• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

ایاز صادق کی کہی ہوئی بات معافی سے آگے نکل چکی ہے، شبلی فراز

شائع October 30, 2020
شبلی فراز نے کہا کہ اب قانون اپنا راستہ لے گا — فائل فوٹو / ڈان نیوز
شبلی فراز نے کہا کہ اب قانون اپنا راستہ لے گا — فائل فوٹو / ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی و رہنما مسلم لیگ (ن) ایاز صادق کی کہی ہوئی بات معافی سے آگے نکل چکی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں شبلی فراز نے کہا ہے کہ ایاز صادق کی کہی ہوئی بات معافی سے آگے نکل چکی ہے، اب قانون اپنا راستہ لے گا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کو کمزور کرنا ناقابل معافی جرم ہے جس کی سزا ایاز صادق اور ان کے حواریوں کو ضرور ملنی چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران شبلی فراز نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی نندن کے بیان پر قوم ایاز صادق اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے حساب لے گی اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر معافی مانگے اس سے کم پر بات نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: ابھی نندن کے بیان پر ایاز صادق معافی مانگے، اس سے کم پر بات نہیں ہوگی، شبلی فراز

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں دہشت گردی کون کرواتا ہے اور کلبھوشن کہاں سے پکڑا جاتا ہے سب جانتے ہیں اور ایسی جگہ پر اس قسم کی بات کرنے والا خود آکر وضاحت کرتا ہے جبکہ بلاول بھٹو، مریم نواز یا مولانا فضل الرحمٰن جیسی مرکزی قیادت نے اس بیان کی مذمت نہیں کی۔

قبل ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جنگی قیدی ونگ کمانڈر ابھی نندن سے متعلق متنازع بیان میں تاریخ مسخ کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جنگی قیدی ابھی نندن کی رہائی اور ایک ذمہ دار ریاست کے میچور ردعمل کے علاوہ کسی اور چیز سے جوڑنا انتہائی افسوسناک اور گمراہ کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دراصل پاکستانی قوم کی بھارت پر واضح برتری اور فتح کو متنازع بنانے کے مترادف ہے اور یہ چیز کسی بھی پاکستانی کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جنگی قیدی ابھی نندن سے متعلق بیان میں تاریخ مسخ کی گئی، میجر جنرل بابر افتخار

ایاز صادق کا متنازع بیان

خیال رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے گھٹنے ٹیک کر بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واپس بھارت بھیجا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اجلاس میں وزیر اعظم نے آنے سے انکار کردیا تھا مگر آرمی چیف اس میں شریک تھے، پسینے میں شرابور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ خدا کے واسطے ابھی نندن کو واپس جانے دیں جبکہ بھارت آج رات 9 بجے حملہ کر رہا ہے۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی کے بیان پر بھارتی میڈیا نے خوب واویلا مچایا اور بھارتی پائلٹ کی رہائی کو اپنی فتح سے تعبیر کیے جارہا تھا۔

دوسری جانب پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین نے ایاز صادق کے اس بیان پر شدید ردِ عمل دیا اور ان کے خلاف ہیش ٹیگز ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ رہے۔

ایاز صادق کا وضاحتی بیان

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں اپنے دیے گئے متنازع بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا اشارہ سول لیڈر شپ کی کمزوری کی جانب تھا، بھارتی میڈیا بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: ابھی نندن سے متعلق بیان کو بھارتی میڈیا توڑ مروڑ کر پیش کررہا ہے، ایاز صادق

پارٹی ترجمان کی جانب سے جاری وضاحتی ویڈیو میں ایاز صادق نے بھارتی پائلٹ کی رہائی سے متعلق بیان کے حوالے سے کہا تھا کہ ابھی نندن کو چھوڑنے کے حوالے سے وزیر اعظم نے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس بلایا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پارلیمانی لیڈروں کو بلاکر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بریفنگ دی، عمران خان کے پاس اتنی ہمت نہیں تھی، ان کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں اور ماتھے پر پسینہ تھا۔

بھارتی پائلٹ کا معاملہ

یاد رہے کہ 27 فروری 2019 کو پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا۔

پاک فوج کے ترجمان نے بتایا تھا کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دونوں طیاروں کو مار گرایا، جس میں سے ایک کا ملبہ آزاد کشمیر جبکہ دوسرے کا ملبہ مقبوضہ کشمیر میں گرا تھا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ بھارتی طیاروں کو مار گرانے کے ساتھ ساتھ ایک بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی گرفتار کیا گیا۔

تاہم یکم مارچ کو پاکستان کی جانب سے بھارتی طیاروں کو گرانے کے بعد گرفتار کیے گئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو تمام کاغذی کارروائی کے بعد واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024