• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

امریکی صدر کی یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کیوں ہوئی؟

شائع October 4, 2020
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ — اے پی فوٹو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ — اے پی فوٹو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد اس وقت ایک فوجی ہسپتال میں زیرعلاج ہیں اور گزشتہ روز ڈاکٹروں نے ان کی صحت کے لیے اگلے 48 گھنٹوں کو اہم قرار دیا تھا۔

3 اکتوبر کی شب وائٹ ہاؤس کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی والٹر ریڈ آرمی میڈیکل سینٹر سے تصاویر بھی جاری کی گئی جس میں بتایا گیا کہ وہ علاج کے دوران صدارتی امور بھی سرانجام دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کورونا وائرس کا شکار

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایک تصویر میں انہوں نے سفید قمیض پہنی ہوئی ہے اور ہسپتال میں صدارتی کمرے میں موجود کانفرنس روم میں کام کررہے ہیں۔

ایک اور تصویر میں ڈونلڈ ٹرمپ سوٹ پہنے ہوئے ایک دستاویز پر دستخط کررہے ہیں، مگر اس میں کمرا کوئی اور ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ نے ان میں سے ایک تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا 'کچھ بھی انہیں امریکی عوام کے لیے کام کرنے سے نہیں روک سکتا'۔

مگر ایئر کرنٹ نامی ایوی ایشن جریدے کے ایڈیٹر انچیف نے ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ امریکی صدر کی یہ دونوں تصاویر 10 منٹ کے وقفے سے لی گئیں۔

انہوں نے لکھ 'وائٹ ہاؤس کی جانب سے والٹر ریڈ میں صدر کے کام کرتی تصاویر 10 منٹ کے وقفے سے لی گئیں، جو ای ایکس آئی ایف ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے جو اے پی وائر پوسٹنگ میں ایمبیڈ ہے، جہاں پر وائٹ ہاؤس نے انہیں شیئر کیا'۔

مگر ایک تصویر زیادہ دلچسپ ہے جس میں وہ کسی دستاویز پر دستخط کررہے ہیں کیونکہ ٹوئٹر پر عقابی نگاہ رکھنے والوں نے دریافت کیا کہ وہ ایک سادہ کاغذ پر مارکر سے اپنے دستخط کررہے تھے۔

وائٹ ہاؤس کے لیے رپورٹنگ کرنے والے اینڈریو وائنبرگ نے بتایا کہ ایک تصویر میں ڈونلڈ ٹرمپ سادہ کاغذ پر اپنے دستخط کررہے ہیں۔

ان تصاویر کو اس لیے جاری کیا گیا تھا تاکہ امریکی عوام کو صدر کی صحت میں بہتری کی یققین دہانی کرائی جاسکے کیونکہ اس حوالے سے متضاد رپورٹس اور افواہیں پھیل رہی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے ان تصاویر پر اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم ٹوئٹر پر یہ وائرل ہوچکی ہیں اور ان کے ساتھ لفظ اسٹیجڈ ٹرینڈ کرتا رہا۔

اس سے قبل ہفتے کی شب ہسپتال سے ایک ویڈیو امریکی صدر نے اپنے ٹوئٹر پر پوسٹ کی، جس میں ان کا کہنا تھا 'میں یہاں آیا تو زیادہ بہتر محسوس نہیں کررہا لیکن اب بہت بہتر ہوں'۔

ویڈیو پیغام میں امریکی صدر نے کہا کہ ’سب بہت محنت کررہے ہیں تا کہ میں واپس آجاؤں، میرے خیال سے میں جلد واپس آؤں گا اور میں اس (صدارتی) مہم کو اسی طرح ختم کرنے کا منتظر ہوں جس طرح اسے شروع کیا تھا'۔

مزید پڑھیں : ٹرمپ میں کورونا کی علامات شدید ہوسکتی ہیں، رپورٹ

بظاہر خاصے اطمینان بخش نظر آتے ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ بیماری کی نوعیت کے حوالے سے غیر یقینی برقرار ہے جو صحت مند ہوتے ہوئے مریض پر بغیر کسی انتباہ کے حملہ کرسکتی ہے۔

مزید گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مجھے بہتر محسوس ہونا شروع ہوگیا ہے، آئندہ آنے والے کچھ روز کے بارے میں آپ نہیں جانتے، میرے خیال میں وہ حقیقی امتحان ہے، تو ہم دیکھیں گے کہ آئندہ آنے والے چند روز میں کیا ہوگا‘۔

دوسری جانب گزشتہ رات وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹر سین کونلی نے کہا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ ابھی خطرے سے باہر نہیں ہیں لیکن میڈیکل ٹیم محتاط طور پر پُر امید ہے‘۔

وائٹ ہاؤس اسٹاف کے سربراہ مارک میڈوز نے کہا کہ صدر کی جمعے کے روز کی حالت نے انہیں تشویش میں مبتلا کردیا تھا لیکن اب ان کی طبیعت پہلے کے مقابلے بہتر ہے۔

واضح رہے کہ 2 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کورونا وائرس کا شکار ہو گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024