا۔

عبدالقادر بلوچ کے پارٹی سے اختلافات سے متعلق جب پوچھا گیا تو مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’اگر عبدالقادر بلوچ مستعفی ہونا چاہتے ہیں تو یہ ان کی مرضی ہوگی‘۔

پارٹی کے ایک اور رہنما اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما ثنااللہ زہری کے درمیان اختلافات چلے آرہے ہیں اور اسی وجہ سے ثنا اللہ زہری کو پی ڈی ایم کے کوئٹہ جلسے میں نہیں بلایا گیا‘۔

مسلم لیگ (ن) کی اس بیٹھک کی صدارت پارٹی کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کی جبکہ اس میں نائب صدر مریم نواز، سردار ایاز صادق، احسن اقبال، پرویز رشید، رانا ثنااللہ، مریم اورنگزیب، خرم دستگیر، سعد رفیق، جاوید لطیف اور عطااللہ تارڑ بھی موجود تھے۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کو ایاز صادق کی جانب سے ایوان زیریں (قومی اسمبلی) میں دیے گئے بیان کے بعد سے مختلف حلقوں کی جانب سے ’شدید دباؤ‘ کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ بدھ کو سردار ایاز صادق نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پارلیمانی گروپ کے اجلاس میں آئے اور اپوزیشن جماعتوں پر زور دیا کہ پکڑے گئے بھارتی پائلٹ کو واپس جانے دیں کیونکہ بھارت رات میں پاکستان پر حملہ کرنے والا ہے۔

تاہم پاک فوج نے واضح طور پر یہ کہا کہ بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو چھوڑنے کا فیصلہ ایک ’ذمہ دار ریاست‘ کی طرف سے امن کو ایک موقع دینے کی کوشش تھی، ساتھ ہی انہوں نے بھارت کے حملے کے مبینہ خطرے کے باعث اسے چھوڑنے کے دعوے کو سختی سے مسترد کردیا۔

علاوہ ازیں اس اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے آئی جی جیل خانہ جان پنجاب کو مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کو کسی قسم کی سہولیات فراہم نہ کرنے کے مبینہ حکم کی بھی مذمت کی گئی۔

اجلاس میں قرار دیا گیا کہ ’سلیکٹڈ عمران خان کا فاشزم، سیاسی انتقام کے لیے پاگل پن، ان کے غیرقانونی اقدامات، ان کی پہلے سے متزلزل حکومت کو گرنے سے نہیں بچا سکتے‘۔

اس موقع پر مریم نواز نے قائد اعظم محمد علی جناح کے اصولوں کے مطابق قوم کی تقدیر بدلنے کے لیے ’شیرجوان‘ مہم کا بھی اعلان کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024