• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

وزیراعظم زرعی شعبے کیلئے ایکشن پلان کے خواہاں

شائع September 24, 2020
وزیراعظم نے کہا کہ چین کی مہارت اور تعاون کا بھرپور استعمال یقینی بنایا جائے —تصویر: پی آئی ڈی
وزیراعظم نے کہا کہ چین کی مہارت اور تعاون کا بھرپور استعمال یقینی بنایا جائے —تصویر: پی آئی ڈی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزارت برائے تحفظ خوراک اور صوبوں کو ہدایت کی ہے کہ زرعی پیداوار، کھپت، ضیاع اور برآمد سے متعلق درست ڈیٹا اکٹھا کیا جائے تا کہ حکومت اجناس کی طلب و رسد کی حقیقی صورتحال جان سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق زرعی شعبے میں اصلاحات کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے وزیراعظم نے زرعی شعبے میں مختصر اور طویل المدتی منصوبوں پر ایکشن پلان بنانے کی ہدایت کی تا کہ پیداوار میں اضافہ اور شعبے کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔

اس ضمن میں جاری پریس ریلیز کے مطابق 'وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ مختلف اجناس کی پیداوار کے تخمینوں کے حوالے سے درست، مستند اور قابل بھروسہ ڈیٹا اکھٹا کیا جائے اور تمام صوبائی حکومتوں اور متعلقہ محکموں کی معاونت سے وزارت تحفظ خوراک میں نیشنل فوڈ سیکیورٹی ڈیش بورڈ فعال کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے'۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی بجٹ: زراعت کے لیے 280 ارب روپے کے 5 سالہ پروگرام کا آغاز

زرعی پیداوار میں اضافے اور فوڈ سیکیورٹی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم نے زرعی اجناس کی پروسیسنگ کے اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں وزیرِاعظم ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرام پر پیش رفت، مختلف اجناس کی پیداوار بڑھانے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیرِاعظم نے زور دیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول تحقیقی اداروں، جامعات اور متعلقہ اداروں کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم اور اس حوالے سے مربوط نظام تشکیل دیا جائے۔

انہوں نے چین کے تجربے سے استفادہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چین کی مہارت اور تعاون کا بھرپور استعمال یقینی بنایا جائے اور حکام کو ایگرو ایکولوجیکل زونز کو ازسرنو مرتب کرنے کی ہدایت کی۔

پاکستان سٹیزن پورٹل

ایک علیحدہ اجلاس میں وزیراعظم نے اپنے آفس ڈلیوری یونٹ (پی ایم ڈی یو) کو وفاقی حکومت کے تمام شعبوں کے شکایتی سیلز کو پاکستان سیٹزن پورٹل سے منسلک کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے پی ایم ڈی یو کو مذکورہ عمل 60 روز میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تا کہ متعلقہ اداروں سے مشاورت کا طریقہ کار اور انہیں منسلک کرنے کا منصوبہ تیار کیا جائے۔

مزید پڑھیں: پاکستان سٹیزن پورٹل: شکایت کنندگان میں طلبا اور تاجروں کی تعداد سب سے زیادہ

اس وقت وفاقی حکومت کے اداروں کے تحت مینوئل اور معلومات و مواصلاتی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر متعدد شکایتی سیلز کام کررہے ہیں۔

پاکستان سٹیزن پورٹل ملک کا سب سے متحرک شکایتوں کے حل کا نظام ہے جو اکتوبر 2018 سے پی ایم ڈی یو کے تحت کام کررہا ہے۔

گزشتہ 2 سال کے عرصے میں 2 کروڑ 80 لاکھ افراد کی جانب سے ماہانہ ایک لاکھ 15 ہزار شکایتیں موصول ہوئیں اور اب تک 23 لاکھ شکایتیں درج کروائی جاچکی ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ عوامی شکایات کا ایک بڑا حصہ یعنی 22 لاکھ شکایات حل کی جاچکی ہی جن میں شکایت گزار کے مکمل مطمئن ہونے کی شرح 40 فیصد ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024