• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

جلسوں میں فوج سے متعلق منفی زبان استعمال کرنا ٹھیک نہیں، بلاول

شائع October 17, 2020
بلاول نے کہا کہ یہ صرف آج کا نہیں بلکہ تاریخ کا حصہ ہے ہمیں آمریت ملی یا کنٹرولڈ جمہوریت — فوٹو: ڈان نیوز
بلاول نے کہا کہ یہ صرف آج کا نہیں بلکہ تاریخ کا حصہ ہے ہمیں آمریت ملی یا کنٹرولڈ جمہوریت — فوٹو: ڈان نیوز

کراچی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جلسوں میں فوج سے متعلق منفی زبان استعمال کرنا ٹھیک نہیں ہے۔

بلاول بھٹو کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پہلے جلسے میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید پر بھی سنگین الزامات لگائے تھے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم جلسہ: رہنماؤں کے حکومت پر وار،نواز شریف کا ویڈیو لنک سے خطاب، فوجی قیادت پر الزامات

کراچی میں باغ جناح میں پیپلز پارٹی کے جلسے کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ مکمل اور حقیقی جمہوریت ملے، مجھے افسوس ہوتا ہے کہ وزیر اعظم کا جلسہ ہو یا اپوزیشن کا، موجودہ یا ریٹائرڈ جرنیلوں کا نام لینے سے دفاعی اداروں کا وقار مجروح ہوتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم اسٹیبلشمنٹ کا نام لیتے ہیں تو ہم جانتے ہیں کہ یہ صرف آج کا نہیں بلکہ تاریخ کا حصہ ہے، ہمیں آمریت ملی یا کنٹرولڈ جمہوریت۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کہا کہ 'ہم ایسا نہیں چاہتے کہ عدلیہ یا ملٹری، بیوروکریسی پر الزام لگے لیکن کیا کریں جب فوج کو پولنگ اسٹیشن پر کھڑا کردیا جائے تو الزامات لگتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم عمران خان ہر تقریر میں کہتے ہیں کہ یہ والا میرے ساتھ ہے، وہ والا میرے ساتھ ہے، ہم سب ایک پیج پر ہیں'۔

مزید پڑھیں: حکومت نے اپوزیشن کو 'شرائط و ضوابط' کے ساتھ ریلی کی اجازت دے دی

انہوں نے مزید کہا کہ 'عمران خان خود دفاعی اداروں کو سیاسی حربے کے طور استعمال کرتے ہیں تو پھر ادارتی وقار کو دھچکا لگتا ہے'۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ہر ادارہ اپنا کام کرے اور فوج پولنگ اسٹیشن کا نہیں بلکہ ووٹرز کا تحفظ کرے جیسے وہ دلیری سے سرحد پر دشمنوں کا مقابلہ کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ اس کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے سیاستدانوں، عدلیہ، پارلیمنٹ اور فوج کو بھی اپنا اپنا کام کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے پی ڈی ایم تشکیل پاچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا پڑے گا کہ کیا کٹھ پتلی راج قبول ہے یا ہمیں جمہوریت چاہیے کیونکہ کٹھ پتلی وزیر اعظم ملک نہیں چلا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کا حملہ آرمی چیف پر نہیں بلکہ فوج پر ہے، وزیر اعظم

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان عدلیہ کو ایسے چلانا چاہتے ہیں جیسے وہ اپنی ٹائیگر فورس کو چلاتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کے عوام عدلیہ کی طرف انصاف کی امید کے ساتھ دیکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ آج اسلام آباد میں ٹائیگر فورس کنونشن سے خطاب کے دوران عمران خان نے نے حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پہلے جلسے کو سرکس قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا حالیہ بیان آرمی چیف پر نہیں بلکہ پوری فوج پر حملہ ہے۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ 'مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کے خلاف جو زبان استعمال کی، گیڈر دم دبا کر لندن بھاگ کر وہاں سے دفاعی اداروں کے سربراہان کے خلاف باتیں کرتا ہے'۔

خیال رہے کہ نواز شریف نے گزشتہ روز پی ڈی ایم کے جلسے میں خود پر غداری کے الزام سے متعلق کہا تھا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب آمروں نے عوامی رہنماؤں پر یہ الزام لگایا ہے کیونکہ وہ آئین و قانون کی بات کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پھر محب وطن کون ہیں؟ وہ جنہوں نے آئین کو تباہ کیا یا وہ جنہوں نے ملک کو دو ٹکروں میں تقسیم کردیا۔

مزید پڑھیں: جب میڈیا آزاد ہوگا تو کرپشن کی کہانیاں سامنے آئیں گی، مریم نواز

انہوں نے سوال اٹھایا تھا کہ کیوں لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کے خلاف اثاثوں سے متعلق کوئی کیس نہیں بنایا گیا، نیب کو ان کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرنی چاہیے، وہ الزامات کے باوجود سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین کے طور پر کیسے کام کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی دو متوازی حکومتوں کا کون ذمہ دار ہے؟ جسٹس قاضی فائز عیسی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ جو ہوا اس کا کون ذمہ دار ہے؟ صحافیوں کو اغوا کرکے ان پر تشدد کرنے کا کون ذمہ دار ہے؟

انہوں نے اپنی تقریر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید پر بھی سنگین الزامات لگائے تھے۔

انہوں نے ڈی جی آئی ایس آئی پر الزامات لگاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سب کچھ آپ کے ہاتھوں سے ہوا ہے، آپ کو نواز شریف کو غدار کہنا ہے ضرور کہیے، اشتہاری کہنا ہے ضرور کہیے، نواز شریف کے اثاثے جائیداد ضبط کرنا ہے ضرور کریں، جھوٹے مقدمات بنوانے ہیں بنوائیے لیکن نواز شریف مظلوم عوام کی آواز بنتا رہے گا، نواز شریف عوام کو ان کے ووٹ کی عزت دلوا کر رہے گا‘‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024