• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

جلسہ منعقد کرنے پر خادم حسین رضوی سمیت 7 افراد کے خلاف مقدمہ

شائع October 5, 2020
خادم حسین رضوی اور دیگر چھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
خادم حسین رضوی اور دیگر چھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

فیصل آباد: تحریک لبیک یارسول اللہ کے سربراہ خادم رضوی اور دیگر چھ افراد پر اتوار کے روز چک 124-جی بی میں عوامی اجتماع منعقد کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے فیصل آباد میں مولانا خادم حسین رضوی کے داخلے پر پابندی عائد کرتے ہوئے گزشتہ اگست میں ایک حکم نامہ جاری کیا تھا۔

مزید پڑھیں: خادم حسین رضوی کی ضمانت کے خلاف پنجاب حکومت کی سپریم کورٹ میں اپیل

جڑانوالہ صدر کے انسپکٹر ریاض الدین نے درخواست جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ سیکیورٹی کانسٹیبل شاہد علی نے انہیں اطلاع دی کہ مولانا رضوی سید کفایت شاہ بخاری کے سالانہ عرس کے سلسلے میں چک 124-جی بی آرہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ منتظم آصف اللہ کو فیصل آباد میں مولانا رضوی کے داخلے پر پابندی سے متعلق نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس چک 58 جی بی پل پر پہنچی جہاں انہوں نے 21 اگست کو جاری کردہ ڈپٹی کمشنر کا حکم دکھا کر کارواں کو روکنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے مزاحمت کی اور چک 124-جی بی کی طرف مارچ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے باوجود مولانا خادم حسین رضوی نے ایک اجتماع سے خطاب کیا، پولیس نے اس کے اور دیگر 6 افراد کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 186، 188 اور 353 اور پنجاب مینٹیننس آف پبلک آرڈر 1960 کی دفعہ 13 کے تحت مقدمہ درج کیا۔

واضح رہے کہ سال 2018 میں توہین مذہب کے مقدمے میں مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو رہا کیے جانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے خلاف تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے پُر تشدد مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خادم رضوی کی رہائی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج، ملزم کو نوٹس جاری

بعدازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا تھا، اس دوران خادم حسین رضوی کو 23 نومبر 2018 کو 30 روزہ حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا جس کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نے رواں سال جنوری میں انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

سول لائنز پولیس نے پاکستان پینل کوڈ ( پی پی سی) کی دفعات 186،427،353،291،290 اور 188، پنجاب آرڈیننس 2015 کے سیکشن 6 اور انسداد دہشت گرد ایکٹ 1997 کے سیکشن 7 ٹی ایل پی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024