• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز

شائع October 1, 2020
نیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف جان بوجھ کر ریفرنس کا سامنا نہیں کر رہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
نیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف جان بوجھ کر ریفرنس کا سامنا نہیں کر رہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور کی احتساب عدالت نے پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کردیا۔

احتساب عدالت کے جج اسد علی نے ملزم میر شکیل الرحمٰن، نواز شریف سمیت دیگر کے خلاف غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کی۔

سماعت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے خصوصی پراسیکیوٹر حارث قریشی جبکہ ملزم میر شکیل الرحمٰن کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز میں احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی کیا رپورٹ آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: عدالت نے نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

جس پر نیب نے پراسیکیوٹر نے لندن ہائی کمیشن کی جانب سے وزارت خارجہ کے ذریعے پاکستان بھجوائی گئی نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی عملدرآمد رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

سماعت میں نیب عہدیدار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری لندن میں ان کی رہائش گاہ پر وصول کرا دیے ہیں۔

نیب کی جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزم جان بوجھ کر وارنٹ گرفتاری سے صرِف نظر کر رہا ہے اور ملزم لندن بھی اسی وجہ سے فرار ہوا۔

نیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف جان بوجھ کر ریفرنس کا سامنا نہیں کر رہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری

بعدازاں احتساب عدالت نے قانون کے مطابق نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے نیب سے نواز شریف کو اشتہاری قرار دلوانے کی ابتدائی رپورٹ طلب کرلی۔

علاوہ ازیں عدالت نے ملزم میر شکیل الرحمٰن کے عدالتی ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کر دی جبکہ پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس پر مزید کارروائی 15 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

نیب ریفرنس میں میر شکیل، نواز شریف، سابق ڈی جی ایل ڈی اے ہمایوں فیض رسول اور بشیراحمد کو قصوروار قرار دیا گیا ہے۔

خیال رہے 3 ستمبر کو احتساب عدالت نے پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) قائد نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

پلاٹ الاٹمنٹ کا معاملہ

خیال رہے کہ 12 مارچ کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس: میر شکیل الرحمٰن کے جوڈیشل ریمانڈ میں 22 روز کی توسیع

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے جمعرات کو دوسری بار نیب میں پیش ہوئے تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

واضح رہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو 28 فروری کو طلبی سے متعلق جاری ہونے والے نوٹس کے مطابق انہیں 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی جانب سے غیر قانونی طور پر جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں الاٹ کی گئی زمین سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 5 مارچ کو نیب میں طلب کیا گیا تھا۔

دوسری جانب جنگ گروپ کے ترجمان کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے، جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کے دستاویز بھی شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024