کوہاٹ میں 2 افراد کے قتل کے بعد حالات کشیدہ
کوہاٹ شہر کے پشاور اسکوائر میں ایک میڈیکل اسٹور کے اندر 2 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔
اہل تشیع مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے ان دو افراد کے قتل پر شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا جس نے شہر کی صورتحال کو کشیدہ کردیا اور کچھ مارکٹیں بند ہوگئیں۔
بعد ازاں انتظامیہ کی جانب سے تاجر برادری کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کے بعد مارکٹیں دوبارہ کھل گئیں۔
مزید پڑھیں: کوہاٹ میں غیرت کے نام پر 2 افراد قتل
ادھر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والے نامعلوم موٹرسائیکل سوار بشیر میڈیکل اسٹور میں داخل ہوئے اور کے ڈی اے ٹاؤن کے رہائشی ارتضیٰ حسن اور ان کے ساتھی سید میر حسن، جو ابراہیم زئی ضلع ہنگو سے تعلق رکھتے تھے، ان پر فائرنگ کردی جس سے وہ موقع پر دم توڑ گئے۔
ڈان کو موصول ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں پستول پکڑے ایک شخص کو علاقے میں لڑکیوں کے ڈگری کالج کی طرف بھاگتے ہوئے دیکھا گیا، جس کے بعد وہ موٹرسائیکل پر اپنے ساتھی کے پیچھے بیٹھا اور وہ فوری طور پر وہاں سے فرار ہوگئے۔
فوٹیج میں دیکھا گیا کہ وہاں موجود ایک ٹریفک وارڈن نے پستول والے شخص کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہا، مزید یہ کہ مارکیٹ کے کچھ لوگوں کو ملزمان کی طرف بھاگتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
علاوہ ازیں لاشوں کو کے ڈی اے ٹیچنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا جسے بعد ازاں متاثرین کے لواحقین کے حوالے کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر میڈیکل کی طالبہ قتل
تاہم متاثرین کے رشتے دار لاشوں کو پشاور چوک پر لائے اور انہوں نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا، انہوں نے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکامی پر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
مظاہرین کی جانب سے علاقے میں دکانوں پر پتھراؤ بھی کیا گیا جس کے بعد تاجروں نے اپنی دکانیں بند کردیں اور تحصیل میونسپل انتظامیہ کی عمارت کے باہر احتجاج کیا۔
شہر میں بڑھتی ہوئی کشیدہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں مسلح گاڑیوں کے ساتھ پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کردیا۔
یہ خبر 16 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی